بالاکوٹ- حصہ دوئم (آؤ پاکستان کی سیر کریں)

Posted on at


وادی بالاکوٹ کے قریب سفیدپتھروں کاگاؤں چٹہ بٹہ اور بڑاسی کا جنگل ہے۔ یہ جنگل چیڑ کے اونچے اونچے درختوں سے بھر پور ہے۔ جنگلی پرندے و جانور اس وادی کی رونق کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔

وادی بالاکوٹ ایک خوبصورت اجلی اجلی نکھری وادی ہے جاڑے کے موسم میں اس کی رونقیں ماند پڑ جاتی ہیں مگر گرمیوں کا سیزن شروع ہوتے ہی بالاکوٹ کی رونقیں اور رعنائیاں واپس لوٹ آتی ہیں۔ گرمیوں میں یہاں گرمی کا احساس ہوتا ہے البتہ آئے دن بارشوں کی آمد دریاے کنہار کی تازگی و نمی اس علاقے میں درجہ حرارت کو بڑھنے نہیں دیتی۔

بالاکوٹ کی وادی کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں۔ یہ شہداء کی سر زمین ہے اس سر زمین پر سکھوں کی طاقت کو ختم کرنے کے لیے سید احمد شہید ، حضرت اسماعیل شہید اور انکے تمام ساتھیوں کی قربانیاں اس وادی کی پوری دنیا میں پہچان ہے جن کی اسلام سے بے لوث محبت نے سکھوں کی طاقت کو ختم کرنے کے لیے اپنی جانیں قربان کر دیں۔ آپ دلی سے تشریف لائے۔ آپ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ سکھوں کے خلاف آخری فیصلہ کن جنگ لڑنے کے لیے بالاکوٹ کا انتخاب کیا ۔ آپ نے آپنے ساتھیوں سمیت سکھوں کو بڑی دلیری سے مقابلہ کیا بالآخر راہ حق میں لڑتے ہوئے شہید ہو گئے۔ آپ نے اپنے خون سے بالاکوٹ کی زندگیوں کے چراغ روشن کیے آپ کا مزار بالاکوٹ میں ہے۔ لوگ آپ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آپ کے مزار پرضرور حاضری دیتے ہیں۔

وادی بالاکوٹ کی سیاحتی اہمیت اس بات سے بھی اجاگرہے کہ یہ وادی کاغان کا دروازہ اور تعلیمی ثقافتی اور تجارتی مرکز ہے۔ دریائے کنہار کے دونون کناروں پر آبادیہ خوبصورت شہر اپنی مثال آپ ہے۔ جدید طرز کے مکانوںمیں رات کو جب روشینیاں پھوٹتی ہیں تو لگتا ہے کہ تارون بھرانیلا آسمان زمین کے بوسے لے رہ ہے۔ یہاں پر موسیٰ کا مصلٰی ، شہدا کے مزارات اور ایک درویش حضرت سید جمال اﷲ کی بیٹھک بھی ہے۔ یہاں پر ایک سنگ محبت بھی ہے۔ جو کہ محبت بھرے دل رکھنے والے نوجوانون کے لیے چیلنج ہے۔ ہوٹل کی بالکونیوں میں بیٹھ کر آپ دریائے کنہار کی مچلتی ٹکراتی اور بے چین موجووں کا نظارہ کر سکتے ہیں۔ چاندنی راتوں میں تو یہ مناظر دل و دماغ پر ایک سحر و جادو طاری کر دیتے ہیں۔ خوبصورت وادی سیاحت کرنے والوں کے لیے محبت اور عقیدت کا مرکز ہے۔



About the author

160