بالاکوٹ- حصہ اول (آؤ پاکستان کی سیر کریں)

Posted on at


یہ خوبصورت پُر سکون وادی تقریباَ َ َََََ 3226 فٹ سطح سمندر سے بلند ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی سے اس کا بل کھاتا خوبصورت راستہ تقریباِ ََِِ 194 کلومیٹر پر محیط ہے۔ جبکہ مانسہرہ سے اس کا فاصلہ 50 کلو میٹر ہے۔ اور راستے میں تقریباِ ََِِ َِِ 145 خطرناک موڑ آتے ہیں۔ یہ وادی تقریباِ ََِِ 10 کلومیٹر مربع کے علاقے پر پھیلی ہوئی ہے۔پورا شہردریائے کنہار کے دونوں کناروں پر آباد ہے۔ دریائے کنہار کا جوش وخروش نوجوانوں کی دلی امنگوں کو جوان بناتا ہے۔آپ بس، کار ، ویگن ، یا جیب کے ذریعے اس خوبصورت وادی کے حسین و جمیل مناظر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ مقامی لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں ہر طرف جنگلی گھاس بکثرت پائی جاتی ہے۔ اسلام آباد سے تقریباِ ََِِ ساڑھے تین گھنٹے کی مسافت ہے جبکہ ضلع مانسہرہ سے ایک گھنٹے کی مسافت ہے۔ کیونکہ مانسہرہ سے بالاکوٹ تک 40 کلومیٹرکا راستہ بن گیا ہے۔

بالاکوٹ میں تقریباَََ َہر طرح کے سستے اور مہنگے ہوٹل دستیاب ہیں۔ وادی میں قیام وطعام کی جدید سہولتیں حاصل ہیں۔ خوبصوت ہوٹل ، ریسٹورانٹ ، مارکیٹیں ، پارک اور دل کش نظارے زندگی کی تھکاوٹ کو یکسر ختم کردیتی ہیں۔بالاکوٹ کی وادی میں لڑکیوں کے لیے سکول اور کالج بھی ہیں۔ یہ خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ بڑی بڑی دکانوں میں ملکی اور غیر ملکی اشیاء بھی ملتی ہیں۔یہاں پر کھانے پینے لباس اور دیگر اشیاء کی کوئی کمی نہیں ہے۔ یہاں سے وادی کے دوسرے حصوں تک اشیاء خوردونوش لے جائی جاتی ہیں۔

بالاکوٹ کی تاریخی اہمیت پہاڑو ں کی طرح اٹل ہے بالاکوٹ کی پہاڑیاں آہستہ آہستہ آبادی کے نیچے دبتی جا رہی ہیں۔ بالاکوٹ اپنی خوبصورت مساجد کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ مسجد سید احمد شہید خوبصورتی کا ایک انوکھا نمونہ ہے۔ مسجد اہلحدیث بھی خوبصورتی میں اضافہ ہے۔ تاریخ پاکستان بالاکوٹ کی تاریخی اہمیت آج بھی مسلم ہے۔ وادی بالاکوٹ میں بھی زیادہ تر ہندکو زبان بلولی جاتی ہے۔ یہاں پر زیادہ گوجر برادری آباد ہے ۔ اس کے علاوہ کشمیری ، کوہستانی اور سواتی بھی آباد ہیں۔ وادی بالاکوٹ کے لوگ بہت سادھے اور مہمان نواز ہیں۔ سادہ لباس پہنے اور آنے والے لوگوں کو ہر لمحہ خوش آمدید کہنا ان کی طبیعت کا ایک حصہ ہے۔ سب کے ساتھ محبت اور اپنائیت سے ملتے ہیں۔ سیاحوں سے پیار ان کی پہچان ہے۔

مسجد سید احمد شہید



About the author

160