طاہر ال قادری کے کارکنوں پر حملہ ..لیکن کیوں؟

Posted on at


کل جب میں ٹی وی دیکھ رہی تھی تو اچانک سے بریکنگ نیوز نشر ہوئی جس میں پولیس کا حملہ طاہر ال قادری کے کارکنوں پر دکھا رہے تھے ،جس میں پولیس کے اہل کار بہت بری طرح سے لوگوں کو مار رہے تھے اور ایک ایسا شخص بھی تھا جو کہ پولیس کے ساتھ تھا لیکن وو سادے کپڑوں میں تھا اور وو لوگوں کی گاڑیاں طور رہا تھا اس کی شکل بھی بہت ہی خوف ناک سی تھی جسے دیکھ کر صاف لگ رہا تھا کہ یہ کوئی خاص پولیس کا غنڈہ ہے اور پولیس کے ساتھ ملا ہوا ہے پولیس بھی اسے بہت سپورٹ کر رہی تھی اور ہر جرم میں اس کے ساتھ تھی پولیس نے یہ اس لئے کیا کہ لوگوں کو یہ دکھایا جاۓ کہ جن لوگوں کو وو مار رہے تھے وو اس وجہ سے کہ وو لوگوں کو گاڑیاں توڑ رہے ہیں لیکن وو یہ نہیں جانتے کہ آج کل میڈیا کا دور ہے اور میڈیا نے ہی اس راز کو فاش بھی کیا اور جب پتا چلا کہ وو کوئی غنڈہ نہیں بلکہ ن لیگ کا بندہ تھا تو اس وقت سب لوگ جان چکے تھا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے جہاں تک میں جانتی ہوں یہ ایک بہت بڑی شازش تھی طاہرل قادری کے خلاف ن لیگیوں کی اسی وجہ سے ایک ایک سوچا سمجھا ڈرامہ تھا اور اس میں بہت سے معصوم لوگوں کی جانیں بھی گیی

اور پولیس کا کام ہوتا ہے عوام کی خدمت کرنا اور یہاں تو پولیس ہی جرم کر رہی ہے ماؤں بہنوں بیٹیوں کو مار رہی ہے اپنے ہی بھائیوں کو مار رہی ہے ایسا کیوں ہو رہا ہے پاکستان میں آخر کیوں ؟اس کی وجہ یہ ہے کہ پچھلے چند سالوں میں بہت سے جرم سامنے اے لیکن کسی کو سزا نہیں دی گیی اور اب ہر کوئی ووہی کر رہا ہے کیوں کہ سب لوگ اور سرکاری نوکریوں پر فائز ہمارے بھائی یہ سب کچھ جان چکے ہیں کہ پاکستان میں چاہے جتنے بھی جرم کریں سزا زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے یا ٢ دن کی ہی ملتی ہے اسی وجہ سے ہمارے ملک میں جرائم روز بروز بڑھتے چلے جا رہے ہیں حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان کو پھانسی دی جاتی تاکہ آیندہ کے لئے کوئی اس طرح سے کھلے عام جرم نہ کر پتا لیکن ہمارے ملک میں انصاف کی بہت کمی ہے جس کی وجہ سے آج جرائم کی تعداد بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے میری چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ اگر آپ انصاف دلانے کی سیٹ پر بیٹھتے ہیں تو اسلام کے مطابق ہی اسی سیٹ کا استمعال بھی کریں اور کل جو کچھ لاہور میں ہوا ہے اس کے تمام مجرموں کو سرے عام پھانسی دینے کا حکم دیں تاکہ آیندہ کے لئے کوئی ایسے جرم کرنے کے بارے میں سوچے بھی نہیں جرم تب ختم ہوگا ورنہ بڑھتے ہووے جرائم کو کوئی نہیں روک سکیگا



About the author

ha43mnakhan

My name is hamna khan

Subscribe 0
160