اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی
خواتین ٹیچر رکھنے اور اسکولوں میں ان کی موجودگی کو یقینی بنانے کے اختراعی حل ابھی تک تلاش نہیں کئے جا سکے ۔ سندھ ایجوکیشنل انفارمیشن سسٹم (ایس ایم آئی ایس 2014-1) کے مطابق سرکاری شعبے کے 101651 پرائمری اساتزہ میں صرف 28116 خواتین ہیں۔
ہر تعلیمی پالیسی میں اساتزہ کی کم از کم لازمی تعلیمی استعداد میں اضافہ کر دیا جاتا ہے، یہ فرض کر کے کہ اسناد (چاہے نقل سے حاصل کی گئی ہوں) سئ معیار یقینی ہو جائے گا۔ یہ نہیں سمجھا جاتا کہ اس سے مقامی خواتین ٹیچر مزید ہو جائیں گی، جو مختلف تہذیبی صورت ہائے حال میں تعلیم دینے کے حوالے سے موثر ترین ثابت ہو چکی ہیں۔
اسی طرح اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں بھی بہت وقت لگ رہا ہے، جیسے پینے کا پانی، بیت الخلا اور اخاطے کی دیواریں، حالانکہ سب کو معلوم ہے کہ خصوصا لڑکیوں کے لئے ساز گار تعلیمی ماحول پیدا کرنے میں یہ سب سے بڑی رکاوٹیں ہیں۔ تعلیم کے لئے بہت کم بجٹ مختص کرنے اور اس سے کہیں کم استعمال سے بھی پتا چلتا ہے کہ صورتحال کتنی مہنگی ہے، چنانچہ اب وقت آگیا ہے کہ معیاری تعلیم میں سرمایہ کاری کی جائے۔ اسی طرح کی مزید تعلیم مسئلہ کا حل نہیں۔