تنگ جوتے بڑھاپے کے لیے درد کا باعث(حصہ دوم)

Posted on at


 

سروے میں یہ بتایا گیا ہے کہ خواتین کی اکثریت حد سے زیادہ تنگ جوتے پہننا پسند کرتی ہے اور جب ڈاکٹرز نے یہ بتایا کہ ہم نے تقریبا ایک سو مرد وخواتین پر تجزیہ کیا جو پیروں کی مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے اس تجزیہ میں کچھ افراد نے رضاکارانہ طور پر بھی شرکت کی تو تجزیے مین انکشاف ہوا کہ پچانوے فیصد افراد جو پیروں کے مختلف امراض میں مبتلا پائے گئے انہوں نے بہت تنگ اور چھوٹے جوتے پہن رکھے تھے ماہرین یہ بتاتے ہیں کہ مجھے یہ دیکھ کر تعجب ہو کہ پچاسی فیصد افراد کے پاوں بظاہر صحت مند تھے مگر انہوں نے بہت تنگ جوتے پہن رکھے تھے ان پچاسی فیصد افراد کے بارے میں یہ کہا کہ یہ اپنے بڑھاپے کے لیے اپنے پیروں کا درد ذخیرہ کررہے تھے مستقبل میں ان سب افراد کے پاوں کے مرض میں مبتلا ہونے کے بہت زیادہ امکانات ہیں

اس کے بارے میں ایک اہم بات یہ ہے کہ جوتے فروخت کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ تربیت یافتہ عملہ اپنی دکان میں رکھیں رکھیں جو خریدنے والے کو مطمئن کرے کہ اس کے پیروں کے لیے کس سائز کا جوتا موزوں ہے ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ بہت کم افراد ایسے ہے جن کو پتہ ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ پیروں کی جسامت بھی بڑھتی ہے مگر زیادہ تر لوگ جوتوں کا سائز وہی رکھتے ہیں جن کا انتخاب وہ نوجوانی میں کرتے ہیں اور ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ میں یہ ایک بات خاص طور پر نوٹ کی کہ جب کوئی میرے پاس پیروں کا مسئلہ لے کر آیا میں نے اس کو جوتوں کی لمبائی و چوڑائی تبدیل کرنے کا مشورہ دیا اور جیسے ہی انہوں نے مشورے پر عمل کیا ان کا مسئلہ حل ہو گیا

اس علاوہ برطانیہ میں ہڈیوں کے ایک ڈاکٹرنے انکشاف کیا کہ گزشتہ سال میرے پاس پاوں کی سرجری کے لیے آنے والے مریضوں میں اکثریت خواتین کی تھی مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ آخر خواتین کو پیروں کی سرجری کی ضرورت کیوں پیش آ تی ہے کافی مطالعے کے بعد مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ ان چار سو خواتین میں سے صرف چالیس خواتین نے مناسب سائز کے کھلے جوتے پہن رکھے تھے

اب تو ہمارے ملک پاکستان میں بھی خواتین کی اکثریت نے جوتوں کے سائز کو نظر انداز کر رکھا ہے مثال کے طور پر بکل شوز ہی لیجیے یہ اتنے تنگ ہوتے ہے کہ یہ خواتین کے پیروں کی سطح پر ذخم کردیتے ہیں۔

 



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160