بچوں کی بہترین تربیت کے چند بنیادی اصول

Posted on at


دنیا کے ہر والدین کی یہ تمنا ہوتی ہے کہ انکے بچے کامیاب انسان بنے۔ معاشرے میں انکی عزت کی جاۓ۔ وہ ایسے مقام پر پہنچیں کہ جس پر نہ صرف والدین بلکہ پورے ملک کو بھی فخر ہو۔ یہی جزبہ والدین کو بچوں کے لیئے دن رات ایک کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ انکی چھوٹی چھوٹی خواہشوں کی تکمیل سے والدین کو خوشی ملتی ہے۔ اللہنے ہر جاندار میں اپنی اولاد سے محبت کا جزبہ رکھا ہے۔ کیونکہ اسی میں نسل انسانی کی بقا کا راز چھپا ہے۔

اور انسان چونکہ دنیا میں موجود ہر جاندار سے زیادہ فضیلت اور عقل رکھنے والا ہے۔ چناچہ وہ اسی اعتبار سے اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت کو بہتر سے بہتر انداز میں کرنا چاہتا ہے۔ لیکن یہ صورت حال وہاں سنگین ہو جاتی ہے جب بیشتر پڑھے لکھے اور سمجھدار والدین بھی بعض اوقات دانستہ اور بعض اوقات نادانستہ بچوں سے اسطرح سلوک کرتے ہیں۔ جو بچے کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ کیونکہ بچوں کا ذہن بالکل ایک ایسی سلیٹ کے مانند ہے۔ جو بالکل صاف ہوتی ہے۔ یہ والدین کا کام ہوتا ہے۔ کہ وہ اس ننھے سے ذہن پر کیا نقش کرتے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ دن بھر دفتر میں یا کاروباری سرگرمیاں گزارنے کے بعد آدمی گھر آتا ہے تو وہ پر سکون ماحول کا خواہش مند ہوتا ہے۔ وہ ذہنی اور جسمانی طور پر آرام چاہتا ہے۔ بعض اوقات یوں ہوتا ہے کہ کسی دفتری پریشانی کو آپ گھر میں ساتھ ہی لے آتے ہیں۔ خاص طور پر پریشانی اگر سنجیدہ نوعیت کی ہو تو آپ کا موڈ خراب ہونا فطری امر ہے۔ اگر زیادہ سخت قسم کے والد ہوں تو بچے کی پٹائی بھی کر ڈالیں یا ایسا نہیں تو آپ اسے سخت قسم کے جملے سے برا بھلا کہیں۔

اگر آپ تشدد کے قائل نہیں بھی ہے تو آپ کے جو منہ میں آۓ گا آپ بچے سے کہتے جائیں گے۔ بظاہر تو آپ بچے کی اصلاح کر رہے ہیں۔ لیکن در حقیقت آپ اپنا دن بھر کا غصہ اتار رہے ہیں ۔ آپ کو بچے کی غلطی نے اپنا غصہ اتارنے کے لیئے ایک پلیٹ فارم مہیا کر دیا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کچھ دیر برا بھلا کہنے کے بعد آپ پر سکون ہو جائیں لیکن آپ کے منہ سے نکلنے والے الفاظ بچے کے ذہن پر نقش ہو سکتے ہیں۔ اور اسکا ذہن اتنی جلدی پر سکون نہیں ہوتا۔  

 



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160