ادرک

Posted on at


ادرک کی کاشت سب سے پہلے ہندوستان میں ہوئی تھی۔ ادرک روحانی و جسمانی صفائی اور غذا محفوظ کرنے کے لئیے استعمال کی جاتی ہے۔ اسلام میں لہسن کے استعمال کو منع کیا جاتا ہےاور اس کی جگہ ادرک کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ادرک ایک پودے کی جڑ ہے، جس کا ذائقہ تیز ہوتا ہے، اس کی تاثیر گرم ہے۔ ادرک کو ہمیشہ دھو کر استعمال کرنا چاہیے کیونکہ ادرک جڑ سے توڑنے کے بعد تیزاب سے دھوئی جاتی ہے جو کہ صحت کے لئیے نقصان دہ ہے۔ ادرک کو تین طرح سے استعمال کیا جاتا ہے، سفوف کی شکل میں، سونٹ کی شکل میں اور ثابت کش کر کے۔

ادرک جسم میں سیال مادے کو محترک کرتی ہے۔ ادرک کا زیادہ تر استعمال ہاضمےکی بیماری میں کرنا چاہیے یا غذا کے انجذاب میں مشکل ہو تو۔ ادرک ڈیپریشن دور کرتی ہے، بلغم کے اخراج ک سبب بنتی ہے۔ جسم میں موجود تمام ٹشوز کو حرکت میں لاتی ہیں۔ ادرک کا استعمال زیادہ تر فلو، نزلہ زکام، کھانسی، بدہضمی، الٹی، ڈکار، پیٹ میں مروڑ، سفر کے دوران سر چکرانے، جوڑوں کے درد، بواسیر، سر درد، موشن اور یاداشت کی کمزوری میں کیا جاتا ہے۔

 ادرک سے غرارے بھی کیے جاتی ہیں۔ ادرک کو جوڑوں کے درد میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ ادرک سے پٹھوں کو سکون ملتا ہے۔ بحری سفر میں الٹی اور موشن سے بچنے کے لئیے ادرک کے تیل کا استعمال کریں۔ ادرک کے کیپسول کا استعمال بھی ان ہی حالات میں کیا جاسکتا ہے۔ ادرک کے رس میں

شہید ملا کر پینے سے کھانسی کو آفاقہ ہوتا ہے اور کھانسی ختم ہو جاتی ہے۔ پرانے زمانے کی خواتین ادرک کو بطور اچار بھی استعمال کرتی تھی ادرک کو بطور چطنی بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ لیکن آج کل بازاروں میں ادرک اور لہسن کے بنے بنائے اچار بھی جار کی صورت میں مل جاتے ہیں۔   

ادرک کا استعمال درج ذیل صورتوں میں نہیں کرنا چاہیے۔ تیز بخار، خون کے رساو یا جلد پر سوزش کی صورت میں۔ اگر میدے یا آنتوں میں السر یا زخم ہے تو بھی ادرک کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ وہ حاملہ خواتین جو پہلے اسقاط سے دوچار ہو چکی ہیں وہ ادرک کا استعمال زیادہ نہ کریں۔



About the author

noor-fatima

M a Engnieer

Subscribe 0
160