جس طرح الہامی کتابوں میں قرآن پاک کو منفرد اور یکتا حیثیت حاصل ہے اسی طرح ہمارے پیارے رسول کریمﷺ جن پر یہ قرآن نازل ہوا انکا مقام بھی لاثانی ہے قرآن پاک سے پہلے جتنی بھی کتابیں نازل ہوئی وہ انسان کی رہنمائی کے لیے تھی اور جن پیغبروں پر یہ نازل ہوئی انہوں نے بھی شب روز اس کی تعلیمات دی تا کہ لوگوں میں دین پھیل جائے اور لوگ اللہ تعالیکے بتائے ہوئے راستے پر چل سکے اس وقت چونکہ پیغام ربانی ابھی تکمیل کے مرحل میں تھا آنے والی شریعت پہلے سے موجود شریعت سے مختلف ہوتی قرآن کریم کے نزول کے ساتھ ایک تو پیغام ربانی کی تکمیل ہوئی اور دوسری طرف نبوت بھی اپنے اختتام کو پہنچی اور قرآن پاک میں حضرت محمدﷺکی ذات مبارک کے خاتم النبین اور رحمت اللعامین کا لقب دیا گیا
اسلام میں داخل ہونے کی شرط ایمان ہے مگر اس ایمان کی تکمیل محبت رسولﷺ سے مشروط ہے کیونکہ سیرت پاک کے شب وروز جو سنت اور حدیث کی شکل میں ہمارے لیے مشعل راہ ہیں قرآنی احکامات کی بہترین تشریح ہے اسی لیے قرآن فہمی کا عمل محبت رسولﷺ سے جڑا ہوا ہے ہر مسلمان کی زندگی کا لازمی جزو ہے محبت اور جو شخص ہر رنگ ہر حال میں پیارا لگے وہ محبوب کہلاتا ہے نبی کریم ﷺ خود اپنے ماننے والوں سےا یسی محبت کا تقاضا کرتے ہیں مشہور حدیث مبارکہ ہے جسکو سارے مسالک مانتے ہیں حضرت ابوہریرۃؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا’’ اس ذات پاک کی قسم جس کے ہاتھ مین میری جان ہے تم میں سے کوئی بھی مومن نہین ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کیاپنی جان ، والدین اور اسکی اولاد سے زیادہ محبوب نہ ہو جاوں‘‘
محبت رسولﷺ کے بغیر انسان مومن نہیں بن سکتا دوسری بات یہ کہ آپ ﷺ کی ذات مبارکہ مسلمانوں کی راہنمائی کرنے والی ہے آپﷺ نے چودہ سو سال پہلے انسانیت کو قانون دیا جس سے مسلمان تو کیا کوئی کافر بھی انکار نہیں کر سکتا ایک عیسائی لکھاری مائیکل ہارٹ نے پوری نسل انسانی سے سو شخصیات کا انتخاب کیا جنہون نے انسانیت کی خدمت کی ان سو شخصیتوں میں پہلا نام حضرت محمدﷺ بن عبداللہ کا ہے
عقیدت حضرت محمدﷺ ہر مسلمان کی زندگی کا لازمی جزو ہے حضرت محمد ﷺ سے وفا ہی انسانی زندگی کی فلاح ہے حضرت محمدﷺ ارشاد ہے میں جس چیز سے منع کروں اسے چھوڑ دو اور جس چیز کا حکم دوں اسےاپنا لو اور یہی محبت کا تقاضا بھی ہے۔