"ہندسہ یا حقیقت"

Posted on at


سڑک مجمع 12 نمبر ویگن کا انتطار کررہا تھا۔اتنے میں ایک ویگن آتی دکھائی دی اور سارے لوگ اس کی طرف دوڑ پڑے"اوہ!یہ تو21نمبر کی ویگن ہے""21 کو 12 کرلو اور چلے جاؤ"دوسرے نے کہا۔

ظاہر یہ صرف مذاق تھا۔ کوئی شخص ایسا نہیں کرے گا کہ کھر یا مٹٰی لے کر بنس پر اپنا مطلوبہ نمبر لکھے اور اس پربیٹھ کر سمجھے کہ اب وہ اپنی منزل کی طرف روانہ ہوگیا ہے۔یہ ہندسہ کا نہیں حقیقت کا فرق تھا ۔اور حقیقت کے فرق کو ہندسہ کے فرق سے بدلا نہیں جاسکتا۔

اس حقیقت کو کس طرح جھٹلایا جاسکتا ہے کہ عالم کفر ،عالم اسلام کے مقابلہ میں ایک اور متحد ہیں ۔وہ پوری دنیا میں جگہ جگہ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں ،ظلم وستم اور جبر کی نئی نئی داستانیں رقم کررہے ہیں لیکن انہیں روکنے والا کوئی نہیں ۔ آپ کشمیر کو ہی لے لیں۔کشمیری عوام مسلم حکومت کے زوال کے بعد پہلے سکھوں اور پھر ڈوگروں کے پنجہ استبداد میں جکڑے گئے۔ ہندوں سامراجی ڈوگروں کی وحشت وبربریت کے مظاہروں نے کشمیر کے جنت نظیر خطہ کو جہنم زار بنادیاتھا۔جب کشمیری عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو انہوں نے غلامی کی زنجیروں سے چھٹکارا پانے کے لیے پرامن تحریک چلانی شروع کی،جس کا جواب گولیوں کی بوچھاڑ کی صورت میں دیاگیا۔ تقسیم برصغیر کے وقت ریڈ کلف ایوارڈ میں ہندو نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ضلع گورداسپور کو ہندوستان کی تحویل میں دے کر اس کے لئے کشمیر تک پہنچنے کا راستہ فراہم کردیا گیا۔

قیام پاکستان کے فوری بعد ماؤنٹ بیٹن نے(جو کہ ہندو نواز گورنر جنرل تھا)ڈوگرہ راجہ ہری سنگھ کے ساتھ اندورونی سازش مکمل کرکے کشمیر میں ہندوستانی فوج بھیج دی۔قائداعظم رحمتہ اللہ علیہ کی وفات کے بعد پاکستان کے سیاسی مدوجزر نے کشمیری عوام کو خاصا پریشان کیا۔ادھر ہندوستان نے رائے شماری کے حتمی وعدہ کو نظر اندار کرکے کشمیر پر اپنی گرفت مضبوط تر کرنی شروع کردی۔اس اثنا ء میں قضیہ کشمیر کے حل کے لئے متعدد کوششیں کی گئی ہندوستا کی ہٹ دھرمی کے باعث تمام مصالحتی کوششیں ہمیشہ ناکام رہی ہیں ۔ بلکہ وزیراعظم جواہر لال نہرو نے یہ راگ الاپنا شروع کیا تھا کہ پاکستان کی دفاعی معاہدوں میں شرکے کے باعث حالاب بدل چکے ہیں ۔ دونوں ممالک کے مسلح تصادم کے باوجود ابھی تک کشمیر اور اہل کشمیر کی قسمت کا فیصلہ مستقبل کا منتظر ہے۔فی الحال تو ہندوستانی لیڈر کشمیریوں کو محکوم رکھنے کے لئے نت نئی دلیلیں پیش کرتے رہتے ہیں ۔

گزشتہ پچاس سالوں سے ہندو سامراج کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کے لئے کشمیری حریت پسند جدوجہد آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ مجاہدین اللہ کی مددونصرت سے جہاد جاری رکھے ہوئے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ ہمارے منافق حکمران شملہ معاہدے سے لے کر"اعلان لاہور"تک منافقت کی داستانیں رقم کررہے ہیں اس لئے ظلم وجبر کی تاریک رات کو آزادی کی روشن صبح طلوع ہونے میں سورج میں تبدیل کرنے لئے ان کاغذی مذاکرات کرنے یا سیمینار اور کانفرنسیں کرلینے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔یہ سب باتیں اسی طرح بے معنی ہیں جس طرح 21 نمبر ویگن پر 12 نمبر لکھ کر اپنی منزل کی طرف سفر شروع کرنا۔



About the author

DarkKhan

my name is faisal ......

Subscribe 0
160