(زکات (حصّہ دوم

Posted on at


زکات اسے انسان پر فرض ہوتی ہے جو مسلمان ہو اور بالغ ہو اور قرضدار نہ ہو اس پر فرض ہے اور جو اس سے انکار کرے اسے فاسق کہا گیا ہے اور زکات ان پر فرض نہیں جن کی آمدن انکی ضروریات کے برابر یا زیادہ ہو ان جانوروں جو دودھ یا گوشت کے لئے استمال کے جاتے ہیں اور کاروبار کے لئے ان پر زکات فرض ہے

اور جب زکات دی جائے تو نیّت کی جائے کے زکات دی جا  ری ہے ورنہ زکات نہیں ہو گی اور زکات ہمیشہ غریبوں کو دینی چاہیے اور صرف غریب مسلمانوں کو زکات کی رقم سے ان لوگوں کی تنخواہ دی جا سکتی ہے جو زکات اکھٹی کرتے ہیں اور زکات کوشش کرنی چاہیے اپنے علاقے میں دیں زکات نہ دینے والے  کا مال قیامت کے دن اسکے گلے من طوق بنا کر ڈالا جائے گا ٤٠سے ١٢٠ بکریوں اور بھیڑوں پر ایک جانور زکات کے طور پر ہے

 

اور زکات مسجد،مدرسہ اور ہسپتال وغیرہ بنانے کے لئے خرچ نہیں کی جا سکتی ہم سب کو چاہیے کے ہم اپنے مال کی زکات دیں اس سے ان لوگوں کو بھی کھانا مسیر ہوتا ہے جن کے گھر من کوئی کمانے والا نہیں ہے 



About the author

danial-shafiq

blogger at filmannex

Subscribe 0
160