زکات اسے انسان پر فرض ہوتی ہے جو مسلمان ہو اور بالغ ہو اور قرضدار نہ ہو اس پر فرض ہے اور جو اس سے انکار کرے اسے فاسق کہا گیا ہے اور زکات ان پر فرض نہیں جن کی آمدن انکی ضروریات کے برابر یا زیادہ ہو ان جانوروں جو دودھ یا گوشت کے لئے استمال کے جاتے ہیں اور کاروبار کے لئے ان پر زکات فرض ہے
اور جب زکات دی جائے تو نیّت کی جائے کے زکات دی جا ری ہے ورنہ زکات نہیں ہو گی اور زکات ہمیشہ غریبوں کو دینی چاہیے اور صرف غریب مسلمانوں کو زکات کی رقم سے ان لوگوں کی تنخواہ دی جا سکتی ہے جو زکات اکھٹی کرتے ہیں اور زکات کوشش کرنی چاہیے اپنے علاقے میں دیں زکات نہ دینے والے کا مال قیامت کے دن اسکے گلے من طوق بنا کر ڈالا جائے گا ٤٠سے ١٢٠ بکریوں اور بھیڑوں پر ایک جانور زکات کے طور پر ہے
اور زکات مسجد،مدرسہ اور ہسپتال وغیرہ بنانے کے لئے خرچ نہیں کی جا سکتی ہم سب کو چاہیے کے ہم اپنے مال کی زکات دیں اس سے ان لوگوں کو بھی کھانا مسیر ہوتا ہے جن کے گھر من کوئی کمانے والا نہیں ہے