ہمارا دین مکمل ، نبی برحق، اور قرآن اللہ کی سچی کتاب ہے تو پھر عالم اسلام زوال پذیر کیوں؟

Posted on at


 

اگر آج ہم کسی سے یہ سوال پوچھتے ہیں کہ عالم اسلام زوال پزیر کیوں ہے تو اسکا ہمیں یہ جواب دیا جاتا ہے کہ ہم نے قرآن کی تعلیم پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے اوور یہ کہ یہ سب اسلام دشمن قوتوں کا کیا دھر اہے مگر ہماری تشویش یہ ہے کہ ہم مسلمانوں نے قرآن کی تعلیم پر عمل کرنا کیوں چھوڑ دیا؟ ہماری محبت و اخوت ، ہمارے اتحاد و اتفاق ، ہمارے رابطے اور تنظیم ، ہماری اطاعت و بندگی ، حیا وشرافت ، ہماری امنات ودیانت ، ہماری شجاعت و بہادری ہماری عزم وہمت اور اخلاق حسنہ کو کیا ہوا؟ کیا اس کا جواب یہ ہوگا کہ یہ سب یہود ونصاری کا کیا دھرا ہےیہ ہمارے اخلاق کی کمی ، ہماری بے عملی اور مایوسی کی علامت نہیں اور اگر یہ درست ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس مایوسی ، بے عملی اور بے اخلاقی کو کیسے دور کیا جائے

یہود ونصاری کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے عوامی ، ملکی یا بین الاقوامی سطح پر کونسالائحہ عمل اختیار کیا جائے اور آپس کی ریشہ دوانیاں ، فرقہ واریت اور نفرتیں مٹانے کے لیے اتحاد واتفاق کی قابل عمل ترکیب کیا ہے اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے  نام پر اٹھنے والی تحریکیں ناکام کیوں ہورہی ہیں ، تبلیغ دین پر قائم ہونے والی جماعتیں فرقہ واریت کا شکار کیوں ہو رہی ہیں ، بڑے بڑے اجتماعات اور مساجد میں ہونے والے وعظا ور تقاریر بے اثر وابے کار کیوں ہیں نفاذ اسلام کے بلند وبانگ نعرے عوام الناس کے دلوں میں دین اسلام کی محبت  پیدا کرنے میں ناکام کیوں ہیں

ہم آج تک دنیا کویہ کیوں نہ سمجھا سکے کہ انسان کو جن معاشی و معاشرتی مسائل کا سامنا ہے ان کا مکمل حل اسلام میں موجود ہے الغرض ایسے ہزاروں سوال ہیں جو شعوری یا لاشعوری طور پر ہر مسلمان کے دل میں موجود ہیں مگر ان کا خاطر خواہ جواب نہ تو علماء کے پاس ہے نہ امراء کے پاس ، ایک عام مسلمان کی زندگی خوف وہراس کی دہشت و وسواس کی آمجگاہ بن کر رہ گئ ہے  اس کا میرے خیال میں یہ حل ہے کہ دین اسلام کی بنیاد کو پختہ کیا جائے یعنی مسلمانوں کی کردار سازی  جائے بھولے بھٹکے انسانوں کو اسلام کا سیدھا راستہ دکھایا جائے اور ان کو انکے اصل مقصد حیات یعنی دین اسلام کی اشاعت اور اسلام کی سربلندی کا سبق دیا جائے

 مسلمانوں مین اجتماعی قوت کا جذبہ بیدا کیا جائے اور اس اجتماعی قوت کے لیے اہم ترین چیز مشترکہ نصب العین ہے اور ہم مسلمانوں کو اجتماعی طور پر ان یہود نصاریٰ کا مقابلہ کرنا چاہیے تاکہ ان کو معلوم ہو کہ مسلمان آپس میں اتفاق رکھتے ہیں ارشاد باری تعالی ہے ’’ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور آپس میں تفرقہ نہ ڈالو‘‘  

        



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160