جواہر پارے

Posted on at


حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلویؒ فرماتے ہیں کہ۔۔۔!

"میں جس زمانے میں دہلی کہنہ میں رہتا تھا وہاں "کوچہ انبیاء" میں ایک سید کے گھر ایک بوڑھی پوربی (مشرقی) عورت رہتی تھی، جو بالکل جاہلہ تھی اور نماز، روزے کی بالکل پابند نہ تھی۔ چونکہ وہ عمر رسیدہ ہو گئی تھی تو اِس لیے گھر کے تمام افراد اُس کی بڑی خدمت اور دیکھ بھال کرتے تھے۔

جب اُس عورت کا آخری وقت قریب ہوا تو وہ ایک آواز پوربی لہجے میں بلند کرتی تھی جس کا مطلب و مفہوم کسی کی سمجھ میں نہیں آتا تھا۔ حکماء اور صلحاء کو بلا کر دریافت کیا گیا، لیکن کچھ معلوم نہ ہوا کہ وہ کیا کہنا چاہ رہی ہے۔

آخر ایک بزرگ شاہ اہل اللہ کو بلایا گیا، وہ اُن کے گھر تشریف لائے انہوں نے معلوم کر لیا کہ اُس کی زبان سے (لا تخافی، لا تحزنی، ترجمہ: اے عورت! مت خوف کر، مت غمگین ہو) نکل رہا ہے۔

اُس بزرگ نے وہاں موجود گھر والوں سے کہا کہ، "اِس سے پوچھو کہ یہ الفاظ کس وجہ سے کہہ رہی ہے۔۔؟"

آخر بڑی کوشش کے بعد اُس عورت نے جواب دیا کہ "ایک فرشتوں کی جماعت آئی ہوئی ہے، اُس کی زبان سے یہ الفاظ نکل رہے ہیں، جو میری زبان پر آگئے۔

پھر اُس بزرگ شاہ اہل اللہ نے پوچھا کہ "کیا تو اِن الفاظ کا مطلب سمجھتی ہو۔۔؟"

اُس عورت نے کہا، "مجھے تو بس اتنا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ فرشتوں کی جماعت مجھے تسلی دے رہی ہے۔۔!"

اُس بزرگ نے پوچھا کہ، "تمہارے کس عمل کی وجہ سے یہ تسلی دی جا رہی ہے۔۔؟"

اُس عورت نے کچھ دیر کے بعد کہا، "یہ فرشتے کہہ رہے ہیں کہ تیرے پاس اور اعمالِ خیر تو نہیں ہیں، ہاں البتہ تُو ایک دن موسم گرما میں گھی لینے بازار گئی تھی۔ جب تو نے گھر لا کر اُس گھی کو چولہے پر رکھا تو اُس میں سے ایک روپیہ نکلا۔ پہلے تو تُو نے چاہا کہ اُس روپے کو چپکے سے اپنے پاس رکھ لے، اپنے کام میں لائے، اِس لیے کہ کسی کو اِس راز کی خبر نہ تھی۔ مگر پھر یہ خیال کر کے کہ اللہ تعالیٰ تو دیکھ ہی رہا ہے، تُو نے وہ روپیہ دکاندار کو واپس لوٹا دیا تھا، بس تیرا یہ عمل اللہ تعالیٰ کو بہت پسند آیا، اور اسی وجہ سے ہم تجھے یہ بشارت دینے آئے ہیں کہ "اے عورت! مت خوف کر، مت غمگین ہو۔۔۔۔!"

حوالہ: (کتاب: "جواہر پارے"، صفحہ نمبر: 156)
تحریر و تصنیف از مولانا نعیم الدین، مکتبہ قاسمیہ اردو بازار۔ لاہور

ایس۔ اے رضا



About the author

ayeshaannex

my name is ayesha.. .....

Subscribe 0
160