اقوام متحدہ

Posted on at



تنظیمِ اقوام متحدہ اپریل ۱۹۴۵ء کو معرض وجود میں آئی۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا کی تمام قوموں نے محسوس کیا کہ یہاں کوئی ایسی تنظیم ہونی چاہیے جو دنیا کو ایسے تمام فسادات سے روکے رکھے جو دنیا میں جنگ برپا کریں اور دنیا کی تمام قوموں میں امن و امان قائم رکھے اور ان کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیئے کام کرے۔


 


اس تنظیم کا مرکز نیو یارک سٹی ”مانہاٹن“ امریکہ میں ہے۔ اور تمام ایسے آپس کے سیاسی جھگڑے اور مسائل جو دنیا میں کسی بڑی جنگ کا سبب بن سکتے ہیں اس ادارے ”اقوام متحدہ“ کے سامنے پیش کیئے جاتے ہیں۔



یہ ادارہ کسی حد تک اس مقصد میں کامیابیاں بھی سمیٹتا رہا، جیسے سوئز کرائسس اور کانگو فسادات کو ختم کرنے میں اس نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے اور دنیا کو کئی عظیم جنگوں سے بچایا ۔


لیکن یہ تنظیم دنیا کو مکمل طور پر جنگ سے نجات نہ دلا سکی، جیسا کہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین ابھی تک حل نہ ہو سکے، پس یہ ادارہ دنیا میں مکمل امن لانے میں ناکام رہا۔ اور دوسرا میدان جہاں اقوام متحدہ نے کامیابیاں سمیٹیں، وہ دنیا کو معاشرتی برائیوں سے نجات دلانا ہے۔ اقوام متحدہ کے پاس ایک اور ایسا ادارہ ہے جو ترقی پزیر اور پسماندہ ممالک کی امداد کرتا ہے۔



 


یومِ اقوامِ متحدہ ہر سال 24 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ یقیناً قیامِ اقوام متحدہ دنیا کی تاریخ میں ایک اہم کارنامہ ہے۔ اس تنظیم کا خاص حصہ ”جنرل اسمبلی“ ہے، جو دنیا کے تمام ممالک کے ممبران رکھتا ہے۔



سیکورٹی کونسل اقوام متحدہ کا ایک اہم حصہ ہے، جس میں کل ۱۵ ممبران ہوتے ہوتے ہیں، جن میں پانچ مستقل ہوتے ہیں، جن میں چین، امریکہ، فرانس، برطانیہ اور روس شامل ہیں۔ اور دس ممبران عارضی ہوتے ہیں جو کہ دو سالوں کے لیئے منتخب ہوتے ہیں، تین ہر سال۔ ان پانچ مستقل ممبران کے پاس ”ویٹو پاور“ ہوتی ہے جبکہ دوسرے دس ممبران جنرل اسمبلی کے زریعے منتخب کیئے جاتے ہیں۔ تمام اہم معاملات کو نبٹانے کے لیئے مستقل ممبران اپنی ”ویٹو پاور“ کو استعمال کرتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کا سربراہ ”سیکریٹری جنرل“ کہلاتا ہے، جو اس ادارے کو صحیح معنوں میں چلانے کا ذمہ دار ہوتا ہے، یہ اپنی مدد کے لیئے تقریبا ۳۰۰۰ ممبران کا سٹاف رکھتا ہے۔ اور یہ سٹاف ” سیکرٹریٹ“ کہلاتا ہے۔ دنیا کے تمام ممالک میں سیکرٹیٹ کی شاخیں ہیں۔ سیکریٹری جنرل کے پاس چھ مشیر ہوتے ہیں، جو اہم معاملات میں اسے مشورے دیتے ہیں۔



اقوام متحدہ کے مختلف اراکین


:


ان میں سے ایک بین الاقوامی بینک ہے جو ترقی پزیر ممالک کو مختلف ترقیاتی کاموں کے حصول مثلاً سڑکوں کی تعمیر، بجلی کے پاور پلانٹس، ریلوے، نہری نظام، اور سیلاب وغیرہ سے بچائو کے لیئے قرضے دیتا ہے۔ اس بین الاقوامی بینک نے ستمبر 1960 کو پاکستنان اور انڈیا کے درمیان ”معاہدہ تاش“ کے لیئے بھی قرضہ دیا تھا۔



اس تنظیم کا دوسرا ادارہ ”یو این آئی سی ای ایف“ ہے، جو کہ بچوں کے فنڈذ کی تنظیم ہے۔ یہ ادارہ پوری دنیا کے بچوں کی فلاح و بہبود کے لیئے کام کرتا ہے۔ یہ بچوں کے لیئے نئے سکول اور ہسپتال کھولنے میں مدد کرتا ہے۔ اور بچوں کی غذا اور صحت کے بارے میں مختلف مفید مشورے وغیرہ بھی دیتا ہے۔


 


ڈبلیو ایچ او، یعنی ”ورلڈ ہیلتھ ارگنائزیشن اقوام متحدہ کا ایک اور اہم ادارہ ہے جو لوگوں کی صحت اور مختلف بیماریوں سے بچائو کے لیئے کام کرتا ہے۔ یہ ادارہ بھارت کے ضلع یو پی میں ملیریا اور انڈونیشیا میں یاوز جیسی گندی بیماریوں کو ختم کرنے میں کامیاب رہا ہے۔



ایف اے او یعنی فوڈ اینڈ ایگریکلچر ارگنائزیشن“ اقوام متحدہ کا ایک اور اہم ادارہ ہے، جو خوراک کے مسائل حل کرتا ہے اور زراعت کی ترقی کے لیئے کام کرتا ہے۔



 


یو این ای ایس سی او اقوام متحدہ کا ایک اور اہم ادارہ ہے جو کہ سائنسی علوم اور دنیا کی ثقافت کے لیئے کام کرتا ہے۔ اور یہ جہالت اور ناخواندگی کے خلاف لڑتا ہے اور یہ کافی حد تک اپنے مقصد میں کامیاب بھی رہا ہے۔


    


 


    



About the author

zainbabu

My name is zain ul abidin. I am a player of gymnastic and karate. i joined bitlanders at 11th jan 2014.

Subscribe 0
160