جبری

Posted on at


رمضان کا ماہ شروع تھا اور ایک دن کافی گرمی تھی دن کے وقت روزہ بھی مشکل سے گزر رہا تھا تو میرے دوستوں نے پروگرام بنایا کے کہی پر جا کر نہاتے ہیں اور دن بھی ادھر گزارے گے پھر شام کا وقت ہوگا تو واپس اپنے گھر کی طرف روانہ ہوں گے

 

سب نے پروگرام بنا لیا تھا تو پھر کیا تھا سب اپنے اپنے گھر گے اپنے پرانے کپڑے ساتھ لیں اپنے اپنے باہیک نکالے اور ایک جگہ پر اکٹھا ہوگے۔ہم لوگ زیادہ تھے اور باہیک کم تھے۔تو پھر ایسا ہوا کے ۳ باہیک تھے تو پھر ایک ایک باہیک پر ۳ ۳ بندے بیٹھ گے۔

 

اس طرح ۳ باہیک پر ۹ بندے بیٹھ گے اور ہم نے اپنا سفر شروع کیا جو کے ھریپور سے جبری تک کا تھا وایسے تو راستا لمبا تھا مگر ہم کوگ جب جاتے تھے تو ساتھ کھانے پینے کا سامان لاتے تھے راستے میں کھاتے پیتے تھے

 

مگر اس بار رمضان تھا تو سب نے روزہ رکھا ہوا تھا اور گرمی بھی کافی تھی اور اس کے ساتھ سب ہی خاموش بیٹھے تھے اتنی باتیں بھی نہیں کر رہی تھے کیونکہ ایک تو گرمی تھی دوسرا روزہ تھا سب کا تو کسی میں ہمت نہ تھی باتیں کرنی کی۔

 

ایک تو راستہ وایسے بھی لمبا تھا اور گرمی نے بہت تنگ کیا ہوا تھا اور اس کے ساتھ ہم لوگ بیٹھے بھی ۳ تھے جسکی وجہ سے ہم لوگ زیازہ تنگ ہو رہے تھے آخر کار تقریباً ایک گھنٹے کا سفر کر کے ہم لوگ آجر کار ہم لوگ اپنی منزل پر پہنچ ہی گے۔

 

وہاں پر پہنچ کر ہم لوگ تھوڑی دیر بیٹھ گے وہاں کی ہوا ھریپور کے مطابق بہت خشگوار اور ٹھنڑی تھی ہم لوگ وہاں بیٹھے رہے اپنے پسینا خش کرتے رہے اس کے بعد ہم لوگ بھر نہانے کے لیے پانی کی طرف گے۔

 

پانی کے پاس پہنچے تو پانی بہت ٹھنڑا تھا۔پہلے سب نے اپنا منہ دھویا پھر ارام آرام سے پانی میں گے۔جسم ایک دم سے ٹھنڑا ہو گیا تھا پھر ایک دوسرے پر خوب پانی ڈالا ایک دوسرے کو نہالاتے رہیں۔پھر آرام آرام سے سب اپنا اپنا نہاتے رہے۔وہاں پر ۳ ایک کھنٹے نہاتے رہے پھر ایک دوسرے کی تصویر نکالتے رہے۔شام کا وقت ہوتے ہی گھر کی طرف واپس آگے

 

۔   



About the author

160