رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن۔۔۔۔۔!

Posted on at


رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن۔۔۔۔۔!



 


پاکستان اور سعودی عرب دو ایسے ملک ہیں جو ایک نظریے، عقیدے اور فکر کے تحت معرض وجود میں آئے۔ دونوں ملک اسلام کے کے نفاذ اور سر بلندی کے لئے قاہم ہوئے۔ سعدی عرب کی بنیاد بھی خلصتا کتاب و سنت پر رکھی گئی اور پاکستان کی بنیاد بھی کلمہ توحید پر رکھی گئی تھی، اسلام کے بندھن نے دونون ملکوں کو مضبوط رشتوں میں باندھ رکھا ہے۔ دونوں ملکوں کی دوستی ہمالہ سے بلند، سمندرون سے گہری اور فولاد سے بھی زیادہ مضبوط تر ہے۔



پاکستان اسلام کا قلعہ ہے تو سعودی عرب اسلام کا مسکن ہے۔ سعودی حکمرانوں سے پاکستان سے محبت اور پیار کی وجہ بھی صرف اسلام ہی ہے۔ اسلامی رشتے ناطے کی وجہ سے یہ دوستی ہر ازمائش میں پورا اترتی رہی ہے۔ 64سالہ دور میں پاکستان پر جب بھی کوئی ذمینی یا آسمانی آفت آئی تو سعودی عرب نے کبھی بھی پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑا۔ دوستی کا یہ مضبوط رشتہ دوسرے کئی ملکوں کی آنکھوں کی کھٹکتا ہے۔ 


 


 


اسی طرح ان دونوں ملکوں کا اسلامی تشخص بھی غیر مسلموں سے برداشت نہیں ہوتا۔ سعودی عرب نے متعلق امریکی تھنک ٹینکس "نکسن سنٹر" کے زیر اہتمام 2003 میں ہونے والے ایک سیمینار کی رپورٹس پڑھنے سے تعلق رکھتی تھیں۔ سیمینار میں یہ رپورٹس جان ہاپکن یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر چارلس فرینکس، "امریکن سنتر فار سکیورٹی پالیسی" کے سینئر فیلو مسٹر الیکس الیکسیو اور دیگر نے پیش کی تھیں۔


ان رپورٹس میں سعودی عرب کو ایک غیر فطری ملک قرار دیا گیا تھا۔ سعودی عرب کی اسلام کی اشاعت کے لئے کو ششوں کے متعلق لمبی بحث کی گئی۔ ان کوششوں کوامن عالم کے لئےشدید ترین خطرے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس وقت دنیا میں جہاں کہیں بھی اسلام کی اشاعت و تبلیغ کا کام ہو رہا ہے ان میں سے خالص ترین اسلام سعودی عرب کے زریعے سے پھیل رہا ہے۔ 



 


سعودی عرب اور اس کے ذیلی تبلیغی دعوتی اداروں کے زریعے سے پھیلانے والا اسلام اپنے اندر جہاد کی دعوت کے لئے ہوئے ہے اور دنیا میں جہاں بھی جہادی تحریکیں چل رہی ہیں ان کا کسی نہ کسی طرح سے سعودیہ عرب کے ساتھ ضرور تعلق نکلتا ہے۔


مسٹر الیکس الیکسو سعودیہ عرب کے ذرائع سے بتاتا ہے کہ "سعودی حکومت کے کہنے کے مطابق انہوں نے اسلامی تحریکوں کے لئے 1970 سے لیکر 2002 تک 80بلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔ 1990 میں سعودیہ عرب نے بوسنیا کے لئے 600 ملین ڈالرز دئے تھے جو اس ملک کی آبادی کے لحاظ سے 300 ڈالر فہ مسلم بنتے ہیں۔ مسٹر الیکس الیکسو مزید کہتا ہے کہ "سعودی عرب کی ساریجدوجہد کا مقصد بین الاقوامی طور پر اسلام کی سر بلندی اور فتح ہے"



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160