آج کا میرا بلاگ ٹی وی اینکرز پے ہے جو بیچارے اپنے گھروں کے چولہے جلانے کے لئے مجبورن پاکستان میں صحافت کا کام کر رہے ہیں جب کے مسلسل انکو دھمکیاں دی جا رہی ہیں آخر کیوں ہے ایسا اور کون لوگ ہیں وہ حال ہی میں ایک ٹی وی اینکر جیسمین منظور نے چینل میں کم کرنے سے انکار کر دیایہ منظر نہ صرف وزیر اعظم میاں نواز شریف کے لئے انتہائی غیر متوقع تھا بلکہ تمام شرکا کے لئے بھی جب ایک محروف ٹی وی اینکر جیسمین منظور نے زاروقطار روتے ہوۓ وزیر اعظم میاں نواز شریف کو بتایا کے کراچی ان کے لئے عرصہ حیات سے تنگ کر دیا گیا ہے ایک سیاسی جماعت مجے مسلسل دھمکیاں دے رہی ہے
یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنے بھی کو بیرون ملک بھیج دیا ہے انکا کہنا ہے کے میرے والد سر پر نہیں ہیں بوڑھی ماں کو لیکر کہاں جاؤں ؟ جیسمین منظور جو کے اپنے ٹی وی پروگرام میں بڑے بڑے سیاستدانوں کو اپنے جارحانہ اور تندو تیز سوالوں سے لاجواب اور بےبس کر دیا کرتی تھیں - انتہائی بےبسی کے عالم میں بہتے آنسوؤں سے بتا رہی تھی کے میں کراچی میں جس چینل کے لئے کم کرتی تھی انہوں نے مجھے مطلوبہ انداز میں تحفظ دینے سے معزرت کر لی ہے - وزیر ا عظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوے انہوں نے کہا کے وزیر ا عظم صاحب میں میرے قتل کا منصوبہ بن چکا تھا اس لئے میں عمرے پی چلی گئی تھی یہ بات اب منظر عام پر آ گئی ہے کے مجھے قتل کر دیا جائے گا -
اسے ہے ایک موقح پر پاکستان کے ایک مشہور ٹی وی اینکر شاہ زیب نے وزیر ا عظم نواز شریف کو بتایا کے سیاسی جماعتوں کے زیر اثر نہ آنے والے بیشتر آزاد اینکرز کا کراچی میں رہنا محال ہو گیا ہے انکی زندگی کو ہر وقت خطرات لاحق رہتے ہیں اور وہ خوف کے عالم میں ایک بےیقینی کی زندگی گزار رہے ہیں -
یہ سب منظر چند ہی دن پہلے وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں اس وقت کا ہے جب نواز شریف نے اہم قومی و ملکی معملات بلخصوص دہشت گردی کے خاتمے اور توانائی کے بحران سے نپٹنے کے لئے ملک بھر سے میڈیا کے سینئر نمائندوں کو مشاورت کے لئے انھیں وزیر اعظم ہاؤس مدعو کیا تھا - ان میں سب دانشور تبصرہ نگاہ اور صاحب راے کے علاوہ ٹی وی اینکرز بھی موجود تھے تمام شرکا کی طرح وزیر اعظم نے ان دونوں ٹی وی اینکرز کے اس قصے کو پوری توجہ اور فکر مندی سے سنا اور مختصر کہا کے الله تعالیٰ آپ سب اپنے حفظ و امان میں رکھے گا
شاہ زیب تو واپس کراچی چلے گے تھے لیکن جیسمین نے اب اسلام آباد میں پنا لے لی ہے اور اپنے چینل سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے
ایسے ہی پاکستان کے ایک بہت ہی مشہورجیو نیوز کے صحافی جانی پہچانی شخصیت کامران خان نے بھی صحافت کو خیر آباد کہ دیا اور آج سے دو روز ہے پہلے انہوں نے جیو کو خیر آباد کہا اور آخری لمحات میں بہتے آنسوؤں کے ساتھ اپنے مشہور پروگرام آج کامران خان کے ساتھ کا اختتام کیا اندر کی کیا بات ہے یہ وہی جانتے ہیں اور الله جانتا ہے الله تعالیٰ انکو اپنے حفظ و امان میں رکھے