چاۓ.......مضر صحت اور اسراف

Posted on at


چاۓ کا استعمال عرصہ دراز سے کیا جا رہا ہے، کہا جاتا ہے کہ آج سے کئ سال پہلے چین کے اطباء نے چاۓ بطور دوا استعمال کی. پھر آہستہ آہستہ اس کا استعمال بڑھتا گیا. آج چاۓ کا استعمال پاکستان اور ہندوستان میں روزافزوں ترقی پر ہے. قصبوں کے بعد اب دیہاتوں میں بھی چاۓ کا رواج عام ہے. جن گھرانوں میں چاہے کو کوئی جانتا بھی نہیں تھا وہاں بھی اب یہ ضروریات زندگی میں شامل ہو گئی ہے.


   


 پاکستان کے ہر گھر میں چاۓ کو کھانے کا لازمی جزو خیال دیا گیا ہے. حالانکہ انسان کو زندہ رہنے کے لیے کھانے اور پانی کی ضرور ت ہوتی اور اگر دیکھا جاۓ تو چاۓ نہ ہمارا کھانا ہے اور نہ پانی تو پھر اس کا استعمال اتنا زیادہ کیوں؟


پاکستان میں گرمی اور سردی دونوں قسم کے موسم آتے ہیں. چاۓ چونکہ تاثیر کے لحاظ سے گرم ہوتی ہے اس لیۓ سردیوں میں سردی سے بچنے کے لیۓ اور گرمیوں میں یہ کہتے ہوۓ کہ "گرمی کو گرمی مارے" چاۓ بکثرت استعمال کی جاتی ہے. لیکن اس سے صحت پر جو اثر پڑتا ہے اس پر بہت کم توجہ دی جاتی ہے یہ کیمپلا سائتز کے خشک پتوں سے حاصل کے جاتی ہے.


بعض سائنسدان اور ماہرین طب نے اس کے بکثرت استعمال پر تنقید کی ہے اور اس انسانی صحت پر مصنراثرات کی بھی  نشاندہی کی ہے.


ماہرین کے مطابق یہ مضر اثرات درج ذیل ہیں.


١- چاۓ چونکہ کیمپلا کے خشک پتوں کو مسل کر حاصل کی جاتی ہے اور ان پتوں میں مادہ کیفین ہوتا ہے جو کہ مرکزی اعصابی نظام کو زیادہ متحرک کر دیتا ہے جس سے کئ امراض جنم لیتے ہیں.


ماہرین کی ریسرچ کے مطابق مرکزی اعصابی نظام میںتوازن نہیں رہتا جس کی وجہ سے بے خوابی insomnia) اور گردوں کے مسائل جنم لیتے ہیں.


٢- چاۓ کے زیادہ استعمال سے گردوں میں فلٹریشن کا عمل ضرورت سے زیادہ ہو جاتا ہے. جس کی وجہ سے ضروری نمکیات{سوڈیم اور پوتاشیم} وغیرہ بھی پیشاب کے ساتھ خارج ہو جاتے ہیں. علاوہ ازیں گردوں کو معمول سے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جس سے گردوں کے مسلز کمزور ہو جاتے ہیں اور گردوں کے فیل ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے.


٣- چاۓ میں موجود کیفین معدے کے انزائم اور{juice} کو تباہ کر دیتے ہے جس سے ہاضمہ بھی متاثر ہوتا ہے اور حد سے زیادہ استعمال کرنے سے سینے میں جلن اور تیزابیت پیدا ہوتی ہے.


٤- چاۓ سے مزاج میں خشکی اور چڑچڑاپن پیدا ہو جاتا ہے. یہ نظام جسم کی تمام رطوبتوں(secretion) کو خشک کر دیتی ہے. اس سے بعض افراد کو شدید قبض بھی ہو جاتی ہے اور بھوک میں کمی ہو جانے سے مجموعی طور پر صحت متاثر ہوتی ہے.


٥-چاۓ میں کیفین کے علاوہ ٹینن (tanin) بھی ہوتا ہے جو چند اہم نمکیات کی(absorption) کو متاثر  کرتا ہے جس سے قبض ہو جاتی ہے. علاوہ ازیں آئرن یعنی فولاد کی شدید کمی ہونے کا بھی خدشہ ہوتا ہے.


٦ چاۓ کے متواتر استعمال سے مزاج میں تلخی پیدا ہو جاتی ہے. اور انسان اس کا عادی ہو جاتا ہے اور وقت کے ساتھ اس کی طلب بڑھتی جاتی ہے چاۓ کا عادی اگر چاۓ کا استعمال نہ کرے تو دیگر نشے کی طرح انتہائی بیچنی اور تکلیف محسوس کرتا ہے.


٧ چاۓ میں موجود کیفین سے دل کی رفتار متاثر ہوتی ہے اور بلڈ پریشر غیر متوازن رہنے لگتا ہے. اگر چاۓ کے استعمال سے زیادہ پسینہ آ جاۓ اور پیشاب زیادہ خارج ہو جاۓ تو بلڈ پریشر گر جاتا ہے. کیوں کہ جسم میں نمکیات اور پانی کی کمی ہو جاتی ہے.


٨- چاۓ کے بکثرت استعمال سے بلڈ شوگر لیول بڑھ جاتا ہے کیوں کہ اس میں چینی کا بھی باقاعدہ استعمال کیا جاتا ہے. اس کے استعمال سے عام طور پرمعدہ کا السر جلدی امراض اور بے چنی پیدا ہوتی ہے.


٩حاملہ خواتین میں نومولود بچے کی صحت پر بھی چاۓ مضراثرات مرتب کرتی ہے اور بچے کی نشوونما متاثر کرتی ہے.


١٠-برطانوی طب دانوں نے دریافت کیا ہے کہc*70 یا اس سے زیادہ گرم چاۓ پینا کینسر کا باعث بن سکتا ہے.


فرانس کے ایک مشھور ڈاکٹر موسیوالیوی نے تجربات کی بنا پر لکھا ہے کہ جو لوگ بکثرت چاۓ پیتے ہیں ان کی دماغی قوتوں میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے، دماغ کی رگیں کمزور اور قوت سامعہ ضعیف ہو جاتی ہے. کانوں میں مختلف قسم کی آوازیں پیدا ہوتی ہیں دل تیز دھڑکنے لگتا ہے. اشتعالی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے چہرے کا رنگ زرد ہو جاتا ہے.


چاۓ کے بکثرت استعمال سے ہاضمہ کمزور ہو جاتا ہے. ڈاکٹراو،وی ہلڑ کے قول کے مطابِق چاۓ سے بھوک زائل ہو جانا، بد ہضمی، اختلاج قلب، ذکاوت حس، عصبی درد اور ہسٹریا کے دورے وغیرہ عوارض کا ہونا قدرتی ہے.الله نے سورہ نساء میں فرمایا ہے


   {اپنے اپ کو قتل نہ کرو یقیناً الله تم پر مہربان ہے}


اور سوره بقرہ میں فرمایا


 {اپنے ہاتھوں کو ہلاکت و تباہی کی طرف نہ ڈالو}


 طبی لحاظ سے جب یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ چاۓ کے نقصانات فوائد سے بہت زیادہ ہیں تو پھر اس چاۓ کا استعمال اتنا زیادہ کیوں؟


چاۓ بہت بڑا اسراف:


الله نے فرمایا "بےوقوفوں کو ان کے وہ مال نہ دو جن کو اللہ نے تمہارے لۓ [معاشی] سہارہ بنایا ہے".


الله تعالیٰ نے بےوقوفوں کو مال دینے سے اس لۓ روکا ہے کے وہ فضول خرچی کر کے ان کو خراب کر دیں گے. تو اس میں کوئی شک نہیں کہ چاۓ سے بڑی فضول خرچی ہمارے ملک میں کوئی نہیں.


یہ تمام ممالک چاۓ کی پیدا وار میں نہ صرف خود کفیل ہیں بلکہ دوسرے ممالک کو برآمد بھی کرتے ہیں. جبکہ پاکستان میں چاۓ کم پیمانے پر پیدا ہوتی ہے لیکن اس کا استعمال بڑے پیمانے پر ہے. پاکستان دنیا میں چاۓ درآمد کرنے میں تیسرے نمبر پر ہےپہلے نمبر پر روس اور دوسرے نمبر پر مصر ہے.


              


پاکستان ١٥٠٠٠٠ ٹن چاۓ جو کے ٢٠١٠ تک ١٧٠٠٠٠ ٹن تک پہنچ چکی تھی سالانہ درآمد کی جاتی ہے. اور اس کی درآمد میں روزبروز اضافہ ھی ہو رہا ہے. پاکستان ٢١ ملکوں سے چاۓ درآمد کرتا ہے جن میں کینیا، انڈونشیا، انڈیا، بنگلہ دیش، اور سری لنکا وغیرہ شامل ہیں.


چاۓ اتنی بڑی فضول خرچی ہے کہ ہر غریب سے غریب شخص بھی اس فضول خرچی میں ملوث ہے. قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ملک اپنے قرضوں سے کئی گنا زیادہ پیسہ چاۓ پر خرچ کر رہا ہے. ایک عام متوسط خاندان اپنی ماہانہ انکم کا بڑا حصہ چاۓ پر خرچ کرتا ہے.


                 


چین جہاں پر سب سے پہلے چاۓ کا آغاز ہوا وہ لوگ تو گرم پانی میں چاۓ کے چند پتے ڈال کر پینے کو ہی بہت بڑی عیاشی خیال کرتے ہیں.


لیکن ہمارے ہاں آج چاۓ کے نام پر چینی،پتی اور دودھ کا بہت زیادہ ضیاع کا جا رہا ہے. گھروں میں استعمال ہونے   والے دودھ کی بڑی مقدار چاۓ کے ذریعے ضائع کر دی جاتی ہے.


دودھ کیلشیم مہیا کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے جو کہ ہمارے دانتوں اور ہڈیوں کے لیے نہایت ضروری ہے اگر ہر روز دودھ کا ایک گلاس پیا جائےتو یہ ہمارے جسم کو پورے دن کی کیلشیم فراہم کرتا ہے لیکن جب دودھ میں پتی یا سوڈا (بوتلیں وغیرہ) ڈالا جاتا ہے تو دودھ میں کیلشیم کی مقدارصفر رہ جاتی ہے. یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان میں ٩٥% لوگ کیلشیم کی کمی کا شکار ہیں.


آج کل عام مشاہدہ کیا جاتا ہے کہ اکثر بچے سادہ دودھ نہیں پیتے تو مائیں انہیں دودھ میں چاۓ شامل کر کے پلاتی ہیں جو کہ بچوں کے لئے فائدے کی بجاۓ نقصان کا باعث ہے. اگر بچے سادہ دودھ نہ پئیں تو انہیں دودھ میں چاۓ کی بجاۓ کوئی اچھا فلیور شامل کر کے پلائیے جو کے ان کے لئے نقصان کی بجاۓ فائدے کا باعث ہو


چاۓ میں دودھ اور چینی کی وجہ سے بہت سے حرارے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وزن میں اضافہ ہوتا ہےاور اس کا بکثرت استمعال موٹاپے کا باعث  بنتا ہے اور اگر چاۓ کی بجاۓ سبز چاۓ کا استعمال کیا جاۓ تو یہ چاۓ کا نعم البدل ہونے کے ساتھ ساتھ وزن میں کمی اور انسانی جسم کو بہت سے فوائد مہیا کرتا ہے.


                 


 اور چاۓ کی نسبت اس پر خرچ بھی بہت کم آتا ہے اس لئے یہ اسراف سے بھی بچاتا ہے. الله تعالی سے دعا ہے کہ وہ سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ. آمین.  



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160