نظم و ضبط

Posted on at


اسلام زندگی کو نظم و ضبط کے ساتھ گزارنے کو بڑی اہمیت دیتا ہے- انسانی زندگی کو مفید اور کارآمد بنانے کے لئے نظم و ضبط نہایت ضروری ہے- اوقات منضبط ہوں، بے کار مشاغل میں ضائع نہ کئے جائیں تو ان میں بڑی برکت ہوتی ہے تھوڑے وقت میں بہت زیادہ کام کیا جا سکتا ہے- "بڑے لوگوں" کے بارے میں لکھا جاتا ہے کہ انہوں نے زندگی میں اتنا زیادہ کام کیا کہ حیرت ہوتی ہے، انہیں اس قدر مختصر زندگی میں اتنا وقت کہاں سے ملا؟ عام افراد کو دیکھیں تو کھانے کمانے میں ہی وقت تمام ہو جاتا ہے- ان کے کارہاۓ نمایاں کی فہرست اس سے زائد نہیں ہوتی
بی اے کیا، نوکر ہوے، پنشن ملی، مر گئے



اس کے برعکس حضرت امجد الف ثانی، مولانا اشرف علی تھانوی، علامہ اقبال، اور قائد اعظم جیسے اکابرین نے اسی مختصر زندگی میں پوری ملت کے ذہنوں میں انقلاب برپا کر دیا- مؤرخین اس بات پر حیرت کا اظہار کرتے ہیں کہ دین، سیاست، تحریر و تقریر، انقلاب غرض ہر میدان میں ان حضرات نے اتنا کام کیا کہ عقل حیران ہے کہ یہ سب کیسے ممکن ہوا؟ اس "ممکن" پر غور کیا جاۓ تو حقیقت یہ ہے کہ رب کریم جب کسی شخص سے کوئی بڑا کام چاہتے ہیں تو ان کے اوقات میں برکت ڈال دیتے ہیں اور پھر تھوڑے وقت میں ان سے زیادہ کام ہو جاتے ہیں- لیکن رب کریم برکت میںب یونہی نہیں ڈال دیتے ہیں کہ ہر شخص اپنے اوقات کے استعمال میں کس قدر محتاط ہے، ضیاع وقت سے کس طرح بچتا ہے تو پھر سچ مچ یہ برکت بھی سامنے آتی ہے کہ دوسرے لوگ جو کام دس گھنٹوں میں کرتے ہیں یہ اصحاب میں کر لیتے ہیں انسان خود کو مرضی حق کا تابع تو "گردوں سے فرشتوں کا اترنا" میدان کارزار ہی میں نہیں زندگی کے ہر ہر لمحہ میں مشاہدہ کیا جا سکتا ہے- مرد مومن کی قوت کار جنگ میں ہی نہیں ہر مقام پر دوسروں سے دس بلکہ بیس گنا زائدہ واضح دیکھی جا سکتی ہے
آج ہم جس زبوں حالی سے دوچار ہیں اس میں جہاں اور بہت سے عوامل اثر انداز ہو رہے ہیں ایک بڑی اور اہم وجہ نظم و ضبط کا فقدان ہے- نظم و ضبط کا یہ فقدان ہماری عام زندگی میں، سفر میں، بازار میں اور دیگر بہت ساری جگہوں پر دیکھا جا سکتا ہے- بدنظمی درحقیقت ہلاک کر دینے والی ہے عذاب یہی نہیں کہ آسمان سے پتھر برسیں، قوت کار کو مفلوج کر دینے والی بدنظمی بھی درحقیقت ایک بڑا عذاب ہے جو ہم پر مسلط ہے یا جسے ہم نے خود اپنے ہاتھوں سے مسلط کر رکھا ہے- خود کو اس عذاب کی گرفت سے بچانے کے لئے بڑی مربوط اور ہمہ گیر و ہمہ پہلو جدوجہد کی ضرورت ہے- اس لئے جہاں ہم بے شمار دوسرے اقدام سوچ سکتے ہیں ان میں سب سے اہم یہ ہے کہ کم از کم نسل نو کو ابتدا ہی سے نظم و ضبط کا خوگر بنایا جاۓ



نظم و ضبط کا مطلب بنیادی طور پر یہ ہے کہ کوئی شخص خود کو اس قدر آزاد خیال نہ کرے کہ وہ ہر وقت ہر مقام پر "من مانی" کر سکتا ہے- نظم و ضبط دراصل ایک لگام ہے جو انسان کی جبلت اور اس کی منہ زور خواہشات کو کنٹرول میں رکھتا ہے- انسان جب یہ سمجھ جاتا ہے کہ اس سے کیسے رویے کی توقع رکھی جا سکتی ہے، معاشرہ اس کی کس بات کو قبول کرتا ہے کس کو نہیں تو نہ صرف اس کی زندگی خود اپنے لئے اور معاشرے کے لئے کارآمد بن جاتی ہے بلکہ اسے احساس تحفظ بھی حاصل ہو جاتا ہے
نظم و ضبط کی تربیت ابتدا ہی سے دینا بڑا ضروری ہے- اس کا طریقہ یہی نہیں کہ ماں باپ ہر وقت کوڑا ہاتھ میں رکھیں اور ذرا ذرا سی بات پر بچے پر آزمانا شروع کر دیں یا ہر وقت روک ٹوک کرتے رہیں کہ یوں کرو، یوں نہ کرو، نہ ہی یہ ضروری ہے کہ ہر وقت گھڑی سامنے رکھ کر بچے کو مجبور کیا جاۓ کہ وہ اپنا کھانا پینا اور دیگر تمام امور گھڑی کے مطابق انجام دے بلکہ اس کے لئے چند اہم اصول پیش نظر رکھنا پڑیں گے



١- نظم و ضبط کے اصولوں کی پاسداری سے بچوں میں احساس تحفظ پیدا ہوتا ہے- بچوں کا اپنے بڑوں پر اعتماد بڑھتا ہے اور وہ اس لحاظ سے پر اعتماد ہوتے ہیں کوئی ان کی غلط اور صحیح طرز عمل کے بارے میں رہنمائی کرنے والا ہے- یوں جنریشن گیپ کا مثلا پیدا نہیں ہوتا
٢- نظم ق ضبط کی خلاف ورزی سے دوسروں کے طعن و تشنیع کے باعث جو شرمندگی اور احساس جرم ذہن میں پیدا ہوتا ہے بچہ ان سے محفوظ رہتا ہے- درحقیقت یہ دونوں ایسے "منقی احساسات" ہیں جو شخصیت کو بری طرح مجروح کرتے ہیں- شرمندگی اور جرم کا احساس انسان کو زندگی کے مختلف مراحل میں اعتماد سے محروم کر دیتا ہے- "شرمندگی اور احساس جرم" انسان کو دوسروں کی نظروں سے پوشیدہ رہنے پر مجبور کرتے ہیں یوں وہ بیک وقت بے شمار محرومیوں کا شکار ہو جاتا ہے
٣- نظم و ضبط کے ذریعے بچے کو معاشرتی ضروریات اور رکھ رکھاؤ کے مطابق زندگی گزارنا آجاتا ہے یوں اس کی شخصیت خوشگوار اور دوسروں کے لئے زیادہ قبل قبول بن جاتی ہے- بچہ ایک بااعتماد فرد بن کر ابھرتا ہے، اس کی خودی مظبوط اور بلند ہوتی ہے- وہ بہتر فیصلے کرنے کی قوت پاتا ہے
٤- بچہ اپنے ضمیر کو مظبوط بنا سکتا ہے، وہ خود پر کنٹرول کرنا سیکھتا ہے- ضبط نفس ایک اعلیٰ صفت ہے جس کے حصول کے لئے ہر زمانہ میں ہر مذہب میں ترغیب دی جاتی رہی ہے- ضبط نفس انسان کو خود غرضی، خود ستائی، خود نمائی جیسے رذائل اخلاق سے محفوظ کر سکتا ہے اور یوں اس کا تعلق اپنے رب سے مظبوط ہو سکتا ہے



About the author

Maani-Annex

I am an E-gamer , i play Counter Strike Global Offence and many other online and lan games and also can write quality blogs please subscribe me and share my work.

Subscribe 0
160