انعام - - - مگر رشوت نہیں، سزا - - - مگر عزت نفس مجروح نہ ہو

Posted on at



انعام - - - مگر رشوت نہیں: مثبت اوصاف کو شخصیت کا حصہ بنانے میں جزا کی توقع بہت مددگار ثابت ہوتی ہے- انعام اور رشوت میں بہت فرق ہے- اچھے کام پر انعام ملنا ایک الگ بات ہے جب کہ اچھا کام کرنے کے لئے "رشوت" کا لالچ ایک بلکل ہی دوستی بات- ہر انسان فطرتاً یہ خواہش رکھتا ہے کہ اچھی کارکردگی پر اس کی حوصلہ افزائی اور تعریف کی جاۓ بچوں میں یہ فطری جزبہ شخصیت سازی کے لحاظ سے نہایت اہم ہے- کسی معاملے میں بچے کی کامیابی پر خوشی کا اظہار بچے کو خوش اور بااعتماد بناتا ہے- چھوٹے بچے کی خوشیاں بھی چھوٹی چھوٹی کامیابیوں پر ہوتی ہیں- بچہ بغیر سہارے کے بیٹھنا یا کھڑا ہونا شروع کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لئے ایک بڑی کامیابی ہے- وہ ایک سیڑھی چڑھنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کامیابی پر خوش ہو کر ماں باپ کی جانب دیکھتا ہے کہ وہ اس کی تحسین کرے- ایک نیا لفظ سیکھنے اور بولنے میں کامیابی بچے کے لئے نہایت اہم ہے- ان کی چھوٹی چھوٹی کامیابیوں پر اظہار مسرت اسے اپنے ماحول سے محبت، خوش گمانی اور اطمینان بخشے گا- خوش، مطمئن اور با اعتماد بچہ ہمارے مستقبل کا قیمتی اثاثہ ہے ایسے بچے زندگی میں ایک بھر پور اور فعال کردار ادا کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں-ابتدا ہی سے اس کے فعال اور کردار با مقصد اور تعمیری رجحان رکھتے ہیں 


بچے کی کامیابی پر یہ اظہار مسرت بھی ایک انعام ہی ہے اس کے اچھے کام پر اس کی تعریف، تھپکی، شاباش انعام ہی کی صورتیں ہیں
انعام کے لئے ضروری ہے کہ وہ بچے کی سوجھ بوجھ کے مطابق ہو- وہ سمجھ جاۓ کہ اس کے اچھے کام کو پسند کیا گیا ہے- ضرورت یا حالات کے مطابق انعام زبانی تعریف، رقم، کھلونے یا کسی دوسری صورت میں ہو سکتا ہے- انعام اچھے کام کی اچھائی اور مستند اور واضح کر دیتا ہے- وہ جان لیتا ہے کہ معاشرے کی توقعات پر پورا اترنے والے کام کئے جائیں تو قبولیت حاصل ہوتی ہے- یہ احساس قبولیت اس کا تعلق معاشرے سے مظبوط کرتا ہے- بچہ ایک مرتبہ انعام کی لذت سے آشنا ہو جاۓ تو ہمیشہ اس کے حصول کے لئے کوشاں ہوگا- "عزت نفس" انسان کی ایک قیمتی اور پیاری چیز ہے- وہ ہر حال میں اس کو مجروح ہونے سے بچانے کا خواہشمند ہوتا ہے نہ صرف یہ بلکہ وہ ہر ایسا کام کرنا پسند کرے گا جو اس کی عزت نفس کو پروان چڑھانے والا ہو



سزا - - - مگر عزت نفس مجروح نہ ہو: زندگی میں توازن پیدا کرنے کے لئے ضروری ہے جہاں اچھے کاموں پر انعام ملے وہاں نظم و ضبط کی خلاف ورزی یا نامناسب رویے پر سزا بھی ہو، مناسب وقت پر لگایا گیا ایک تھپڑ، ایک جھڑکی بچے کو آئندہ کے لئے اپنے طرز عمل میں محتاط بنا سکتے ہیں
سزا کا بنیادی مقصد انسان کو یہ تعلیم دینا ہے کہ وہ غلطی کا غلط ہونا پہچان جاۓ اور پھر یہ پہچان اسے غلطی کے ارتکاب سے روک دے- انسان کو یہ بات جاننے میں زیادہ وقت نہیں لگتا کہ معاشرہ اس سے کیا توقعات رکھتا ہے- تربیت میں یہ بات اہم ہے کہ بچے کو اس حقیقت کا شعور بخشا جاۓ کہ معاشرہ کن امور کو برداشت کر سکتا ہے کہ کو نہیں
سزا کے بارے میں کچھ بنیادی اصول پیش نظر رکھنے چاہئیں
بچے کو سزا دی جاۓ تو یہ خیال رکھا رہے کہ کیا بچہ پر یہ واضح ہے اسے کس بات کی سزا مل رہی ہے؟ یہ وضاحت دو طرح سے ہو سکتی ہے
١- جس وقت بچہ غلطی کرے اسی وقت سزا مل جاۓ
یا
٢- بچے کو وضاحت اور دلائل سے بتایا جاۓ کہ اس کی حرکت غلط سے اس کو اور دوسروں کو کیا نقصان ہو سکتے ہیں
٢- سزا غلطی کی مناسبت سے ہونی چاہئے- یہ بات مناسب نہیں کہ معمولی غلطی پر مار مار کر ادھ موا کر دیا جاۓ، اس سے بچے میں ضد پیدا ہوتی ہے
٣- سزا کے معاملے میں بچوں کے درمیان انصاف ملحوظ رکھنا چاہئے- یہ بات ٹھیک نہیں کہ ایک غلطی پر ایک بچے کو سزا ملے اور دوسرے کو نہیں، یا ایک بچے کو کم اور ایک کو زیادہ
٤- غلطی پر چشم پوشی مناسب نہیں- کسی نہ کسی صورت میں اس پر اظہار ناراضگی ہو جانا چاہئے
٥- سزا ایسے وقت اور اس طرح دی جاۓ کہ بچہ اپنے دوستوں اور دوسرے لوگوں کے درمیان سبکی اور شرمندگی محسوس نہ کرے، سزا کا مقصد عزت نفس مجروح کرنا نہیں
ان بنیادی اصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوۓ سزا کی کچھ سورتیں اختیار کی جا سکتی ہیں
١- مثبت
٢- منفی مثبت صورت تو یہ ہے کہ بچہ جب غلطی کرے اسی وقت اس کی اصلاح کی جاۓ، اس کی غلطی کی نشاندہی کرتے ہوۓ اسے درست طرز عمل اختیار کرنے کی جانب رہنمائی کی جاۓ- مثلاً، بچہ کچھ کھاتے ہوۓ چھلکے ادھر ادھر پھینک رہا ہے- فوراً اس کی حرکت کو نوٹ کرتے ہوۓ اسے بتائیے اس نے یہ کام ٹھیک نہیں کیا- اب اسی وقت اس سے پھینکے ہوۓ چھلکے اٹھوا کر کوڑے دان میں پھینکوائے، وہ خانے کی میز گندی کر رہا ہے تو اسی سے صاف کروائیے، کمرے میں رکھی چیزوں کو الاٹ پلٹ کرے تو اسی سے ٹھیک جگہ پر رکھوائیے وغیرہ وغیرہ
سزا کی منفی سورتیں کئی ہیں، دوسروں کے سامنے بے عزتی، ڈراوا، بات چیت بینڈ کر دینا، اس کو سب سے الگ ایک کونے میں بیٹھنے پر مجبور کر دینا- اس کے پسندیدہ کھیل یا تفریح پر پابندی، اس کے پسندیدہ کھانے پر پابندی وغیرہ وغیرہ


 



About the author

160