رشوت ستانی :ایک معاشرتی بیماری (٢)

Posted on at


رشوت ستانی کی بیخ کنی کے لیے ضروری ہے کہ راشی و مرتشی اور ان کے ما بین واسطہ بننے والی کے خلاف سخت تادیبی کاروائی کی جاے –کچھ افراد کے سخت تعزیری سلوک دیگر بہت سے افراد کے لیے نصیحت کا موجب بن سکتا ہے-جرم رشوت کے مرتکب افراد پر تعزیری سزا اس وجہ سے عائد ہوتی ہے کہ وہ شریعت اسلامیہ کی خلاف ورزی اور احکام خداوندی کی حکم عدولی کرتا ہے- اس جرم کی تعزیر کی حسب زیر صورتوں سے ہو گی-

 

مالی تعزیر:

اول مالی تعزیر کی صورت میں ،یعنی ایسے افراد پر جرمانہ عائد کیا جاے-ایسے مالی جمنے بہ خصوصیت عائد کرنا بہت موثر ثابت ہو سکتا ہے-ایسی تعزیر کی بدولت رشوت کی لت میں پڑھنے والے افراد اس جرم کے ارتکاب سے باز آیں گے- بعض اوقات مالی جرمانے کا وہ اثر ہوتا ہے جو کسی اور سزا سے نہیں ہو سکتا-لیکن اس مالی تعزیر کا موقصود صرف اور صرف امت کا مفاد اور سماج کی بھلائی ہونا چاییے-جرم رشوت کے مرتکب کے لیے ایسی سرزنش میں کوئی مضائقہ نہیں-خود شریعت نے مالی تعزیر کی تائید میں کئی ایک روایات ملتی ہیں مثلا:

 

بہقی نے اور ابن عدی نے حضرت عائشہ رضی الله عںہا سے نقل کیا ہے کہ حضور نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا :

"جس شخص نے کسی قوم کی زمین میں ان کی اجازت سے کوئی عمارت بنی اسے زمین کی قیمت دینی ہو گی اور جس نے بغیر اجازت کوئی تعمیرکی اسے عمارت توڑ لینی چاییے-"

اسی طرح ایک اور روایت میں ہے کہ امام ابو داوود نے حضرت عمر سے نقل کیا ہے کہ حضور صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:

گر تمیں کوئی ایسا شخص ملے جس نے خیانت کی ہو تو تم اس کے اسباب کو جلا ڈالو"

روایات بالا سے ثابت ہوتا ہے کہ مالی تعزیر ازروے شریعت اسلامیہ جائز نہیں-لہذا رشوت کے مرتکب افراد پر اس کا اطلاق جائز ہے-

تعزیر حبس:

رشوت ستانی کے مرتکب افراد کو بطور تعزیر اور بغرض اصلاح حبس میں رکھنا چاییے-حبس کی شرعی تعریف یہ ہے کہ: "کسی شخص کو نقل و حرکت اور از خود تصرف سے روک دینا " راشی و مرتشی افراد کو جیل میں بند کر دینے سے جہاں انہیں ان کے جرم کی سزا ملے گی وہاں آیندہ وقت کے لیے وہ نصیحت بھی پکڑیں گے اور یوں قید کی سزا سے بہت مثبت نتائج برامد ہونگے اور معاشرے میں رشوت کا یہ وائرس ضعف پکڑنا شروع کر دے گا-اس طرح سے بتدریج ایک وقت یہ لعںت ختم ہو کر رہ جاے گی –بہت سی روایت سے بھی تعزیر حبس  کے اثباتی اشارے موجود ہیں-



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160