عملی کردار اور انسانی زندگی

Posted on at


کردار کا اصل نمونہ عمل ہے جو کہ انسانی زندگی ایک اہم پہلو ہے اسکے بغیر انسان کبھی بھی بہترین سیرت کا مالک نہیں بن سکتا ۔ اس کیلئے انسان کو ایک عملی نمونہ پیش کرنا ہوگا کیونکہ صرف باتوں سے انسان اچھا نہیں بن سکتا بلکہ اس کیلئے انسان کو کردار کا عملی نمونہ پیش کرنا ہوگا ۔ خالی باتوں ، خیالات و خواہشات،دولت اور خوبصورت نمودونمائش سے انسان ترقی نہیں کرسکتا۔اس کیلئے عمل کی ضرورت ہے ۔کسی نے کیا خوب کہا تھا کہ

’’ عمل سے زندگی سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی

یہ خاکی اپنی فظرت میں نہ نوری ہے نا ناری ہے‘‘

پس انسان جب تک خیالات اور خواہشات کی پیروی کرتا رہے گا وہ ہمیشہ غلامی کی زندگی گزارتا رہے گا اور وہ نہ تو دنیاوی کامیابی حاصل کر سکتا ہے اور نہ ہی آخرت کی کامیابی ۔انسان کو عمل کا لباس پہن کر تمام زندگی گزارنا ہوگی اسطرح ایک انسان اپنی پوری زندگی ایک اعلیٰ اور بہترین شخصیات بن کر اپنی ان کھوکھلا خیالات کو حقیقت میں بدلسکتا ہے۔

آج ہماری ناکامی کی بڑی وجہ یہی ہے کہ ہم جو سوچتے ہیں اسے عملی طور پرحاصل کرنےکی کوشش نہیں کرتے ہم کوئی بھی مثلاًامتحان میں پاس ہونا چاہتے ہیں لیکن ہمارا پڑھنے کو دل نہیں کرتا ۔ہم نے پروجیکٹ تیار کیا کہ بجلی کا بحران ختم کریں لیکن اس کیلئے کتنی جدوجہد سے کام لیتے ہیں ہم اپنے ملک کی ترقی چاہتے ہیں لیکن اس کیلئے ہم اپنی ذمہ داری سے کام لیتے ہیں ۔اس معلوم ہوتا ہے کہ ہم عملی کردار سے دور ہٹ چکے ہیں جس کی وجہ سے ہم مختلف مشکلات اور مسائل میں مبتلا ہیں۔لہذا ہمیں اپنے کردار کو بدلنا ہوگا۔تب جا کر ہم ان خوابوں کو حقیقت کی تعبیر بنا سکتے ہیں۔ 



About the author

160