تصویر تو ایک ہی ہے لکن اس کے رخ دیکھنے میں دو ہیں . یہاں پر مجہے ایک بات بہت یاد آ رہی ہے ایک بزرگ کہتے تھے کے بچے کبھی بھی اپنی کسی چیز کا تذکرہ ان لوگوں کے سامنے نہ کرنا جن کے پاس وہ نہ ہو اور وہ اسے لے ہی نہ سکتے ہوں . ان کی بس ووہی بات مجہے آج تک یاد ہے جیسا کہ وہ کہتے تھے کہ کسی ان پڑھ کے سامنے اپنی تعلیم تک یا علم میں تم کتنا آگے ہو کبھی ایسا نہ کرنا کیوں اس طرح وہ احساس کمتری کا شکار ہو جائے گا ہو سکتا ہے اس وقت اس کے دل پر کیا گزر رہی ہو
بس ان کی یہ کچھ کہی ہوئی باتیں مجہے آج بھی یاد ہیں اور میں ہر ممکن کوشش کرتا ہوں کہ کبھی بھی ایسا نحو مجھ سے لیکن ہن تو انسان ہی نہ غلطی بھی ہو جاتی ہے لیکن جب میں کل نیوز سن رہا تھا تو مجہے بار بار ایک چیز کا شدت سے احساس ہو رہا تھا کہ ہم بل؛کل ہی بے حس ہو گئے ہیں . کس طرح وہ اس طرح کہ ہمارےسابقہ صدر زرداری صاحب اب کے وزیر نواز شریف سے ملنے کو ان کے گھر گئے تو ٹی وی والوں کو جیسے ایک بہت اچھا موقع مل گیا .
انہوں نے ان کے گھر میں ہونے والے ہر لمحے کی نیوز دینا شروع کر دی بار بار ایک ہی چیز کا ذکر کیا جا رہا تھا او وہ تھا کھانے کی ڈشوں پر جو طرح طرح کی تھیں . لیکن سب ہی جانتے ہیں ہم میں سے کچھ غریب لوگ ایسے بھی ہیں جن کے پاس خانے کو ایک وقت کی رروٹی بھی نصیب نہیں تو کیا یہ پھر ان کے ساتھ زیادتی نہیں ہو گی . کیا ان کے زخموں پر نمک لگنا ضروری تھا ؟ پھر بھی یہ لوگ کہتے نہیں تھکتے کہ یہ عوام کی خدمات گار ہیں . بات یہ ہے کہ بس احساس نہیں ہے