مفتی علی اصغر

Posted on at


پچهلی گیارہویں شریف پر سفر بغداد پر کربلا معلی بهی حاضری کی سعادت ملی جہاں بطور خاص سات آٹه سو گز کے فاصلے پر دو بڑے بڑے کمپاونڈ ہیں دونوں کے درمیان میں مزارات شریف کے. سہنری گنبد ہیں ایک کمپاونڈ میں امام عباس علمدار رضی اللہ عنہ کا مزار پاک ہے تو دوسرے کمپاونڈ میں سید الشہداء امام حسین رضی اللہ عنہ کا مزار ہے اور قریب ہی اجتماعی قبروں کے گرد احاطہ پر ایک کمرہ ہے جہاں دیگر شہداء کربلا مدفون ہیں 
امام حسین رضی اللہ عنہ کے مزار شریف کے کمپاونڈ کے پیچهے ایک چهوٹی سی مزید عمارت ہے جہاں پر نشان دہی ہے کہ کس ہستی کا خیمہ اس اس جگہ لگا تها
اس وقت کربلا کسی میدان کا نام نہیں بلکہ ایک شہر کا نام ہے کافی بڑا شہر ہے اور اب یہاں کوئی نہر بهی نہیں بہتی ایک صاحب ایک مرتبہ مجه سے کہنے لگے کہ یہ پانی بند کرنے کی بات غلط مشہور ہے وہاں تو نہر فرات بہتی ہی نہیں ہے یہ بات انہوں نے یزید کے حمایتیوں سے سنی ہوگی لیکن نہر فرات اور پانی بند کرنے کی بات برحق ہے اور یہ بهی درست ہے کہ اب وہاں نہر قریب قریب کہیں موجود نہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ دریا اور نہریں اپنا راستہ بدلتے رہتی ہیں اور فرات حقیقتا دریا ہے نہر تو ویسے ہی مجازا بول دیتے ہیں .ابهی دو تین سال پہلے پاکستان میں هنزہ کے مقام پر دریا نے اپنا رخ موڑا پهر نئی جهیل بنی راستے بند ہو گئے سب لوگ اس سے واقف ہیں .
ہم.لوگ جس شام پہنچے مغرب ہونے ہی والی تهی نماز مغرب حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے روضہ کے احاطے میں موجود قائم مسجد میں پڑهی
شب جمعہ تهی اور رش اتنا تها کہ کیا عرض کروں 
امام حسین رضی اللہ عنہ کے مزار شریف کا جو کمپاونڈ ہے بہت بڑا ہے ہمارے کچه ساتهی تو رش دیکه کر ڈر گئے اور مشورہ دیا کہ باہر کے گیٹ سے ہی فاتحہ پڑه کر چلتےہیں لیکن ان کا مشورہ قبول نہ کیا گیا مشکل تو ہوئی لیکن کوئی بیس منٹ میں مزار شریف تک پہنچ گئے 
کیا روحانیت اور سکون ہے الفاظ نہیں ملتے اور امام عالی مقام کے مزار پر جا کر ایک تو یہ ہے کہ آنسو نہیں رکتے دوسرا یہ ہے کہ واپسی کو دل نہیں چاہتا مجهے کو تین سے چار دفعہ قافلے کے ذمہ دار کہنے آئے ہوں گے کہ سب تیار ہیں انتظار ہو رہا ہے جلدی چلیں شرکاء سفر کی زحمت کے پیش نظر جائے بغیر چارہ نہ تها 
لیکن اس سر زمین پر پہنچ کر جسم کا رواں رواں شہداء کربلا کو خراج تحسین عرض کر رہا ہوتا ہے
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد



About the author

umar-lodhi

Software Engineer!
Born in July 1995 in Faisalabad Pakistan.
Now working as a freelancer.

Subscribe 0
160