تہذیب یافتہ معاشروں پر کسی پر جبری فیصلے نہین تھوپے جاتے یہاں تک کہ اگر کوئی بچہ اپنی مرضی سے کسی پروگرام کو دیکھنے کی ضد کرے تو اسے یہ آذادی حاصل ہوتی ہے کہ وہ جو چاہے دیکھے ، دراصل اس کے پیچھے بھی ایک سائنس ہے کہ جس میں شخصی آزادی کو اہمیت دی جاتی ہے۔
مغربی ماہرین کا کہنا ہے کہ فطرت پر جبر کرنا ایک جرم ہے اور انسان کو وہی کرنا چاہئے جو وہ کرنا چاہتا ہے۔ یہ شخصی آزادی کی نئی تعریف ہے نہ کسی کی حق تلفی بلکہ فطرت کو اہم جانتے ہوئے زمانے کو بدلنے کی کوشش ہے۔
ماہرین نے واضح الفاظ میں بتایا ہے کہ کمسن بچے ٹی وی پروگرامز خاص طور پر کارٹونز سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ ان کی ووکیبلری دیگر بچوں سے بہتر ہوتی ہے، یہ چست اور انرجیٹک ہوتے ہیں انہیں اپنی پسند کے کا کارٹون کریکٹر کی حرکات سے رغبت کی وجہ سے طور طریقے سیکھنے میں آسانی ہوتی ہے۔