قاضی صاحب کی شخصیت

Posted on at


یہ جون 1996 کا ایک تپتا ہوا دن ہے۔ ایک شخص جس کی عینک ٹوٹ چکی ہے، ٹوپی اُڑتی پھر رہی ہے، لاٹھیاں جس پہ بےتحاشا برسنےکو ہیں، لیکن یہ شخص عزم وہمت کا پیکر بنا کہ رہا ہے "میں گولی سےنہیں ڈرتا میں یہاں دھرنا دیےبیٹھا ہوں ہمت ہےتو اٹھاکر لےجاؤ" اس شخص کا قصور کیا ہے؟ اس کا قصور یہ ہےکہ اس نے 97_1996 کےعوام دشمن بجٹ کےخلاف عوام کی آواز کو اربابِ اختیار کےکانوں تک پہنچانےکی کوشش کی ہے. اب ذرا کچھ دیر کو 1973 میں چلئیے، افغانستان کی وادیوں میں گھوڑےپہ سوار ادھر سے ادھر سفر کرتا یہ شخص اپنےقائد سید مودودی کےحکم پہ قائدینِ ملّتِ اسلامیہ سےعالمی ایشوز پہ بات کرنے اور ملّتِ اسلامیہ کی یکجہتی کا پیغام لے کر آیاہے، اس شخص کی آواز کا مجاہدین کی صفوں میں گونجنا تھا کہ مجاہدین میں گویا ایک نیا جوش اور ولولہ پیدا ہوگیا، پھر اسی جوش اور ولولےنے افغانستان جیسی سپر طاقت کو گھٹنےٹیکنے پہ مجبور کردیا. پسےہوۓ انسانوں، وڈیروں اورجاگیرداروں کےظلم کی چکی تلےپسےہوۓمظلوموں اور بھوکےننگے انسانوں کی سسکیوں نےاس شخص کو مجبور کردیا کہ وہ ان مظلوموں کا پاسباں بن جاۓ، اس پاسبان کا ملنا تھا کہ مظلوموں نےاپنےحق کی خاطر اس کی آواز میں اپنی آوازیں ملائیں اور وطنِ عزیز کےگلی کوچے "ظالمو قاضی آرہا ہے" کےنعروں سےگونج اٹھے. جی ہاں! یہ شخص 17 جنوری 1938 کو نوشہرہ کےایک قصبے"زیارت کاکا صاحب" میں قاضی عبدالرّب کےگھر پیدا ہونےوالا بچہ قاضی حسین احمد تھا. قاضی صاحب کی شخصیت کو جاننےکیلیے بلامبالغہ کتابوں کی کتابیں لکھی جاسکتی ہیں، قاضی صاحب مظلوموں کےدوست تھے، بےکسوں کا سہارا تھے، داعیٔ دینِ حق اور اسلامی انقلاب کےداعی تھے. 1987 میں جماعتِ اسلامی نےانہیں اپنا امیر منتخب کرلیا، امیر بننےکےبعد قاضی صاحب عوامی رابطہ مہم کیلیے ملک گیر "کاروانِ دعوت ومحبت" لےکر نکلے، اس کارواں نےجماعت اسلامی کو عوامی جماعت بنانےمیں مدد فراہم کی اور لاکھوں لوگوں نےجماعت کی دعوت پہ لبیک کہا. یہ قاضی صاحب کی خوبصورت شخصیت ہی تھی کہ اپنےتو اپنے مخالف بھی ان سےعزت واحترام سےپیش آتےتھے اور قاضی صاحب بھی ہر ایک کو یکساں عزت دیتے. نہ صرف پاکستان بلکہ پورےعالمِ اسلام میں ان کو انتہائ عزت واحترام کی نگاہ سےدیکھا جاتا تھا. 2008 کا اجتماعِ عام اپنےآخری مراحل میں تھا قاضی بابا کےاختتامی خطاب کےآخری الفاظ ہزاروں لوگوں کو آبدیدہ کرگۓ: " آپ سےجدا ہونےکا جی نہیں چاہتا عزیزو! آپ کا بھی جی نہیں چاہتا میرا بھی جی نہیں چاہتا، لیکن انشاءاللہ!!؛ اللہ تعالیٰ کی رحمت کےساۓمیں جنت میں سب سےملاقات ہوگی، انشاءاللہ" ہاں ! وہ جنتوں کی امانت تھے انہیں رب کی جنتیں یاد کررہی تھیں، بالآخر امّتِ مسلمہ کا یہ روشن ستارہ 6 جنوری 2013 کو غروب ہوگیا. کڑے سفر کا تھکا مسافر تھکا ہےایسا کےسوگیا ہے خود اپنی آنکھیں توبند کرلیں ہر آنکھ لیکن ، بھگو گیا ہے اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن • "بےشک ہم اللہ ہی کیلیےہیں اور بےشک ہمیں اسی کی جانب لوٹ کےجانا ہے



About the author

160