جاوید ہاشمی جو کہ سب سے پہلے مسلم لیگ نون میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے تھے وہ کافی عرصے مسلم لیگ نواز سے جوڑے رہے لیکن ۲۰۱۳ کے انتخابات سے کچھ قبل وہ اچانک پاکستان تحریک انصآف میں چلے گے تھے ان کے بقول کے انہوں نے مسلم لیگ نواز کیوں چھوڑی وہ
کہتے ہیں کہ
میں جب بھی نواز شریف سے ملنے جاتا تو وہ مجھ سے بات نہیں کرتے تھے اور نہ ہی میری کال سنتے تھے جس کی وجہ سے میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں تحریک انصاف میں جاوں گا اور اس کے بعد انہوں نے تحریک انصآف میں شمولیت اختیار کی اور اس کے بعد وہ جماعت کے الیکشن سے پارٹی
کے صدر بھی منتخب ہوگے اور انہوں نے ۲۰۱۳ کا الیکشن سے دو حلقوں سے کامیابی ملی جو کہ بعد میں انہوں نے ایک سیٹ سے استعفی دے دیا اور اس طرح وہ ان الیکشن کے ذریعے اسمبلی میں پہچے انہوں نے تقریبا پندرہ ماہ تحریک انصاف میں رہے تو عمران خآن کی طرف سے لانگ مارچ سے قبل وہ اپنے گھر ملتان عمران خآن سے ناراض ہو کر آگے تھے ان کو منانے میں عمران خآن نے بہت ساتھ دیا تھا وہ لانگ مارچ کے لیے لاہور سے
اسلام آباد تک عمران خآن کے ساتھ تھے تقیریبا کچھ دن پہلے وہ پھر عمران خآن سے ناراض ہو کر ملتان آگے تھے اور انہوں نے قومی اسمبلی سے استعفی بھی دے دیا تھآ اس کے بعد نواز شریف نے ان کو اسی حلقے سے الیکشن مسلم لیگ کی طرف سے لڑنے کا کہا تو انہوں نے کہا کہ دوستوں سے
مشاورت کے بعد بتاوں گا لیکن ان کے دوستوں نے ہاشمی کو کہا کہ سب سے پہلے وہ اپنا علاج کروائے اس کے بعد سیاست میں آئے تو انہوں نے کہا کہ وہ کچ دنوں کے لیے خود کو سیاست سے الگ رکھنا چاہتے ہیں