فلم پروڈکشن ، ڈیجیٹل میڈیا پر روشنی ، مالیاتی مشکلات کا حل، بججٹ سیکوئٹریشن، بین الاقومی اقتصادی مارکیٹ۔

Posted on at

This post is also available in:

مجھے امریکی یا بین الاقوامی اقصادیات جو مصنوعات خیالات/تصورات اور ترقی کی صلاحیت کی تصویر کشی کر سکیں کی ضرورت ہے۔ آج کی دنیا میں ڈیجٹیل تصور ایک حقیقت ہے اور گفتگو سستی ہے۔

افغانستان میں سکولوں کی تعمیر اور عورتوں کی ترقی دور ِ حاضر کے قابلِ یقین اور زار/ہتھیاروں مثلاََ بلاگنگ اور پیشہ وارنہ فلم اور وڈیو کی تقسیم کے ذریعے کی جاسکتی ہے۔کا ماہر بننے مین کوئی دِلچسپی نہیں ہے۔ لیکن مجھے خبروں میں صرف مالی تباہی/مشکلات اور بجٹ سیکوئٹریشن سے متعلق گفتگو سننے کو ملتی ہے۔ رہنما صنعتی ممالک ایک دوسرے سے باہمی معشیت/ڈامنو ا فنکٹ معاشیات سے جرے ہوئے ہیں۔ اگر ایک نیچے جاتا ہے تو دوسرا بھی پیچھے پیچھے ہوتا ہے۔ مالیاتی مندیاں اس انتظار میں ہیں کہ اٹلی اور اسپین جیسے ممالک اپنے اپنے اقتصادی مسائل کو حل کریں/سلجھائیں۔

میرے لئے یہ بہت واضع ہے کہ 'ملک' کا تصور پرانا ہوچکا ہے۔ سرحدوںاور قومیت کا پرانا تصور ایک جغرافیائی حد ہے۔ اقتصادی اور تقافتی رویوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ میرے معاملے میں1992سے نیویارک کا رہائشی جو اٹلی مٰن پیدا ہوا اور 21سال کی عمر میں نیویارک آیا، مٰں خود پہلے ورلڈوائڈ ویب کا اور بعد میں نیویارک کا شہری گردانتا ہوں۔ میری اطالوی اور امریکی شہرہتیں صرف اس وقت کام آتی ہیں جب میں کسٹمرز میں سے گزرتا ہوں۔ متنوع زندگی کا انجن ہے اور پاسپورٹ اور شہر یعتیں امتناعی اور قدیم طریقے میں لوگوں کی زندگیوں کو کنٹرول کرنے کے اس جغرافیائی پابندی اور پاگل پن سے بچنے کا ایک آسان راستہ والڈوائڈ ویب ہے۔ مجھے گوگل ارتھ استعمال کرنا بہت اچھا لگتا ہے تاکہ میں بصری طور پر دنیا کی چند سیکنڈ میں سیر کر سکوں۔ ویزے پاسپورٹ کے متعلق پریشان ہوئے بغیر مجھے تصویریں، وڈیوز اور تحریر شدہ خیالات دنیا بھر میں شیئر کرنا بہت اچھا لگتا ہے۔ مجھے خاص طور پر اپنے آرٹیکلز کا فارسی ، پشتو، اردو، روسی اور دوسری زبانوں میں ترجمہ دیکھنا بہت ہی اچھا لگتا کیونکہ یہ میری جائے پروش سے اتنی دور ہیں اور مختلف ثقافتوں کے لگوگوں تک میرے خیالات پہنچاتی ہیں۔ مجھے ان تبصروں اور تجاویز کی چاہ اور ضرورت ہے۔
آج میں نے ڈچ اپنی میٹرٹامس شیٹ سے چند ای میلز کا تبادلہ کیا وہ افغان ترقی منصو بے اور ہرات اورغالباََ پوری دنیا کے طلبا کے لئے ایگز امرتعلیمی سافٹ سافٹ ویر کے لئے ایک متاثر کن اپنی مشین پر کام کر رہا ہے۔ اس اپنی مشین کا مقصد طلبا کو فلمسازی اور اپنی میٹر ز بنے کی طرف راغط کرنا ہے تاکہ وہ اپنی کہانیوں اور خیالات سے ورلڈوائڈویب میں حصہ ڈال سکیں/شامل ہوسکیں اور متاثرکن اور منافع بخش پلیٹ فارم کو مظبوط کر سکیں۔ تین منٹ سے بھی کم دورانیہ کی اپنی مشین سے ٹامس شیٹز ہزرروں کے حساب نواجون طلباء کی دماغی صلاحیتوں سے فائدہ اُٹھائیں گے۔ اگر امرتعلیمی سافٹ ویر کی مدد سے ہم سوشل میڈیا، فلم سازی اور اپنی مشین بنانے کی تعلیم دیں گے۔ کیپٹن زیلم کی مدد سے ہم اُنہیں ''پرحکمت نصاب'' جو اُسکی افغان دری محاوروں کی مطبوعات سے متاثر ہوکر ترتیب دیا گیا ہے۔ ہم اُنہیں مزید اُکسائیں گے۔
یہ باہمی تعاون افغانستان ، ہالینڈ، امریکہ اور اٹلی میں موجود لوگوں کی کاوشوں کی یکجا کرتا ہے۔ بغیر سفری اخراجات کے پیدوار کی ایک واضع تصویر سے، ویب پر اُسکی رسائی اور اثر کی پیمائش سے، اس منصوبے کے نتیجے میںاُبھر نے والے جذبات سے اور کئی دوسرے عناصر سے جنہیں ہم متعین اور تحریر نہیں سکتے۔ جب ہم قانون سازیہ فیصلہ نہیں کرسکے کہ وہ کھربوں ڈالرز اور یوروز کے مالی خسارے کو کیس طرح سلجاھیں ۔ جب بین الاقوامی ماہرین ِاقتصادیات اُن فاش غلطیوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ جنہیں وہ لوٹا نہیں سکتے، ہم مواد کی پروڈکشن اور دنیا بھر میں اُسکے اثر رسائی اور جذبات کی پیمائش پر مشتعمل شہریت کے ایک نئے تصور کی تشکیل کے لئے آگے بڑ ھ رہے ہیں۔
امریکہ میں اگلے انتخابات میں اُمیدواران ایک بار پھر منتخب ہونے کے لئے 1.2بلین ڈالر خرچ کریں گے اور ایک بار پھر کم ترین ٹیکسوں اور اعلیٰ معیارِزندگی کے وعدے کریں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ حل اُن کے ہاتھ میں نہیں ہے بلکہ ورلڈوائڈ کے اُن لاکھوں طلباء اور شہریوں کے ہاتھوں میں ہے جو ایک نئی دنیا کے قیام کے لئے مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔ ٹامس شیٹز جیسے لوگ کچھ مالتی مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔ وقت اور پیشہ بجاسکتے ہیں۔ بین الاقوامی کوششوں کو ہم آہنگ کرسکتے ہیں اور کچھ مزید وقت بامعنی تعلقات کی تعمیر اور قابل قدر ڈیجٹیل مواد بنانے اور سکھانے میں صرف کر سکتے ہیں۔

کیپٹن زیلم جسیے لوگ جنہوں نے افغان دری محاوروں پر کتابیں لکھیں ہیں اور دوسرے ملکوں کی زبانوں اور محاوروں پر تحقیق کر رہے ہیں، بین الاقوامی امن افواج کے لئے ثقافتی زرہ بکتر مہیا کرسکتے ہیں۔ جو اُنہیں لوگوں کے ساتھ رابطہ میں اُن کی ثقافت کو سمجھنے میں اور اعتبار اور تعاون حاصل کرنے میں مدد دے گی جو روائتی جسمانی زرہ بکگر اور فوجی ہتھیار کے ذریعے ناممکن ہے۔ محاورات ہزاروں سالوں کی ثقافتی حکمت اور ترقی کا نچوڑ حاصل وہتے ہیں۔ یہ مفت ہوتے ہیں اور ان کی واحد قیمت کتابوں چھپائی کی قیمت اور تبرقی پروگرام ہیں۔ جو ہم روائتی ہتھیاروں اور دفاعی نظام پر صرف کرتے ہیں۔ یہ اُسکے مقابلے میں چکھ بھی نہیں ہے۔

ایک اور متاثر کن خبر
ABCکی طرف سے جاری کردہ وہ آن لائن ویڈیو تھی جس مین ایک امریکی پہلوان کی ایرانی صدر محمود احمد نجاد جو نیوکلیئر ہتھیاروں کے معاملے مٰن یورپی ممالک کے سیاسی حریف ہیں اور کشتی کے بہت برے مداح ہیں۔ ایران میں کشتی لڑنے پر خوش آمدید کہہ رہے تھے۔ اُسکی حوصلہ افزائی کر رہے تھے اور اُسے مبارکباد دے رہتے تھے۔ شاید یہ وقت ہے احمدی نجاد کے ساتھ بیٹ کر اولمیک کمیٹی کو2020کے اولمپکس میں کشتی کے مقابلوں کی بحالی کے لئے قائل کرنے کے لئے باہمی تعاون کو مظبوط کرنے کا اور اس کے بدلے میں ایرانی شہریوں کے لئے زیادہ وسع الڈوائڈ ویب تک رسائی طلب کی جائے تاکہ اریان کی خوبصورتی اور طاقت کے بارے میں زیادہ بہتر مودا تشکیل دیا جاسکتے اور اس کی ابتداء ایران کی حیران کن کشتی کی طاقت اور رویات سے کیا جائے۔
کوئی سیاست نہیں، صرف انٹرنیٹ



About the author

alimahboob

Ali Reza Mehrban is from Afghanistan.He was born and lived in Iran with his family,and they return back into Afghanistan in 2002.Ali graduated from Tajrobawi High school of Herat-Afghanistan.Now he is bachelor of Software Engineering from Computer science of Kabul University.He has been working as project coordinator of Afghan Citadel…

Subscribe 0
160