وقت کی قدر

Posted on at


وقت دولت ہےاوردولت کی قدرتمام انسان کرتے ہے۔ جو لوگ وقت کی قدر کرتےہیں وہ ہمیشہ کامیا ب رہتے ہیں۔ اسی کے برعکس جو لوگ وقت کی بےقدری کرتے ہیں وہ ضرور پچھتا تے ہیں۔ کیونکہ گزرا ہوا وقت کبھی لوٹ کر واپس نہیں آتا۔ بے کار کاموں پر وقت صرف کرنا،وقت ضائع کرنا اورغفلت میں وقت گزارنا وقت کی بے قدری ہے۔ وقت کی قدر کا مطلب یہ ہے کہ صرف مفید کا موں پر وقت صرف کیا جا ئےاور کسی کام کو ضرورت سے زیادہ وقت نہ دیا جائے۔ وقت انسان کی مٹھی میں پھسلتی ریت کی طرح ہوتا ہے اور اس کی قدر وہی لوگ جانتے ہیں جو اس کی اہمیت سے واقف ہوتے ہیں۔ اور اگر ہم اسی طرح کائنات کی مختلف چیزوں پر دھیان دیں تو اسی طرح ہمیں سورج،چاند اور بدلتے ہوۓ موسم بھی وقت کی قدر سکھاتے ہیں۔ سورج ہمیشہ وقت پر نکلتا ہے اور وقت پر غروب ہو جاتا ہے۔ گرمی، سردی، بہار اور خزاں اپنے وقت پر آتے ہیں۔ ان چیزوں سے ہمیں پابندی وقت کا درس ملتا ہے۔                                                          ۔                                                                                                              


 


جولوگ وقت کی قدرو قیمت سے واقف ہوتے ہیں وہ ہمیشہ وقت کی پا بندی کرتے ہیں۔ جوانسان وقت کی قدر میں غفلت بھر تا ہے وہ خود پھی قدم قدم پر ٹھوکریں کھاتا ہےاور دوسروں کے لیے باعث زحمت بنتا ہے۔ وقت کا صحیح استعمال نہ کر نے والا جو طالب علم سکول میں دیر سے پہنچنے کا عادی ہو جاتا ہے وہ اپنےاستاد اور اپنے ہم جماعتوں کی نگاہوں میں گر جاتا ہے۔ مسافر اگرسٹیشن پر دیر سے پہنچے تو گاڑی میں سوار نہیں ہو سکتا۔ اسی طرح کسان اگروقت پر زمین میں بیج نہ ڈالے تو فصل سے محروم رہ جاتا۔ پودوں کواگر وقت پر پانی نہ دیا جائے تو وہ مر جھا جاتے ہیں۔ نماز اگر وقت پر ادا نہ کی جائے تو اس کی قبولیت نہیں ہوتی۔                                                                                                        


 


بعض طالب علم سال کا اکثر حصہ کھیل کود اور بےکار مشغلوں میں گزار دیتے ہیں اورنصاب کی کتابوں کی طرف توجہ نہیں دیتے۔ جب سالانہ امتحان قریب آتا ہے تو دن رات ایک کر دیتے ہیں جسکی وجہ سے وہ اپنی صحت تباہ کر دیتے ہیں۔اوربعض طالب علم پھر بھی امتحان میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ انہیں وقت کی قدر نہ کرنے کی سخت سزا ملتی ہے۔ سمجھدار طلبہ شروع ہی سے اپناوقت صحیح طریقے سے استعمال کرتےہیں اور اپنے ارادوں میں کا میاب رہتے ہیں۔ انسان کے زندگی کے یہی اتار چژھاو اسے جینے اور اسے وقت کی قدر سکھاتے ہیں۔زندگی کے بہتے ہوئے لمحات میں انسان کو وقت کے بہنے کا اندازہ نہیں ہوتا کہ اس نے زندگی میں کیا کھویا کیا پایا۔                                                           


 


طلباء قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں ان پرقوم کی ترقی اور خوشحالی کا انحصار ہے مستقبل کی ذمہ داریاں انہوں نے سنبھالنی ہیں۔ اس لیے طلبہ کووقت کی قدرو قیمت کا احساس کرنا چاہۓ کیونکہ وقت بہت بژی دولت ہے۔ کھوئ ہوئ دولت واپس مل سکتی ہے جبکہ گزرے ہوۓ وقت کے لمحات کسی صورت واپس نہیں لاۓ جا سکتے۔ جس طرح دریا کا گزرتا ہوا پانی اورہواکا گزرتا ہوا جھونکا واپس نہیں آسکتا سی طرح گزرے ہوۓ وقت کا واپس لانا بھی ممکن نہیں۔ وقت بہت بژا خزانہ ہے جو سدا بہار ہےاور اس کی قدر ہم پر فرض ہے۔ ہماری زندگی پہت مختصر ہے ہمیں بہت زیادہ کام کرنے ہیں مگر ہمارے پاس وقت بہت کم ہے۔ اگر ہم وقت کی قدر کریں تو زندگی میں ناکام نہیں ھونگے۔ ہم سب کو چاہۓ کہ وقت سے بھرپور فائدہ حاصل کریں عبادت خداوندی اور حصول علم میں وقت کو صرف کریں۔ جو قومیں وقت کی قدر نہیں کرتیں ان کا نام بھی مٹ جاتا ہے۔ مغلیہ دور کی عبرتناک مثال ہمارے سامنے ہے۔                                                           



About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160