حکمراں ہے ایک وہی(دوسرا حصہ)

Posted on at


 


اسلام میں اقتدار اعلیٰ کا تصور بہت واضح ہے۔ یہاں اقتدار اعلیٰ کا سرچشمہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ اسلامی ریاست کی پوری عمارت خدا کی تصور پر قائم ہے۔ اس کا بنیادی نظریہ یہی ہے کہ مالک خدا ہے جیسا کہ سورۃ طہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔


ترجمہ:ـ ‘‘وہ مالک ہے ان سب چیزوں کا جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور جو زمین اور آسمان کے درمیان ہیں اور جو مٹی کے نیچے ہیں’’۔


 


ریاست کی عوام اور ریاست کے قوانین خدائے عزوجل کے حاکمیت کے تابع ہیں۔ اختیارات کا مالک صرف وہی خدا ہےاور اس کے احکامات حتمی حیثیت رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ہر حکم قانون کا درجہ رکھتا ہے۔ قرآنی آیات اعلیٰ ترین قانون کا درجہ رکھتی ہیں۔ یہ قانون اٹل اور قطعاً ناقابل ترمیم ہیں۔ کوئی شخص بلکہ سارے مسلمان مل کر بھی خدا کے بنائے ہوئے قوانین میں کوئی ترمیم نہیں کر سکتے۔ سورۃ انعام میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد فرماتے ہیں۔


ترجمہ:ـ اللہ کے باتوں (قوانین و احکام) کو بدلنے کی طاقت کسی میں نہیں۔


اسلامی ریاست کا حاکم مطلق العنان نہیں ہوتا۔ وہ محدود اختیارات کا مالک ہوتا ہے اور شریعت کی حدود میں رہ کر حکم جاری کر سکتا ہے۔ اسلام میں ریاست کا اقتدار اعلیٰ ثانوی حیثیت رکھتا ہے۔ اصل فوقیت قانون الہٰی کو حاصل ہے۔


 


واضح ہوا کہ اسلام میں آئینی اقدار اعلیٰ کا سرچشمہ خدا تعالیٰ کی ذات ہے اور عوام محدود سیاسی اقتدار اعلیٰ کے مالک ہیں۔ امیر ریاست یا حاکم کے پاس آئینی اقتدار اعلیٰ اختیارات نہیں ہوتے۔ وہ محض قانون الہٰی کا نفاذ عمل میں لانے کے لیے مقرر کیا جاتا ہے اور خدا کی ملت کے سامنے جوابدہ ہے۔ صحابہ کرامؓ اور خلفائے راشدین کی مثالیں ہمارے سامنے واضح ہیں۔


حضرت ابو بکر صدیقؓ نے فرمایا۔


‘‘میری اطاعت کرو جب تک میں اللہ اور اس کے رسولؐ کا مطیع ہوں اور اگر میں اللہ اور اس کے رسولؐ کی نافرمانی کروں تو میری اطاعت تم پر واجب نہیں۔ میں پیروی کرنے والا ہوں اور نئی راہ نکالنے والا نہیں’’۔


 


اللہ تعالیٰ کا اقتدار ہمہ گیر اور جامع ہے۔ وہ کائنات کی ہر شے پر حاوی ہے۔ سورۃ آل عمران میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔


‘‘اور اللہ کے لیے ہے آسمان اور زمین کی بادشاہی اور ہر چیز پر قادر ہے’’۔


اللہ تعالیٰ کا اقتدار پائیدار اور ہمیشہ رہنے والا ہے۔  قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔


‘‘ہر چیز جو اس زمین پر ہے، فنا ہو جانے والی ہے صرف تیرے رب کی جلیل و کریم ذات ہی باقی رہنے والی ہے’’۔   


اللہ تعالیٰ کی ذات لا محدود اختیارات کی مالک ہے اور اللہ تعالیٰ کی حاکمیت ناقابل تقسیم اور ناقابل انتقال ہے۔


 


المختصر اقتدار اعلیٰ کا اسلامی نظریہ مغربی نظریے کے مقابلے میں انتہائی مکمل اور اعتراضات سے بالاتر ہے۔ اسلامی ریاستوں کی سلامتی اور بقا اس نظریے میں ہے۔ مملکت پاکستان بھی اس نظریہ توحید کا ایک پہلو ہے۔ ہماری حتیٰ الوسع کوشش ہے کہ ہم جلد از جلد اپنے تمام قوانین کو اسلامی سانچے میں ڈھالیں ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ کریں اور اپنی زندگیاں  قرآن پاک کے مطابق بسر کریں اور اس سے خدا کی خوشنودی حاصل کریں۔ ہم اپنے مقصد میں اس وقت کامیاب ہوں گے اگر ہم لگن اور سچے جذبے کے ساتھ کوشش جاری رکھیں تو خدائے  عزوجل ہمیں ضرور ہمارے مقصد کے حصول میں کامیابی عطا فرمائے گا۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160