ٹرک

Posted on at


ٹرک  پکی کچی سڑکوں اور شا ہر ا ہوں کا بادشاہ ہے. جسکا نام سن کربڑوں  بڑوں کا دل دہل جاتا ہنے.ٹرک پیدا ھی ٹکرانے کے لئے ہوا ہے ٹکر آگے سے ہو یا پیچھے سے دائیں یا بائیں سے.اس ٹرک کو

کوئی فرق نہیں پڑتا.الفاظ کے اسی الٹ پھیر سے اہل زبان نے اسے ٹرک کا نام دے دیا-


.  بے نامونیشن اسے جینا پسند نہیں، جن نثار شرط اولین ہے، حوصلہ و ہمت نہ صرف قابل رشک بلکے ہر دم جواں، صبر طلب، ہر وقت کئی گدہوں کا بوجھ اٹھاتا ہے اور اف تک نہیں کرتا آبادیوں میں بھی رفتار کا اندازہ وہ ہی ہے جیسے بوئنگ طیارہ- اپ اگر خود کو بچا سکتے ہیں تو ٹھیک، ورنہ اس کی طرف سی اسی کوشش نہ ہوگی – اگر آپکی زندگی کے کچھ دن باقی ہے تو ٹھیک، ورنہ یہاں تو صورتحال یہ ہے کے دم نکل جائے- مگر ہاتھ سے انصاف نہ جانے پاۓ- انصاف کے ساتھ ساتھ ٹرک مساوات کے سنہری اصول پر بھی کار فرمار رہتا ہے- بچہ ہو یا جوان، عورت ہو یا مرد، شیر ہو یا بکری، کسی وزیر کی کار ہو یا کسی غریب کا چهکڑا، جو بھی راہ میں اۓ پاش پاش ہو جائے- موت برحق ہے اور پھر اسی خوبصورت موت کی سر کہاں اور دھڑ کہاں؟ اخباروں م تصویر الگ اور شهرت بے دام- بے نیازی کا یہ عالم کے بغض اوقات ڈرائیور سے بی بے نیاز ہوتا ہے- بریک تو صرف چند ١ بدنصیب لڑکوں کے ہوتے ہے اور جب چاروں طرف ہدایت تحریر ہو تو بریک کی ضرورت بھی کیا!!!



"ہارون دے کر خود پاس کر جائے ڈرائیور سو رہا ہے"

"چل وے چکڑے تینوں رب دی خیر اے "توکل کی عمدہ مثال ہے" کلمہ پڑھ کر سڑک پر قدم رکھ "شاید یہ تیری زندگی کا آخری قدم ہو " شاید کا لفظ صرف تسلی کے لئے استعمال کیا گیا ہے- ٹرک کو راتیں عزیز ہیں اس کا سفر رات م شروع ہوتا ہے اور رات میں ہے ختم ہو جاتا ہے-

"ہر صبح سفر، ہر شام سفر
اس دنیا کا ہے انجام سفر"




ٹرک میں جو چاہو، جب چاہو، جس طرح چاہو لاددد صرف شکایت زبان پر نہیں لاتا- البتہ یہ ہر وقت ہاروں بجاتا رہتا ہے- زیادہ تراس غروب کا ہاروں وقت کے بعد ہے بجھتا ہے- پچھلی لائٹ اس لئے نہیں ہوتی کے بوقت رفتار پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتا- آپ نے آج تک ایسا ٹرک نہیں دیکھا ہو گا جو بےآواز ہو- اس کا ہر حصہ اپنا الگ نغمہ سناتا ہے اور یہ سب مل کر دیپک راگ کو جنم دیتے ہیں- ایک ٹرک کی دوا عرض ہے"جانے والے ترے ٹائروں کے نشان باقی ہیں"



About the author

hamnakhan

Hamna khan from abbottabad

Subscribe 0
160