سگریٹ نوشی (بُری عادت یا فیشن

Posted on at


ہر وہ چیز جو انسان کے حواس ختم کر دے۔ مطلب ایسی کوئی بھی چیز جو ہمارے حواس گم کر دے۔ ہمیں پتہ نہ ہو ہم کیا بول رہے ہیں۔ کیا کر رہے ہیں یا پھر ہم میں سے چھوٹے بڑے کی تمیز ختم کر دے۔ اسے ہم نشہ آور اشیا یا ڈرگز کہتے ہیں۔


 اسلام میں ہر ایسی چیز کو حرام کہا گیا ہے۔ جس میں نشہ کی بہت سی کم مقدار بھی موجود ہو۔ ہم بات سگریٹ کی کر رہے تھے۔ یہ حرام تو نہیں ہے لیکن بری عادت ضرور ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ یہ فضول خرچی میں بھی آجاتی ہے اور اسلام میں فضول خرچی سے بھی بچنے کو کہا گیا ہے لیکن بات اصل یہ ہے کہ کیا یہ صرف ایک بری عادت ہے یا پھر فیشن؟ آجکے موجودہ حالات اور معاشرے کے مطابق جس میں آپ اور میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں آدھی سے زیادہ آبادی کسی نہ کسی نشے میں گھری ہوئی ہے جس میں سب سے زیادہ سگریٹ اور نسوار ہے۔ ایک بری عادت کے طور پر بھی اسکے کتنے نقصانات ہیں اور اگر اسکو فیشن سمجھ کر پینا اور یہ سمجھنا  کہ یہ تو فیشن ہے میری عادت ہے ۔ تو بھی اسکے کتنے ہی نقصانات ہیں۔ ایک مشہور مقولہ بولا جاتا ہے۔ کہ سگریٹ کے ایک سرے پر دھواں اور دوسرے سرے پر بے وقوف ہوتا ہے۔


اس کا استعمال سب سے زیادہ ہماری نئی نسل مطلب ہمارے سکول ، کالج اور یونیورسٹی کے طلبا میں دیکھا جاتا ہے۔ اگر ان سے یہ سوال پوچھا جائے۔ کہ آپ ایسا کیوں کرتے ہیں تو ان کا جواب صرف یہ ہوتا ہے کہ فیشن ہے یہ آجکا ۔ اس کی ایک بڑی وجہ ہمارا ماحول ہے۔ جو سب سے زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ فیشن آہستہ آہستہ اتنا عام ہوتا جارہا ہے کہ آجکل کے بچے اسے پینا، استعمال کرنے میں محسوس کرتے ہیں۔ اور یہی فیشن پھر انسان کی بری عادت میں بدل جاتا ہے۔ اور ہمیشہ کے لئے ایک روگ لگ جاتا ہے۔ اور پھر اسے چاہتے ہوئے بھی چھوڑنا مشکل ہو جاتا ہے ۔ اور انسان آہستہ آہستہ اپنے آپ کو موت کے منہ میں دھکیل دیتا ہے۔ کیونکہ یہ انسان کے پھیھڑوں اور ہونٹوں کے کینسر کا باعث بنتا ہے میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی پاک ذات ہمیں اور ہمارے آنے والی نسلوں کو اس فیشن اور بری عادت سے دور رکھے۔ آمین



About the author

160