حال ہی میں امیر جماعت اسلامی کا جہاد کے بارے جو بیان آیا ہے اگر اس پر عمل کیا جائے تو یقیننا مذہبی ہم آہنگی پیدا ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسلامی ریاست میں سربراہ امیر کہلایا جاتا ہے اور انکا حکم ماننا تمام رعایا پر واجب ہے۔ موجودہ دور میں ہم مانے یا نہ مانے نواز شریف ہمارا امیر ہے وہ جب تک جہاد کا حکم نہ دے کسی پر جہاد فرض نہیں۔ اور اسلامی ریاست کے اندر تو جہاد بالکل نہیں ہوتا۔
جس طرح ہماری غیر شرعی عدالتیں جب خولہ کیس میں کوئی فیصلہ دیتی ہے تو طلاق ہو جاتی ہے چاہے شوہر طلاق دے یا نہ دے لیکن شریعت میں طلاق ہو جاتی ہے۔