خطیرہ یوسفی Khatera Yusufiکے ساتھ کےایک خصوصی نشست: افغان سماجی انقلاب کی عکس بندی بذریعہ TV سوسکےگی ـ

Posted on at

This post is also available in:

تعارف: انٹرویوں کے حصہ اول میں ہم نے انکی بین الاقوامی میڈیا کیرئر، انکی شہرت بطورٹیلی ویژن اینکے اور (کی میخواھد میلیونر شوا؟ Kee Mekhwahad Meelyoneer Shud ) ، کون بننا چاہتاہےـWho Wants to Be a Millionaire کہ کی میزبانی پران سے تفصیلی گفتگو کی  نیز ہم نے آن سے انکی مغربی شاعری پربھی بات چیت کی ـ

      

    مگریہی نہیں کیونکہ Khetera کے شخصیت کئی اورپہلو بھی ہےـ وہ انتہائی دیر اورانقلابی سوچ کی مالک ہےـ طا لبان دور حکومت کےخاتمے کے قبل ہی انہوں نے اپنی ذہا نیت، شہرت اور پرکشش شخصیت کوبروے کار لاتے ہوئے قیام امن اورخواتین کے حقوق کے لئے سرگرم ہےـ

 

      

شخصیت کوبروے کار لاتے ہوئے قیام امن اورخواتین کے حقوق کے لئے سرگرم ہےـ

انٹرویو کےدوسرے حصہ میں خطیرہ یوسفی نے افغان نشات ثانیہ، سماجی انقلاب کی بذریعہ سوشل میڈیا ٹی وی اورفلم کےذریعےممکنیات پرروشنی ڈالی ـ

70 کی دہائی کی Gil Scott-Heron گایا ہوگیت "انقلاب نہیں دکھایاجائےگا" کوکافی مقبولیت حاصل ہوئی ـ مگر اب سوشل میڈیا اورجدید آمدروفت سماجی تبدیلی کوبرپا کرنے کےلئے ایک طاقتورورذریعہ ہےـ

Film Annex:

خطیرہ آپ سےدوبارہ بات کرنے کاموقع ملنےپربہت خوشی ہوئی ـ گزشتہ انٹرویوں کوہم نے بہت انجوائے کیاـ افغان ضراب المثل ہے کہ اچھی گفتگوں مزید اچھی گفتگو کوجنم دیتی ہےـ

-----

خطیرہ یوسفی:  بالکل Edward میں نے بھی گزشتہ انٹرویوں کوخوب انجوائے کیاـ بطور ٹی وی اینکر مجھے بولنے میں لطف محسوس ہوتاہےـ یہ ایک ضروری ہنرہےـ امریکی کہاوت ہےکہ باتیں کرنا نہایت آسان ہےمگر ان باتوں کو عملی جامہ پہنانا اصل چیلنج ہےـ آج میں عملی کام پرروشنی ڈالنا چاہتاہوں 

: انٹرنیٹ و سوشل میڈیا کیسے خواتین کی زندگیاں بہتر بناسکتی ہےـ

KY: افغان سماج پرسوشل میڈیاکابڑا گہرہ اثر ہےـ لہذا میڈیا پربھی بھاری ذمہ داری ہےکہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتےہوئے لوگوں کے خیالات کی عکاسی کرےـ

افغان معاشرے میں سینماء ٹی وی، اور انٹرنیٹ میڈیا کے نہایت بااثر ذریعے گردانے جاتے ہےـ ذہین اورقابل افراد جیسکے رویا محبوب نےثابت کیا ہے کہ سوشل میدیا کے ذریعے ترقی اور تبدیلی ممکن ہےـ اسی لئے ٹائم میگزین میں انکو سوبااثر شخصیات میں شامل کیاگیاہےـ میرے ٹاک شوز کے افغان خاندانوں میں تبدیلی رونما ہونے کی ہےـ ہم اپنے پروگرام میں ان سوشل مسائل پرروشنی ڈالتے ہے

جس کاتعلق براہ راست لوگوں سے ہو خصوصا وہ مسائل جوخواتین اور لڑکیوں سے منسلک ہوں ـ مین ایک صحافی کے علاوہ خواتین کے حقعوق کی علمبردارہوں ـ بے سہارہ لوگوں کو سہارہ دینے میں اپنی ذمہ داری سمجھتی ہوں    

    

FA: آپ ایک صحافی سکالر اور ویمن رائٹز کی رکن ہےـ آپ نے سوشل میڈیا اورسوشل نیٹ ورکنگ افغان خواتین کی مدد کرسکتی ہے؟

KY: مختصر جواب یہ ہے کہ میں پہلی آل ویمن ٹی وی چینل کھولنا چاہتی ہوں ـ یہ ایک بہت بڑا اور متناظہ فیصلہ ہے مگر اس کی کامیابی کی آمید زیادہ ہےـ جس کے لئے میں نے ۔۔۔۔۔۔ نام پسند کیاہے (دری زبان میں زن عورت کوکہتے ہے) یہ ہرلحاظ سے جدید چینل ہوگا جو براڈ کا سٹنگ کے علاوہ خواتین کو ٹی وی، ریڈیو میں ٹرینگ مہیا کرےگاـ 

 

    

یہ کابل میں واقع ہوگی جبکہ اس کی نشریات تمام صوبوں تک پہنچائی جائی کی جیس سےلوگوں کےشعور کوآجاگر کرنےمیں مدد ملےگی ـ

ZANTV: خواتین کے حقوق اور ترقی پر زور دےگا ـ یہ گھریلوں ناچاقی آذیت، زبردستی شادی جیسے موضاعات پر ٹاک شوز منعقد کرےگاـ ہم کامیاب خواتین کو بطورمہمان لائےگۓ تاکہ ان کورول ماڈلز کی حثیت حاصل ہوتاکہ دوسری خواتین بھی ان کودیکھ اگے بڑھے اورمعاشرے کوبہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرےـ

   

ZANTV کودیکھنے والے صرف خواتین ہی نہیں ہونگی مگر افغان خواتین کےذریعے ہم مردوں کی سوچ میں مثبت تبدیلی رونما کرناچاہتےہےـ اس کے ذریعے ہم معاشرے میں مساوات لانا چاہتے ہےـ اس کوروکنے کےلئے کئی لوگ ہونگےـ مگر ہمیں بالکل ہی خوفزدہ نہیں ہوناچاہیےـ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ZANTV جیسا ائیڈیا 40، 50 سال قبل عام سے بات تصور کی جاتی ـ افغان خواتین کواس وقت خاطرخواہ آزادی حاصل تھیں ـ ہم ایک بارپھر اپنی آزادی دوبارہ حاصل کرسکتے ہےـ ہم معاشی اور سماجی استحصال سے باہر نکل سکتے ہےـ

    

FA: ہم نے سنا ہے کہ آپ خواتین صحافیوں کواکھٹے کرنے کی غرض سے پروفیشنل نیٹ ورکنگ شروع کرناچاہتی ہےـ جوکہ انقلابی اقدام ہے اس کے بارے میں بتائےـ

جی ہاں بلکل درست ـ یہ نیٹ ورک افغان خواتین کو ملانے کا ذریعہ ہوگاـ یہ نیٹ ورک خواتین کے حقعو‍ق، انکی ترقی اورخوشحالی کے لئے کام کرلےگاـ اسکے علاوہ یہ آپس میں تخلیقی خیالات کی پرورش بھی کریگا ـ اسطرح وہ پروڈکیشن اورفلم بینی کےذریعے سماجی تبدیلی لانے کے لئے بھی کاکرینگےـ اس کے ذریعے خواتین کوایک دوسرے کی مدد اور مشکل وقت میں امداد مہیا کرنے کے قابل ہوسکےگی ـ

     

ہمیں انقلابی اقدام کی ضرورت ہے کیونکہ ارتقائی عمل کیلئے بہت وقت درکار ہوتاہےـ افغانستان کی ترقی خواتین کی ترقی کےبغیر ممکن نہیں ـ خواتین کوبااختیار بنانا امن کی ضامن ہےـ کیونکہ خواتین میں جنگ وجدل کا عنصر کم ہوتاہےـ میں لہذا بےاختیار طبقہ کواختیار دینا چاہتی ہوں ـ

FA: آپ نے کہاکہ جس ملک کااپنا کلچر نہیں وہ اس شخص کی مانند ہے جس کی روح نہیں ہوتی ـ افغان ثقافت اورتمدن اورشناخت کے بارے میں اپکا کیا خیال ہے اورکیسے اس کی مدد سے امن لائی جاسکتی ہےـ

KY: افغانستال کانام سنتے ہی لوگوں کے ذہین میں جنگ وجدل اور انتہاہ پسندی کے جھلک جنم لیتے ہے جس کی وجہ گزشتہ 30 سالوں پرمبنی ناختم ہونے والی خانہ جنگی ہےـ افغان کلچر 5000 سال پرانی ہےـ راہ ابریشم جومغرب میں Silk Road کےنام سےجائی جانی ہےدنیا کے تہذیبوں کے لئے ایک دوراہا تھاـ کچھ لوگوں کو اس کابخوبی اندازہ ہےـ ہمیں دنیا کوبتانا ہوگا جنگ وجدل کے علاوہ بھی افغانستان کاخوبصورت پہلو موجود ہےـ

آپ نےخود افغان تحذیب وتمدن اورزبان کی مشہوری کےلئے دوکتابوں کی اشاعت کی ـ ان کتابوں کےتراجم جرمن اورفرانسیسی زبانوں میں ہوچکےہےـ اس سے افغان تمدن تہذیب کے بارے میں دنیا کوآگاہی ہوسکےگی ـ

افغانستان میں مختلف نسل کےلوگ آباد ہےـ ایک مستہکم، پرآمن اورمضوبط قوم اسی وقت ابھرسکتی ہےـ جب اس یگانیت اوروحدت کاجذبہ فارفرماہوـ اپنی ثقافت اورتمدن کودوام بخشنے سےقومیت اوروحدت کاجذبہ جنم لیتاہےـ جس سےامن کی فضاء قائم ہوسکتی ہےـ افغانستان کےثقافت اور Architechere کوطالبان نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایاـ وہ ہماری روح میں بسی ثقافت اورتمدن کونقصان پہنچا نہیں سکےـ امن کی بحالی پریہ ایک بارپھرنمودار ہوسکےگےـ اس میوزم ملی افغانستان سےلکھا گیا میرے دل کےبہت قریب ہےـ

 

FA: آپ یقیناایک نشات ثانیہ کی قابل خاتون ہے جوتخلیقی صلاحیتوں سے مالامال ہےـ ہم 32 سال پرمحیط افغان جنگ کی مشابہت تاریک سے کرتے ہےـ فکری انقلاب برپاکرنےکے لئے ہمیں کیا اقدامات اٹھانےچاہئیےـ

نشات تانیہ یاانقلاب کیلئے کمیونیکیشن انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور انقلاب جدید کمیونیکشن ٹیکنالوجی کی مدد سے ہی ممکن ہوسکےگی ـ

آگرآپ کویاد ہوتویورپ کی نشات تانیہ گوئن برگ Gultenberg پرنٹینگ پریس کی بدولت ممکن ہوئی ـ گوٹن برگ ایک انقلابی جدید ٹیکنالوجی تھی جس نےتاریخ کارخ یکسربدل دیاـ انٹرنیٹ بھی اسی صلاحیت سے لیس ہےمگرصیح تدارک نہیں ـ مگر میرادعوی ہے کہ ایک دن مورخین انٹرنیٹ اورسوشل کو وہی اہمیت سےنوازے گے جو اہمیت Gultenberg کو حاصل ہےـ

  

میرامقصد افغانستان کواسے سوشل انقلاب کاحصہ بناناہےـ انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا اس ضمن میں کلیدی کردار ادا کرسکتےہےـ فیس بک، ٹوئیٹراوریوٹیوب سوشل میڈیا کی اہمیت کی منہ بولتا ثبوت ہےجس کےذریعے طالبان دورحکومت کےتاریک دور کے بعد افغان معاشرے کوترقی کی راہ پرگامزان کرسکتےہےـ سوشل میڈیا، موبائل ٹیکنالوجی، ٹی وی اورفلم سماجی اورجغرافیائی روکاوٹیں دور کرانے کا نہایت موثر ذریعہ ہےـ

  

یہ افغانستان میں لوگوں کواپنی فکری سوچ میں مثبت تبدیلی اور پختگی لانے کاموثر ذریعہ ہےـ اس کے ذریعے نواجون اورسکالرز کوسیکھنے کاموقع ملتاہےـ

ہمیں نئی سوچ، نئے جہت کی ضرورت ہےـ ہمیں افغان Jean Jacques Rousseaus, michelangelos Immanuel kant اور گلیلو کی ضرورت ہےـ یورپ کی طرح یہی فکر رہنماء غربت بھوک، افلاس، کرپشن کےخلاف جہاد کرسکےـ ہماری ذہنی اورفکری انقلاب سے آمن و استحکام اسکتاہےـ اس میں کافی وقت درکار ہوتاہے لہذا ابھی ہی سے اس ضمن میں قدم اٹھاتی چاہیےـ اور میں اس میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنا جاہتی ہوں ـ

   

  

    

     

یہ افغانستان میں لوگوں کواپنی فکری سوچ میں مثبت تبدیلی اور پختگی لانے کاموثر ذریعہ ہےـ اس کے ذریعے نواجون اورسکالرز کوسیکھنے کاموقع ملتاہےـ

ہمیں نئی سوچ، نئے جہت کی ضرورت ہےـ ہمیں افغان Jean Jacques Rousseaus, michelangelos Immanuel kant اور گلیلو کی ضرورت ہےـ یورپ کی طرح یہی فکر رہنماء غربت بھوک، افلاس، کرپشن کےخلاف جہاد کرسکےـ ہماری ذہنی اورفکری انقلاب سے آمن و استحکام اسکتاہےـ اس میں کافی وقت درکار ہوتاہے لہذا ابھی ہی سے اس ضمن میں قدم اٹھاتی چاہیےـ اور میں اس میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنا جاہتی ہوں ـ

                                                        -----

Read Part One of our exclusive interview with Khatera Yusufi here

Look for more interviews of key thought leaders by Edward Zellem on Film Annex’s The Annex Press.

                                              Khatera Yusufi on Twitter: @tv_yusufi

                                             Edward Zellem on Twitter@afghansayings

 



About the author

HayatullahSalarzai

Hayatullah Salarzai Finished MBA on Pakistan and now working Afghan citadel as translator he is looking to apply for PHD in one of the international universities very soon.

Subscribe 0
160