part 3)مولانا الطاف حسین حالی کا تعارف اور ان کی شاعرانہ خصوصیات

Posted on at


سرسید کی تحریک سے منسلک ہونے کے بعد حالی کی تمام شاعری اصلاح قوم کے جذبے سے بھری ہوئی ہے۔ انہوں نے تمام اصناف سخن میں طبع آزمائی کی۔ لیکن ہر جگہ ان کی شاعری کا ایک مقصد تھا۔ ان کی اکثر نظمیں سبق آموز حکایات سے بھری پڑی ہیں۔ ان نظموں کے ذریعے وہ اپنے ملک اور قوم کو پاکیزہ اور صالح کردار کا حامل بنانا چاہتے تھے۔ ان کی قطعات و رباعیات میں مذہبی، اخلاقی اور اصلاحی مضامین موجود ہیں۔ "مسدس مدو جزر اسلام" حالی کا ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔ اس نظم میں کہیں شاندار ماضی کا رونا ہے اور کہیں مسلمانوں کی بے حسی اور بے کسی پر آنسو بہائے گئے ہیں۔

حالی نے اس نظم کے ذریعے مسلمانوں کے دلوں میں موجود گردو غبار کو صاف کیا۔  اور ان میں نئے سرے سے آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا کیا۔ جس کے ہر شعر میں معاشرے کی دکھتی رگ کو چھیڑا گیا ہے۔ سرور کائناتؐ کی بارگاہ میں عرض کرتے ہوئے چند اشعار میں وہ حقائق بیان کردیتے ہیں۔ جن پر مؤرخین معلمین اخلاق اور مصلحین معاشرت مدتوں سرد ھنسیں گے۔

اے  خاصئہ   خاصان  رسلؐ    وقت    کی   دعا    ہے

امت   پہ   تیری   آگے       عجب    وقت   پڑا     ہے

جو تفرقے     اقوام      کے     آیا      تھا     مٹانے

اس    دین    میں خود    تفرقہ     اب   آگے   پڑا   ہے

چھوٹوں  میں  اطاعت   ہے   نہ   شفقت  ہے بڑوں میں

پیاروں    میں   محبت   ہے  نہ   یاروں    میں  وفا ہے

جس   دین   نے   تھے  غیروں    کے   دل   آکے  ملائے

اس  دین   میں   خود   بھائی   سے اب   بھائی  جدا   ہے

اس نظم کی تنگ زمین میں حالی نے ان مقامات کو بیان کر دیا ہے۔ جہاں مذہب و فلسفہ کے بڑے بڑے مدعی نہیں پہنچ سکے۔  اسلام   کی  تعلیم کے رخ روشن پر زمانے کی تعصب ، مخالفوں کی غلط بیانی  اور خود مسلمانوں کی بے راہ روی کی وجہ سے پردہ پڑ گیا تھا۔ حالی نے اس پردے کو اٹھا کر دکھایا کہ اسلام ایک امن کا مذہب ہے ۔ جو دنیا میں سلوک اور محبت کی حکومت کو قائم کرنے آیا ہے۔  مسدس کے آخر میں حالی مسلمان قوم کے لیے اس طرح دعا کرتے ہیں۔

انہیں   کل   کی  فکر   آج    کرنی    سکھا   دے

ذرا   ان   کی آنکھوں   سے پردہ  اٹھا       دے

گمین    گاہ    بازی    دوراں     دکھا       دے

جو   ہوتا     ہے    کل    آج     ان  کو  سجا دے

چھتیں    پاٹ   لیں   تاکہ     باراں   سے  پہلے

سفینہ     بنا       رکھیں    طوفان    سے   پہلے

مسدس حالی کی عظمت کے بارے میں سرسید کی یہ رائے کافی ہوگی کہ " جب قیامت کے دن خدا مجھ سے پوچھے گا کہ تم دنیا میں کونسا اچھا کام کرکے آئے ہو تو میں کہوں گا کہ میں حالی سے مسدس لکھوا کر لایا ہوں"

حالی کی کامیابی اور اثر آفرینی کا بڑا سبب ان کا خلوص تھا۔ ان کی شاعری میں وہ خالص سونا دکھتا ہے۔  جس سے ان کی فطرت کا خمیر تیار ہوا تھا۔ ان میں تصنف اور تکلف کا شائبہ تک نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا ہر لفظ جو دل سے نکلتا ہے بجلی بن کر دل پر گرتا ہے۔ قاضی عبد الرحمان سیو ہاری ٹھیک کہتے ہیں کہ حالی کی ایک آواز نے راس کماری سے لے کر دامن ہمالیہ تک کے مسلمانوں کو بیدار کیا۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160