part 3)مجید امجد کی شاعری اور ان کی شاعرانہ خصوصیات

Posted on at


مجید امجد کے کلام کا ایک وصف یہ ہے کہ ان کا ذخیرہ الفاظ منفرداور انوکھا ہے۔ وہ ایک وسیع المطالعہ شخص تھے اور عربی ، فارسی اور انگریزی کے علاوہ ہندی اور پنجابی میں مہارت رکھتے تھے ۔ چنانچہ انھوں نے بلا مبالغہ سینکڑوں  نہیں، بلکہ ہزاروں نئی تراکیب وضع کی ہیں جو عربی ، فارسی اور ہندی سے ان کی غیر معمولی شغف کا ثبوت ہیں۔ ان تراکیب کی جدت اور نذرت نے ان کے کلام کے فن حسن کے چار چاند لگائے ہیں۔ اور ان کی نظموں کو ایک منفرد رنگ و آہنگ بخشا ہے۔

تراکیب کا یہ جدت اور نذرت کا یہ حسن نظموں کے متن ہی سے نہیں ، ان کے عنوانات تک میں نظر آتا ہے۔ طلوع فرض ، نفیر گل ، کلبہ وایوان، ساز فقیرانہ ، باہر ایک دریا، دل کا چھالہ جیسے بیسیوں عنوانات ہیں جو مجید امجد کی ذہنی اپج کا پتہ دیتے ہیں۔ اور جن کی نذرت بے اختیار قاری کے دامن دل کو کھینچتی ہے۔ اسی طرح نظموں کے متن میں موج تبسم، گہوارہ ابر بہاری، موج بہر امکاں، ہانپتے ہوئے جھونکتے ، تاروں کی بکھری تاش، سانولے سائے اور دیگر سینکڑوں تراکیب ایسی ہیں جن کی جدت اور جودت کا رنگ قاری کے ذہن کو مسحور کر لیتا ہے۔ نظم "بندا" کا یہ بند ملاحظہ ہو:

کاش  میں  تیرے   بن   گوش   کا   بندا    ہوتا

رات  کو  بے  خبری  میں جو مچل جاتا   میں

تو  تیرے  کان  سے چپ  چاپ  نکل جاتا میں

مجید امجد کے کلام کا ایک وصف زندگی کی تلخیوں اور ناکامیوں کی مصوری ہے۔  ان کی شاعری بحثیت مجموعی المیہ اور خزینہ رنگ لیے ہوئے ہے۔ وہ ایک ایسا چمن ہے جس میں پھولوں کی بہار سے کہیں ذیادہ کانٹوں کی خزاں راج ہے۔ مجید امجد کی دنیا ایک ایسی دنیا ہے جہاں سکھ پر دکھ کے پہرے ہیں۔  اور جہاں آلام کی عفریت انسانوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو نگلنے کے درپے رہتے ہیں۔ مجید امجد کی اپنی زندگی بھی غموں اور دکھوں سے عبارت تھی اور حالات کی ستم ظریفی نے ان کے گلے میں دکھوں کی مالا ڈال رکھی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی نظموں میں ہمیں زمانے کی تلخیوں اور ناکامیوں کے دل گداز مرقعے ملتے ہیں۔

مجید امجد کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ ان کی نظموں اور غزلوں میں ایک بڑی شدید جذباتی گہرائی پائی جاتی ہے۔ ایسی شدید جذباتی گہرائی عصر حاضر کے کسی اور شاعر کے ہاں نہیں ملتی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اگر چہ ان کے بیشتر کلام میں زبردست آورد پائی جاتی ہے، اس کے باوصف یہ آورد روایتی آمد سے کہیں ذیادہ شدید جذباتیت کی حامل ہے۔ وہ بیک وقت شاعری کے  مختلف اور متضاد رجحانات کو اپنےدل و دماغ کی بھٹی میں پگھلا کر اور پھر ان سے نئے سانچے تخلیق کرتے ہیں اورپھر قاری کو اپنے جذبات کی گہرائی سے متحیر اور مسحور کر دیتے ہیں۔

مجید امجد کے کلام کا ایک وصف حسن ترجمہ ہے۔ انہوں نے متعدد انگریزی نظموں کو اردو میں منتقل کیا ہے۔ اور ایسی خوبی، سلاست، سادگی سے صفائی سے کیا ہے کہ ترجمہ پر طبع زاد نظم کا گمان ہوتا ہے۔اور اگر اصل شاعر کا حوالہ ساتھ نہ ہو تو کسی ذہین سے ذہین قاری کے ذہن میں بھی یہ بات نہیں آسکتی کہ یہ نظم انگریزی سے اردو منتقل ہوئی ہے۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160