پالیسی تجزیہ نگار ۔ ماجد رفیع زادے مشرق وسطیٰ اور افغانستان میں ڈیجیٹل خواندگی اور صحافت کے بارے میں بتارہئے ہیں

Posted on at

This post is also available in:

میں پر خلوص طریقے سے یقین رکھتا ہوں کہ آپ اور آپ کی تنظیم انمول کام کر رہے ہیں اور قیمتی کو شیشیں کررہے ہیں کہ بیداری پیدا ہو اور یہ یقین کرنے کیلئے کہ بچوں اور عورتوں کی ، پہنچ ہو بنیادی اور سب سے سے ضروری پلیٹ فارم تک جس سے وہ اپنی تعلیم کو آگے لے جاسکیں۔ میرے خیال میں آپ کا مشن اور فلاحی (خیراتی) کام اس لحاظ سے بے مثال ہے کہ یہ ترقی پزیر ممالک میں تعلیم اور ڈیجیٹل میڈیا کو یکجا کرتا ہے۔ مجھے امید ہے آپ یہ عظیم کام جاری رکھیں گے اور میری نیک خواہشات آپ کے ساتھ ہیں




ماجد رفیع زادے یوأایس کی خارجہ پالیسی اور مشرق وسطیٰ کے ایک امریکی سیاسی سا تنسدان، عالم ، پالیسی تجزیہ نگار، ماہر اور تبصرہ نگار ہیں۔

فلم اینکس:۔ کیا آپ ہمیں اپنے اور اپنے پس منظر کے بارے میں مختصراً بتا سکتے ہیں؟

ماجد رفیع زادے:۔ میرا تعلق اصل میں اسلامی جمعوریہ ایران اور شام سے ہے۔ میں نے اپنی زیادہ زندگی ان علاقوں میں گزاری میرے والد ایرانی اور والدہ شامی ہیں۔ مجھے عرب اور ایرانی دنیا کے مختلف سماجی ، سیاسی ، ثقافتی اور سماجی مذہبی بناوٹ کے بارے میں علم ہوا۔ میں شیعہ اور سنی دونوں معاشروں میں بڑا ہوا جو عربی اور فارسی بولتے ہیں۔ بعد میں میں فلبرائیٹ کے معلمی کے وظیفے پر یونا ئٹیڈ سٹیٹس آیا اور یو۔ایس کا شہری بن گیا۔ یہ ایک کافی لمبا صفر ہے۔

فلم اینکس:۔ آپ کے صحافی اور حقوق انسانی کے علم بردار بننے میں کیا جذبہ کار فرما ہے؟

ما جد رفیع زادے:۔ دیا نت داری سے بات کروں تو مجھے ریڈیو اور ٹی وی پر صحافی ، عالم ، اور حقوق انسانی کے علمبردار کے حوالے سے کاد کیا جاتا ہے۔ میں اپنے آپ کو پیشہ ور صحافی اور حقوق انسانی کا علم بردار نہیں کہتا۔ بہت سے لوگ مجھ سے بہتر ہیں۔ میرا اصل شوق اور جزبہ تعلیم اور حقیقی دنیا ہے۔ میں کہ سکتا ہوں کے میں ان بہت سے لوگوں کی طرح ہوں جن کو ماحول بناتا اور متاثر کرتا ہے ہو ماحول جس کے ساتھ ہمارا میل جول ہوتا ہے اور جس میں ہم پرورش پاتے ہیں۔

فلم اینکس:۔  آپ کے خیال میں افغانستان اور مشرق وسطیٰ میں ڈیجیٹل میڈیا صحافت کی حالت کو کیسے تبدیل کرسکتا ہے؟

ما جد رفیع زادے:۔ میرے خیال میں ڈیجیٹل میڈیا پہلے ہی ان معاشروں میں کافی اہم تبدیلیاں لا چکا ہے۔ صحافت کے حوالے سے میں یہ کہوں گا کہ تقریباً یہ کہ سکتے ہیں کہ ان قوموں کے زیادہ تر عام لوگ صحافی بن رہے ہیں وہ اس طرح کہ وہ سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم استعمال کرتے ہیں۔ یہ بتانے اوردکھانے کے لئے کہ ان کے علاقے میں کیا ہو رہا ہے۔ سب سے پہلی بات تو مہ ہے کہ حکومتوں کے لئے ان لوگوں پر جبر کرنا اور دباؤ ڈالنا بہت مشکل ہوگا۔ فاصلے بھی یہں کہ بہت زیادہ لوگوں کی ڈیجیٹل میڈیا تک پہنچ نہیں ہے۔

لیکن سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال کے کچھ منفی پہلو بھی ہیں۔ چونکہ لوگوں کا ایک دوسرے سے ملاپ زیادہ ہورہا ہے اور چونکہ مشرق وسطیٰ کے لوگ مغربی طرزِ زندگی کے بارے میں زیادہ جان رہے ہیں تو اس صورت حال کے مداوے کیلئے اگر مناسب تعلیم نہ دی گئی غلط فہمیاں اور بدگمانیاں پیدا ہوں گی۔ جب لوگ دوسری قوموں سے اپنا موازنہ کریں گے تو ان کی توقعات بڑھ جائیں گی۔ اس کے نتیجے میں وہ لوگ جو کھبی اپنی زندگی سے مطمئن تھ اب ہو محسوس کر رہئے ہیں کہ جو کچھ ان کے پاس ہے اور جو وہ پانے کی توقع کر رہے ہیں اس میں بہت فاصلہ ہے۔

فلم اینکس:۔ آپ اپنی رپورٹس میں کس طرح کی کیا ہوں کو بیان کرتے ہیں اور کیوں؟

ماجد رفیع زادے:۔ میں زیادہ تر علمی سیا سی تجزیے کرتا ہوں۔ اور مجھے قومی اور بین الاقوامی ادارے پا لیسی تجزیہ نگاری کے بارے میں کہتے ہیں۔ لیکن مجھے اپنے خاندان کے بارے میں کہانیاں لکھنے کا بھی کہا گیا ہے اور ان لوگوں کے بارے میں بھی جو شام کی خانہ جنگی اور ایران میں اپنی زندگیاں ہارے۔

میرے خیال میں سب سے پہلی اور اہم چیز جذبہ ہے۔ دوسرے چیز جذبہ ہے اور تیسری چیز بھی جذبہ ہے۔ لیکن کسی چیز کے لیے جذبہ؟ لوگوں کو سچائی بتانے کا جذبہ۔ عام لوگوں کی کہانیاں بتانا جن کے نام اخبارات اور ٹی ۔ وی میں نہیں آتے۔

فلم اینکس:۔ آپ افغان نو جوانوں کو کیا نصحیت کریں گے جو صحافت کے شعبے میں آنا چاہتے ہیں؟

ماجد رفیع زادے:۔ سب سے بنیادی بات یہ ہے کہ سچ بتانے کا جذبہ ہو اور اس میں اپنے ذاتی مفاد کیلئے شہرت کی تلاش نہ ہو۔ یہ آپ کے بارے میں نہ ہو۔ یہ لوگوں کے بارے میں ہو حقائق ظاہر کرنے کے بارے میں ہو۔ بدقسمتی سے کچھ لوگ اس پیشے میں صرف اسلئے ہیں کہ خود انھیں توجہ ملے۔ ہو مشہور ہوں اور بعد میں انھوں نے ٹی وی وغیرہ کے مشہور میزبان کی حیثیت سے لا کھوں ڈالرز کے معاہدے ملیں۔ جذبے کے بعد میرے خیال میں صحافت کے اصولوں اور اخلاقیات کا علم بہت ضروری ہے۔

فلم اینکس:۔ آپ کا افغانستان اور جنوبی ایشیا میں ویمن انیکس فاونڈیشن کے کام اور ڈیجیٹل خواندگی میں اس کے کردار پر کیا تاثر ہے؟

ماجد رفیع زادے:۔  میں پر خلوص طریقے سے یقین رکھتا ہوں کہ آپ اور آپ کی تنظیم انمول کام کر رہے ہیں اور قیمتی کو شیشیں کررہے ہیں کہ بیداری پیدا ہو اور یہ یقین کرنے کیلئے کہ بچوں اور عورتوں کی ، پہنچ ہو بنیادی اور سب سے سے ضروری پلیٹ فارم تک جس سے وہ اپنی تعلیم کو آگے لے جاسکیں۔ میرے خیال میں آپ کا مشن اور فلاحی (خیراتی) کام اس لحاظ سے بے مثال ہے کہ یہ ترقی پزیر ممالک میں تعلیم اور ڈیجیٹل میڈیا کو یکجا کرتا ہے۔ مجھے امید ہے آپ یہ عظیم کام جاری رکھیں گے اور میری نیک خواہشات آپ کے ساتھ ہیں

فرشتہ فروغ

میرے بلاگز کو سبز کرائب کریں اور ویمنز اینکس کو بھی۔ اس طرح آپ میرے اگلے آرٹیکل سے محروم نہیں رہیں گے

 



About the author

syedahmad

My name is Sayed Ahmad.I am a free Lancer. I have worked in different fields like {administration,Finance,Accounts,Procurement,Marketing,And HR}.It was my wish to do some thing for women education and women empowerment .Now i am a part of a good team which is working hard for this purpose..

Subscribe 0
160