اس مسجد کی شہادت کے نتیجہ میں جو فسادات ہوۓ ان میں تین ہزار سے زائد مسلمان شہید ہوۓ۔ اور ۱۵۰۰۰۰ افراد سے زائد بے گھر ہوۓ۔ بابری مسجد کو گرانے کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق جس جگہ پر یہ مسجد تعمیر کی گئی ہے۔ وہاں صدیوں پہلے رام مندر ہوا کرتا تھا۔ ہندو کہتے ہیں کہ آج سے دس ہزار سال پہلے اس جگہ پر رام پیدا ہوا تھا۔ حال ہی میں آثار قدیمہ کے سروے کے مطابق بابری مسجد کی تعمیر ایک اور قدیم مسجد پر کی گئی ہے۔ کیونکہ آثار قدیمہ کا سروے ہندوؤں کے دعوے کی نفی کرتا ہے۔
لہٰذا وشوا ہندو پریشد کے رہنماؤں نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوۓ یہ کہنا شروع کر دیا کہ رام مندر کوئی قانونی جنگ یا آثار قدیمہ کی بحث کی بات نہیں ہے بلکہ یہ ہندوؤں کے دھرم کا معاملہ ہے اور جہاں جہاں ہندوؤں کے مندروں پر مسلمانوں کا قبضہ ہے وہاں سے مسلمانوں کو نکالا جاۓ گا۔
اصل مسئلہ یہ نہیں کہ یہاں مسجد ہونی چاہیئے یا مندر۔ یہاں پر بابری مسجد تھی رام جنم بھومی۔ بلکہ اصل معاملہ یہ ہے کہ وہ شخص جسے رام کہا جاتا ہے اسنے کبھی خدا ہونے کا دعوی نہیں کیا۔ خدا کی بنائی ہوئی اس زمین پر رام خود چلتا پھرتا رہا ہے۔ ہندوؤں کی یہ دلیل کہ بابری مسجد کی جگہ دراصل رام پیدا ہوۓ تھے۔ اگر رام خود اس دنیا میں پیدا ہوۓ ہوتے تو اسکا مطلب ہے کہ وہ خدا نہیں تھے کیونکہ خدا تو زمین و آسمان کا خالق ہے۔ خدا اپنی ہی بنائی ہوئی زمین پر جنم نہیں لے سکتا۔