غرازیل سے ابلیس تک
غرازیل ایک جن تھا جس کی تخلیق آگ سے کی گیئ جسے ساتوں آسمانوں پہ سات خوبصورت ناموں سے جانا جاتا تھا وہ یہ ہیں
پہلے آسمان پر عابد
دوسرے آسمان پر زاہد
تیسرے آسمان پر عارف
چوتھے آسمان پر ولی
پانچویں آسمان پر تقی
چھٹے آسمان پر غازن
ساتویں آسمان پر غرازیل
جس نے چھہ لاکھہ سال تک سجدہ کیا جو چالیس سال تک جنّت کا خازن رہا جس نے چودہ ہزار سال تک عرش کا طواف کیا، جو اپنی عبادت اور ریاضت کے وجہ سے سارے فرشتوں میں مشہور تھا اور جو اسی ہزار سال تک فرشتوں کا استاد بن کر انہیں وعظ و نصیحت کرتا رہا. فرشتوں میں سے ایک نے جنّت میں شیطان رجیم لکھا ہوا دیکھا تو دوڑا دوڑا اپنے استاد غرازیل کے پاس آیا اور اس سی دعا کروائی کے الله پاک مجھے بچانے کہیں میں وہ مردود نہ ہوں اسی طرح سب فرشتوں نے اس کے پیروی کی اور غرازیل سی دعا کروائی غرازیل نے سب کے لیے دعا کی مگر کیونکے وہ خود کو فرشتوں کا استاد اور اتنا عبادتگار سمجتا تھا اس لیے اس نے کبھی اپنی لیے دعا نہیں کی.
الله تعالیٰ نے زمین پر اپنا نائب بنیانا چاہا تو حضرت آدم کو پیدا کیا اور سب فرشتوں کو حکم دیا کے آدم کے سامنے سجدہ کرو کیونکے یہ الله تعالیٰ کا حکم تھا اس لیے سب نے سجدہ کر دیا مگر غرازیل نے سجدہ نہیں کیا الله تعالیٰ نے اس سے پوچھا کے توں نے سجدہ کیوں نہیں کیا تو اس نے کہا کے یہ مٹی سے بنا ہے اور میں آگ سے اس لیے میں نے سجدہ نہیں کیا، الله تعالیٰ نے اسے کہا کے ایک تو توں نے میری حکم عدولی کی اور دوسرا غرور اور تکبر کیا جا نکل جا جنّت سے آج سے توں ابلیس ہے رجیم ہے اور تیرا ٹھکانہ جہنّم ہے
.
تو سب فرشتوں نے ایک اور شکرانے کا سجدہ کر دیا. اب ابلیس نے بجانے معافی مانگنے کے الله تعالیٰ سے یہ مہلت مانگ لی کہ توں مجھے قیامت کے دن تک زندگی دے میں تیرے انسانوں کو گمراہ کروں گا الله نے اسے مہلت دے دی.
اس نے اپنے وار جاری رکھے اور حضرت آدم اور حضرت حوا کو جنّت سے نکلوا کے جو دشمنی شروع کی وہ آج تک جاری ہے اور قیامت تک جاری رہے گی. ابلیس کی مہلت پر الله تعالیٰ نے فرمایا کے توں انسانوں کو گمراہ کر مگر جو میرے بندے ہوں گے توں ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا کیوں کے وہ مجھے کثرت سے یاد کریں گے اور تیرے وار ان پر خطا ہوتے راہیں گیں. اور جو دنیا میں تجھ سے بچ کر میرے رہے میں قیامت کے روز ان کو بہت اچھا اجر دوں گا اور انہیں جنّت میں داخل کروں گا.
ابلیس آج بھی اپنے لشکر کے ساتھ "سجیں" میں رہتا ہے جو ساتویں زمین کے نیچے ہے اور ہم پر وار کیے جا رہا ہے بنا رکے بنا وقت برباد کے اور ہم اس کا مقابلہ کیسے کر رہے ہیں؟