زراسوچئے کہ کیسا ہوگا اگر سڑکوں کے کناروں پر لگے ہوئے درختوں سے ایسی روشنی خارج ہو جو رات کے وقت سڑکوں پر اجالا کر دے اور انہیں درختوں کی شاخیں موبائل فونز اور دیگر مواصلاتی سروسز کے لئے اینٹینا کا کام سر انجام دیں، یقیناً ان کی توانائی کا ذریعہ جڑیں ہی ہوں گی جی ہاں ایسا اب شاید ممکن ہو جائے۔
گزشتہ دنوں امریکی راست میسا چیوسٹ کے انسیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر مائیکل سینٹر ینو اور ان کی ٹیم نے پودوں پر کچھ تجربات کئے ہیں۔
جن کی روشنی میں انہوں نے یہ انکشاف کیا ہے کہ چھوٹے پودوں اور بڑے درختوں سے ایسے بہت سے کام لئے جاسکتے ہیں جو بظاہر ان کے لئے ہیں ہی نہیں۔
پروفیسر نے سب سے پہلے پالک کے پتوں پر تجربہ کر کے اس بات کا اندازہ کیا ہے کہ اگر پودوں کی سینتھز کے عمل کو تین گنا تیز کردیا جائے تو اس سے نہ صرف پودوں کی نشونما تیز ہوگی بلکہ انہیں برقی سینسرز کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکے گا۔
انہی سینسرز کی مدد سے مواصلات کا نظام چلایا جاسکتا ہے اور روشنی پیدا کی جاسکتی ہے۔ پروفیسر کے مطابق پودوں میں ایک دوسرے کے ساتھ گیسوں کا تبادلہ کرنے کی خصوصیت ہوتی موجود ہوتی ہے۔ یہی گیسز کرہ ارض کے ماحول میں بھی پھیلی ہوئی ہیں۔