فحاشی کا سیلاب
٢٠٠١ میں گوگل سرچ انجن نے ایک رپورٹ پیش کی جس میں آس نے ایک بتایا کہ اِس دور حاضر میں انٹر نیٹ پر فحش فلمیں دیکھنے والوں میں پاکستان پہلے نمبر پر ، بھارت دوسرے نمبر پر ، مصر تیسرے نمبر پر ہے۔
یہ تو خدا بھلا کرے اُن لوگوں کا جنہوں نے ریسرچ کر کے اِس رپورٹ کو غلط ثابت کیا اور ملک کی عزت بچا لی ورنہ پاکستان جو کلمہ حق کی بنیاد پر بنا ہے اُس کی عزت خاک میں مل جانی تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اِس وقت دنیا میں تقریباً ۵ ملین سے زائد فحش ویب سائٹس ہیں جن پر ہر۱ منٹ بعد ایک فحش فلم اپلوڈ ہو کر مارکیٹ میں آتی ہے اور ہر سیکنڈ میں ۳۵ ہزار لوگ فحش ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرتے ھیں اور فحش مواد دیکھتے ھیں۔
سلطان صلاح الدین ایوبی (رح) فرماتے ھیں کہ اگر کسی ملک کو بغیر جنگ کیئے شکست دینی ہو تو اُس قوم کو نوجوانوں میں فحاشی پھیلا دو اور آج یہی کیا جا رہا ہے مگر افسوس کہ ہم سب کچھ جان کر بھی اَنجان بنے ہوئے ھیں۔ وہ لڑکیاں اور وہ عورتیں جو فحاشی کا سامان مہیا کرتی ھیں اُن کی گود سے کھبی سلطان صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم جیسے بیٹے جنم نہیں لیتے۔
پاکستانی قوم کے ایک غیرت مند بیٹے نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی ویب سائیٹ ہیک کی اور چیف جسٹس صاحب کو ایک پیغام دیا کہ ملکی سیاستی انصاف سے توجہ ہتا کر خدارا کچھ توجہ ملک کی توجوان نسل پر بھی دیں جو فحاشی کے سیلاب میں بہہ رہی ہے۔ اِس بات پر نوٹس لیا گیا اور ۱۰۰۰ سے زائد فحش ویب سائٹس کو پاکستان میں بلاک کر دیا گیا۔
مگر کچھ ماسٹر مائنڈ لوگوں نے ایسے ساف ویئر متعارف کروا دیئے جن کے استعمال سے فحش ویب سائٹس تک باآسانی رسائی پھر سے ممکن ہو گئی۔ اس میں قصور کس کا ہے۔ اس میں قصور ہم سب کا ہے تبدیلی ہمیشہ اندر سے شروع ہوتی ہے۔ ہر شخص کو اپنے گریبان میں جانکنے کی ضرورت ہے اور اپنی اصلاح کی ضرورت ہے۔
By
Usman-Annex
Blogger :- Filmannex
Previous Blog Posts :- http://www.filmannex.com/usman-annex/blog_post