عظیم رہنما قائد اعظم

Posted on at


 

دنیا میں بہت سے ایسے لوگ گزرے ہیں جنہوں نے اپنی خدمات لوگوں کے لئے وقف کر دیں اور بدلے میں انسے کسی چیز کی تمنا نہیں کی- قائد اعظم محمد علی جناح کا شمار بھی ایسے لوگوں میں ہوتا ہے جو ایک منفرد اور ممتاز مقام رکھتے ہیں- اس عظیم رہنما نے اپنی قوم کو استعماریت سے نجات دلا کرترقی و کامیابی کی راہ پر گامزن کیا- قائد اعظم ایسے آدمی تھے جنہوں نے انگریزوں کو ملک سے نکالنے کے لئے ان سے جہاد کا اعلان نہیں کیا نہ ہی کسی قسم کا کوئی ہتھیار استعمال کیا بلکہ آپ نے پرامن سیاسی کوشش اور اور قلم کے ذریعے انگریزوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا- قائداعظم نے ایک ساتھ تین تین محاذوں پر جنگ آزادی لڑی ، ایک انگریز حکمرانوں سے جو برصغیر پاک و ہند میں موجود قدرتی وسائل سے دستبردار ہونے کے لئے رضامند نہیں تھے، دوسرا ہندو اکثریت سے جو انگریزوں کے جانے کے بعد مسلمانوں کو اپنا غلام بنانے کے خواب دیکھ رہے تھے، تیسری لڑائی ناعاقبت اندیش مسلمان قائدین سے تھی جو پاکساتن بننے کی مخالفت کر رہے تھے لیکن آپ کی مخلصانہ کوشش رائیگاں نہیں گئی اور کامیابی آپ کا مقدر بنی-

بانی پاکستان قائد اعظم محمّد علی جناح کی جب پیدائش ہوئی تب کسی کو اس بات کا ادراک نہیں تھا کہ یہ بچہ بڑا ہو کر کیا کمال کے جوہر دکھاے گا- آپ کی ولادت ٢٥ دسمبر ١٨٧٦ کوکراچی میں  چمڑے کا کاروبار کرنے والے "پونجا جناح " کے ہاں ہوئی-قائد اعظم کے والد بہت دبلے پتلے انسان تھے اسی لئے لوگ انھیں "جینا" کہہ کر پکارا کرتے تھے – قائد اعظم نے مشن ہائی سکول کراچی سے میٹرک کا امتحان پاس کیا پھر اعلی تعلیم کے انگلستان چلے گئے – انگلستان کی مشہور یونیورسٹی لنکنزان سے آپ نے بار-ایٹ-لاء کی ڈگری حاصل کی اور ١٨٩٤ کو وطن واپس آ گئے- جب آپ وطن واپس اہے تب آپ کے والد کا کاروبار تباہ ہو گیا تھا اور آپ کے والد پر بہت سے مقدمات بھی چل رہے تھے- محمد علی جناح نے کراچی میں وکالت شروع کر دی اور اپنے والد کو مشکلات کے چنگل سے آزاد کرایا-

کراچی میں وکالت کو اتنی ترقی حاصل نہیں تھی اس لئے آپ نے کراچی چھوڑ کر بمبئ میں ملا زمت اختیار  کر لی-  آپ ایک بہت کامیاب وکیل تھے بہت کم وقت میں آپ کا شمار برصغیر کے سب سے قابل چھ وکیلوں میں ہونے لگا- آپ کو پیسوں کی لالچ کبھی نہیں تھی جب تک اس بات کا یقین نہیں ہو جاتا کہ مدعی واقعی حق بجانب ہے آپ وکالت نامے پر دستخط نہیں کرتے تھے ، آپ ایسے ٹھوس دلائل پیش کرتے کہ عدالت کو آپ کے حق میں فیصلہ کرنا ہی پڑتا تھا اسی طریقہ کار کی وجہ سے محمد علی جناح نے اپنی پوری زندگی میں کوئی بھی مقدمہ نہیں ہارا- وکالت کے ساتھ ساتھ آپ کو سیاست سے بھی گہرا لگاؤ تھا- اس وقت ہنوستان میں صرف کانگرس ہی ایک موثر سیاسی جماعت تھی اس لئے آپ نے ١٩٠٥ میں کانگرس میں شمولیت اختیار کر لی- اپنے بےداغ کردار کی وجہ سے آپ عوام کے ہردلعزیز بن گئے-

١٩٠٦ میں آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام وجود میں آیا لیکن یہ ایک موثر سیاسی جماعت نہیں تھی- محمد علی جناح شروع سے ہی مسلم ہندو اتحاد و  اتفاق کے حامی تھے اسی لئے  انھیں "ہندو مسلم سفیر " بھی کہا گیا ہے- ١٩١٣ میں آپ نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور آپ ایک ساتھ مسلم لیگ اور کانگرس دونوں کے رکن بنے رہے-  مشہور معاہدہ "میثاق لکھنؤ" آپ کی کوششوں کا ثمر ہے- آپ نے مسلم لیگ اور کانگرس کے اختلافات کو دور کرنے کے لئے سر توڑ جدوجہد کی اسی لئے آپ کو " صلح کا شہزادہ" کا بھی لقب ملا-  کانگرس نے جب عدم تعاون کی تحریک شروع کی تو قائد اعظم نے کانگرس سے علیحدگی اختیار کر لی اور آپ نے ١٩٣٧ میں مسلم لیگ کی قیادت اپنے ہاتھوں میں لے لی- آپ کی بے لوث قیادت کی وجہ سے مسلمانوں کو ایک آزاد ریاست میں سانس لینے کا حق ١٤ اگست ١٩٤٧ میں  نصیب ہوا-  قائد اعظم کے کردار کو "سروجنی نائیڈو " ان الفاظ میں سہرایا :

" اگر مسلم لیگ میں سو نہرو اور سو گاندھی ہوتے اور کانگرس میں صرف ایک جناح ہوتا تو پاکستان نہیں بن سکتا تھا-"

اور ایک سکھ رہنما ماسٹر تارا سنگھ نے آپ کے بارے میں کہا :

  "قائدِ اعظم نے مسلمانوں کو ہندوئوں کی غلامی سے نجات دلائی۔ اگر یہ شخص سکھوں میں پیدا ہوتا تو اس کی پوجا کی جاتی-"

قائد اعظم بلاشبہ ایک عظیم رہنما ہیں ایسا رہنما کہ اس جیسا کوئی اور آج تک دوبارہ دنیا  کی تاریخ میں نہیں پیدا ہو سکا- قائداعظم  مسحور کن اور دھان پان شخصیت کے مالک تھے ان کی شخصیت کے ایسے شائستہ پہلو ہیں جنہیں لفظوں میں بیان کرنا ناممکن ہے- یہ رہنما ١١ ستمبر ١٩٤٨ کو دنیا سے چل بسا اور وراثت میں ہمارے لئے سیاسی بصیرت چھوڑ گیا لیکن افسوس ہم اس سیاسی بصیرت کے ورثے صحیح سمت میں آگے نہیں بڑھا سکے- ہم ان کے ارشادات اور اقوال کو فراموش کر چکے ہیں- اس رہنما نے ہمارے لئے بہت سے خواب دیکھے لیکن ہم ان خوابوں کو پورا کرنے سے قاصر ہیں- ہماری  جیسی قوم اس رہنما کے لائق نہیں تھی کہ اس کی عظیم قیادت ہمیں ملتی-  

 



About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160