میں آج جو لکھنے جا رہا ہوں وہ ہماری اپنی قوم کے بارے میں اپنی حکومت کے بارے میں اور ہماری خود مختاری کے بارے میں ہو گا . میں کسی پر بھی الزام نہیں لگاؤں گا نا ہی کسی پر کوئی تنقید کروں گا بس بات ووہی کروں گا جو مجھے اور ااپ سب کو نظر آ رہی ہے پر فیصلہ آپ خود کریں گے . پوری ایمانداری سے اس میں کسی قسم کا کوئی جھوٹ نہیں ہو گا
میں کہنا یہ چاہتا ہوں کہ ہم نے جس مقصد کے لئے یہ ملک حاصل کیا تھا کیا وہ آج بھی ہے . ہم نے خود کو الگ اس لئے کیا تھا تاکہ ہم ایک خود مختار قوم کی حثیت سے جی سکیں . لیکن میرے خیال سے ایسا ہونا بس باتیں ہی تھا لیکن ایسا ہوا کچھ نہیں
.
ہم آج بھی ایک غلام کی حثیت سے ہی جی رہے ہیں . کیوں کے ہم آج بھی دوسروں سے بھیک مانگتے ہیں ان کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہیں . اور ایسا ہم اس لئے کرتے ہیں کے اپنی غریب عوام کے لئے کچھ کر سکیں کوئی بہتری لا سکیں .
پھر مانے ایک دن سوچا کیوں نہ باہر جا کر دیکھں تو سہی کہ ہماری حکومت جو پیسا مانگتی ہے ان سے غریبوں کا کتنا فائدہ ہوا ہے لیکن میں نے دیکھا کے غریب کا بچا آج بھی ایک وقت کی روٹی کے لئے بلک رہا ہے میں نے دیکھا کے ہمارے حکمران اس دن بھی لمبی لمبی گاڑیوں میں گھوم رہے تھے جن کے آگے اور پیچھے اتنی گریں تھی کہ گنتی نہ ہو سکے
.
پھر بھی ہم خود کو کہتے ہیں کے ہم خود مختار قوم ہیں شرم آنی چاہیے ہمیں اس طرح کہتے ہوے جب کے ہماری آنے والی نسلیں تک قرضے میں ڈوب چکی ہوں ہم اپنا کوئی بھی کام اپنی مرضی سے نہ کر سکیں بلکہ اس کے کرنے کے لئے ہمیں دوسروں سے اجازت لینی پڑے
.
تو آپ خود فیصلہ کریں گے اس بات کا کیا اسے ہی خود مختاری کہتے ہیں ؟