بجلی کی لوڈ شیڈنگ صرف اور صرف پاکستان میں ہی اتنی زیادہ ہو رہی ہے پاکستان ایک باقی ممالک میں اگر لوڈ شیڈنگ ہو بھی تو اس کی کوئی نہ کوئی لمٹ ہوتی ہے کہ اس دن اتنی بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہوگی لیکن پاکستان ان سب چیزوں سے مختلف ہے پاکستان میں جیسے کسی بیٹے بھائی کا نہیں پتا ہوتا کہ وہ گھر لوٹے گا یا نہیں اسی طرح بجلی کا بھی نہیں پتا ہوتا کہ بجلی کس وقت آیئے گی
پاکستان میں بجلی بنانے کے ہر زرائے موجود ہیں لیکن ان پر کام کون کرے کون اپنی عوام کے لئے سہولتیں پیدا کرے کیوں کہ ہمارے حکمران تو خود گھروں میں اے سی لگا کر بیٹھے رہتے ہیں اور انھیں کیا پرواہ ہوتی ہے عوام جلے یا مرے جب کہ ووٹ لینے کی باری آ جائے تو اتنے جذباتی ہو جاتے ہیں ہمارے حکمران جیسے کہ وہ سدر گئے ہوں اور ان کے اندر امان ہو
اور وہ ووٹ کے دنوں میں اپنی عوام کے ساتھ گرمی میں لوڈ لوڈشیڈنگ میں بھی بیٹھنے کو تیار ہو جاتے ہیں کس وجہ سے کیوں کہ اس وقت ان کو ہماری ضرورت ہوتی ہے اور ہماری وجہ سے ہی ان کو یہ حق بھی ملتا ہے کہ وہ ہمارے ملک پر حکمرانی کے قابل ہوتے ہیں اور اگر ہم عوام ان لوگوں کو ووٹ نہ دیں تو یہ لوگ ایک جانور سے بھی بد تر ہونگے کیوں کہ عوام سے ہی سب کچھ ہوتا ہے اور ہمارے حکمران ووٹوں کے دنوں میں یہ جان جاتے ہیں اور جذباتی دعوے بھی کرتے ہیں لیکن عمل کوئی نہیں کرتا
مجھے اب بھی اچھا طرح یاد ہے کہ جب ووٹوں کے دن تھے تو شہباز شریف نے اپنے وہ دن ووٹوں کی وجہ سے مینارے پاکستان میں گزارے اور کہا کہ میں بھی اپنی عوام کے ساتھ ہی گرمی میں بیٹھوں گا اب میں آپ سے پوچھتی ہوں شہباز شریف صاحب اب آپ کی عوام کہاں ہے کیوں چھوڑ دیا آپ نے اپنی عوام کا ساتھ اب بھی آئیں نہ اور اپنی عوام کا ساتھ دیں اس رمضان میں اس گرمی میں آپ لوگوں کو کسی کی پرواہ نہیں ہے بس اپنے ہی مفاد کے لئے جی رہے ہیں لعنت ہے تم جیسے حکمرانوں پر جو کہ عوام کو جینے بھی نہیں دیتے کافروں سے بھی بدتر ہو جو کہ اس مبارک ماہ میں بھی اللہ کے بندوں کو تنگ کرتے ہو کبھی چیزیں مہنگی کر کے تو کبھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ بڑھا کر آپ سب سے میرا ایک ہی سوال ہے آپ سب مجھے بتائیں کیا رمضان سے پہلے اتنی لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی جتنی کہ آج کل ہو رہی ہے اس مبارک ماہ میں یہ ہیں ہمارے مسلمان اللہ ہی ان کو ہدایت دے اور اگر ان کے نصیب میں ہدایت نہیں ہے تو الله کا عذاب نازل ہو ان حکمرانوں پر