جہالت اور غربت

Posted on at


متحدہ ہندوستان میں سپاہی ان علاقوں سے بھرتی ہوتے تھے۔ جو ااج کل پاکستان کا حصہ ہیں۔ بندہ سپاہی بھرتی ہوا اور زیادہ سے زیادہ حوالدار وغیرہ ہو کر واپس آیا، جاہل گیا اور جاہل ہی واپس آیا۔ جبکہ ہندو تعلیم حاصل کرتا رہا۔ سول اور فوجی اداروں میں آفیسر بن کر گیا یا آفیسر بن کر واپس آیا ملک کی انتظامیہ کی بھاگ دوڑ انکے ہاتھ میں رہی جبکہ مسلم عوام نے ہاری اور پلے دار بن کر محنت کی، کچے گھروندوں میں چیتھڑوں میں ملبوس رہتے پشتیں گزار دیں۔

پاکستان بنا کروڑوں ڈالر امداد اور قرضے آۓ، ارباب اختیار نے بڑے بڑے کاغذی منصوبوں کے نام پر وہ رقوم ہڑپ کیں لیکن تعلیم کی طرف کسی نے خاطر خواہ توجہ نہ دی۔ نتیجتاً عوام میں اسی جہالت، غربت کا دور دورہ رہا جو صدیوں سے انکا مقدر رہی تھی۔ گاؤں کے گاؤں اور شہروں کے شہر اس طرح سکولوں سے خالی اور جیلوں سے آباد رہے۔ اگر کبھی کسی نواب، جاگیر دار سے سکول کھولنے کی بات کی جاتی تو جواب ہوتا کہ اگر ہماری یہ رعایااور ہمارے یہ غلام پڑھ لکھ گئے تو ہمارے حقے تازہ کون کرے گا۔ بے توقیری کا یہ عالم رہا کہ جانوروں کی زندگیاں گزارنے والے غلام مالک کی طرف نظر بھر کر دیکھنے کی جرات نہ کر سکتے تھے۔

ورنہ انہیں زمینوں، مکانوں سے بے دخل کر کے دھکے دے کر نکال باہر کیا جاتا۔ کچھ عرصے سے صورتحال میں خاصی تبدیلی آئی ہے گاؤں، قصبوں، چھوٹے بڑے شہروں میں سکول، کالج، یونیورسٹیاں بن گئی ہیں۔ جہاں طلبہ اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اور ایسی ڈگریاں جنکا خواب کسی نے نہ دیکھا ہو گا نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہیں۔ لیکن یہاں ایک اور عفریت نے قدم جما لیئے ہیں۔ بہت عرصہ پہلے جہاں اداروں کے سربراہ ہی ٹیسٹ، انٹرویو لے کر میرٹ پر بھرتیاں کیا کرتے تھے۔ وہ بات اب خواب و خیال ہوئی۔ اب یہ کام ایوان اقتدار کے نمائندوں کو دے دیا گیا ہے۔

وہاں پوسٹوں کے ریٹ مقرر ہیں۔ جو لاکھوں میں ہیں۔ وہ سرکاری ملازم جو دراصل قوم کے خادم ہوتے ہیں۔ لیکن وہ کوئی جائز کام بھی اپنی فیس وصول کیئے بغیر نہیں کرتے۔ ضرورت مند تو مجبور ہے۔ ہمارا ملک ایک زرعی ملک ہے۔ ایک، ایک شخص کے کئی کئی مربع زرعی اراضی اور کئی کئی شہروں کا مالک رہا ہے۔ اور آج بھی ہیں۔ اسمبلیوں میں وہ انکے لواحقین بن کر سامنے آتے ہیں۔ اور جس سے جو چاہے کروا لیتے ہیں۔ وہ جج ہو، کوئی وزیر،سیکرٹری یا اسطرح کا کوئی اعلیٰ عہدیدار ہو وہ اس سے اپنی مرضی کا کام کروا لیتے ہیں۔ 



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160