عام تاثر یہ بھی ہے کہ تپ دق میں بچے بڑوں کی نسبت کم مبتلا ہوتے ہیں، اس لئے ان پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی۔ دنیا کے جن 22 ملکوں میں اس وقت تپ دق کے سب سے زیادہ مریض پائے جاتے ہیں۔ وہاں اس جراثیم کے فطری زاویے اور بالغ افراد میں تپ دق کی شرح کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ وہاں کتنے بچے اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
ایک ریسرچ کے مطابق اس وقت ایک کروڑ 50 لاکھ بچے ایسے گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں جہاں کوئی بالغ تپ دق کا مریض بھی رہتا ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً پانچ کروڑ 30 لاکھ بچوں میں غیر فعال قسم کی ٹی بی ہے۔
یہ بیماری کی وہ قسم ہے جو کسی بھی وقت فعال اور متعدی رخ اختیار کرلیتی ہے۔ اس بیماری کو بائیوٹک دوئیں دے کر اس بیماری کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس علاج سے مستقبل میں بچوں کو دوبارہ یہ مرض ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔