تعلیم یافتہ لوگ

Posted on at


کسی زمانے میں ہم بھی تعلیم کے اتنے شیدائی ہوتے تھے کہ تعلیم بھی پم سے پناہ مانگتی تھی۔ تعلیم کے بارے میں اتنی حقایتیں زبان زد عام تھیں کہ سننے والا دنگ رہ جاتا تھا۔ اگر کوئی استاد تعلیم کے بارے میں ہم سے دریافت کرتا تو ہم کہتے نہ تھکتے تھے کہ تعلیم ایک ایسا زیور ھے جسے کوئی چرا نہیں سکتا اور نہ ھی کوئی چھین سکتا ھے۔ تعلیم ایک ایسا خزانہ ھے جسے چھپانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ تعلیم ہی کی بدولت انسان صحیح معنوں میں انسان کہلوانے کا حقدار ہوتا ھے بصورت دیگر تعلیم کے بغیر انسان جاہلوں کی صف اول میں کھڑا تصور ھوتا ھے۔ تعلیم ہی کی بدولت انسان دنیا کو فتح کرنے میں کامیاب ہوا ھے اور نئی سے نئی ایجادات کرنے میں کامیاب ہوا ھے۔صرف یہی نہیں بلکہ تعلیم کی وجہ سے اچھے اور بہتر روزگار کے مواقع حاصل ھوتے ھیں اور اسی کے طفیل انسان زندگی کو اور سہل بنا سکتا ھے۔

افسوس کہ یہ سارا معاملہ اس کے برعکس چل رہا ھے چونکہ جتنی بھی تعریف اس پیرائے میں کی گئی ھے وہ صرف الفاظ کا گورکھ دہندہ بن کر رہ گیا ھے اور اس کے سوا کچھ نہیں۔۔۔۔کیونکہ جو لوگ کسی وجہ سے قدرے محروم رہ گئے تھے ان میں سے بےشمار لوگ روزگار کے ساتھ کسی نہ کسی زریعے سے منسلک نظر آتے ھیں اور اس کی نسبت جو لوگ اعلی تعلیم یافتہ ھیں وہ در در کی خاک چھاننے پر مجبور دکھائی دیتے ھیں۔ جو ان پڑھ رہا وہ کوئی نہ کوئی پنر سیکھ کر ہنر مند کہلوانے لگا اور جو تعلیم کے میدان میں بے خوف و خطر کود پڑا وہ بے روزگاری کا گھناؤنا دھبہ اپنے ماتھے پر سجانے پر مجبور ہوا۔

اللہ بھلا کرے ہماری ان نکمی حکومتوں کا جنہوں نے میٹرک تک کی تعلیم کو مفت فراہم کرنے کا بیڑا تو اٹھا لیا مگر ان کو روزگار کے مواقع نہ فراہم کرتے ہوئے تعلیم یاگتہ لوگون کا بیڑا غرق کر دیا۔ میٹرک تک کی تعلیم مفت ھونے سے یہ غریب لوگوں کے لیے سوہان روح بن کر سامنے آئی ہے مگر تعلیم عام کرنے والوں کو کیا خبر کہ یہ معصوم اور نا سمجھ لوگ تعلیم سے ہمکنار ہو کر کیا کریں گے؟؟ اور کہاں جائیں گے؟؟؟ صرف یہ کہ اچھے اور تعلیم یافتہ لوگوں میں اپنا نام درج کروائیں گے اور بس۔۔۔۔؟؟؟ ہر گز نہیں! چونکہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے سرغنا عناصر ایسے ہی تعلیم یافتہ اور بے روزگاری کے سمندر میں ڈوبے ہوؤں کی تاک میں بیٹھے ہوتے ہیں اور ان کے کام کو اور بھی آسان اور ہموار کر دیتے ھیں۔ چونکہ اگر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی انھیں ان کا جائزہ حق نہیں ملتا تو وہ مرتا نہ کیا کرتا کے مصادق کچھ بھی کر گزرنے کو تیار ہو جاتے ھیں۔

سب سے بڑی کمزوری یہ ھے کہ ہماری حکومتوں کی تعلیم کے معاملے میں کوئی خاص اور واضح پالیسی نہ ہونے کے برابر ھے چونکہ تعلیم کو عام کرنے والوں کو چاھیے تھا کہ وہ اس سے پہلے روزگار کے مواقع عام کرتے۔نئے ادارے تشکیل دیتے، نئی فیکٹریاں بنائی جاتیں، نئی ملیں تعمیر کی جاتیں اور نئے سے نئے زرائع روزگار پیدا کیے جاتے مگر ایسا ہونے کے برعکس تعلیم عام کر دی گئی اور دوسری طرف ٹیکس کی ناکام حکمت عملیون کے باعث نئی فیکٹریوں کو بھی تالے لگائے جا رہے ھیں۔ گیس اور بجلی کی عدم دستیابی کے طفیل چلتے کارخانوں کو بھی آگ لگائی جا رہی ھے۔

دوسری طرف ہمارے تعلیمی ادارے ھیں کہ طلبہ اور طالبات سے کروڑوں کی فیس وصول کر کے بے دریغ اور حوصلہ شکن تعلیمی سرگرمیوں سے گزار کر تعلیم یافتہ کی صف میں لا کر کھڑا کر رھے ھیں اور پھر یہ تعلیم یافتہ ہونے کی ڈگریاں لے کر گھر لوٹ آتے ہیں۔ پھر یہ ڈگریوں والے حضرات روزگار کے حصول کے لیے نکلتے ھیں تو جس ایک ادارے میں میٹرک پاس کلرک کی ضرورت ہوتی ھے تو وہاں ان جیسے ایم۔اے اور ایم۔ایس۔سی والے حضرات نٹرویو کے لیے انتظار میں بیٹھے ہوتے ھیں۔جہاں میٹرک والے اپنی تعلیم پر شرمندہ ہوتے ہوئے خود ہی وہاں سے ناامیدی میں گھر لوٹ جاتے ھیں۔۔۔۔۔!آخر میں دعا ھے کہ خدا ہمارے ان ناکام حکمرانوں کو عقل و بصیرت کے حکم نامے جاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اسطرح کی ناکام اور کھوٹی پالیسیوں سے اجتناب فرمانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین



About the author

kanwalkhan

My name is Huma Khan. I am a student of B.S gender studies. I was in search of a platform for showing my abilities to the world by writing blogs. Now, i found filmannex for showing my passion about writing blogs. And i am very happy being a part of…

Subscribe 0
160