جوڈو ، ذاتی دفاع کا کھیل

Posted on at


 

جوڈو ایک دلچسپ کھیل ہے اس سے نہ صرف جسمانی صحت قائم رہتی ہے بلکہ اس کی وجہ سے انسان کا زہن بھی تیزہو جاتا ہے جوڈو کے ذریعے انسان صحتمند و توانا رہتا ہے اور اس میں خود اعتمادی بھی پیدا ہوتی ہے جوڈو ہمیں اپنے بچاو کا ہنر بھی سکھتا ہے اور اپنے آپ کو قابو رکھنے کا جوہر پیدا کرتا ہے جب ہم کسی مصیبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں اور کسی طرف سے مدد ملنے کی امید نہیں ہوتی تو خود کو بچانے پر مجبور ہو جا تے ہیں اگر ہمیں اپنے بچاو کا فن آتا ہے تو اسوقت ہم میں بد ہواسی پیدانہیں ہوگی

جوڈو جاپانی کشتی کی ایک قسم ہے اس لفط کا مطلب ہے سچائی کا راستہ یہ ذاتی دفاع کا فن ہے جس میں ہتھیاروں کا استعمال نہیں ہوتا اسے ۱۸۶۰ میں جاپان یونیورسٹی کے ایک پروفیسر جگار کانو نے ایجاد کیا یہ بھی مارشل آرٹس کا حصہ ہے مارشل آرٹ کی تمام قسمیں سمرائی، جو جستو، کراٹے باکسنگ شامل ہے تشدد اور جارحیت پر مبنی ہے لہذا انہوں نے ایک نئے کھیل جوڈو کی بنیاد رکھی کوڈو کان جودو کا گرھ ہے اور ہر کھلاڑی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس ادارے میں تربیت حاصل کرے

جوڈو میں پیشہ ورانہ مہارت حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ عمل اور مشق کو طویل مدت تک جاری رکھا جائے یہ کھیل سای دنیا میں پھیل گیا ہے جوڈو کے کھیل میں دو آدمیون کی جرورت پرتی ہے ضروری نہیں کہ آپ کا دوسرا ساتھی وزن اور قد میں آپ کے برابر ہو بلکہ جوڈو کا دارومدار طاقت پر نہیں بلکہ داوں اور فن پر ہوتا ہے جوڈو کا میدان نرم و گداز ہونا چاہئے تا کہ گرنے کی صورت میں شدید ضرب نہ لگے  جوڈو یعنی جاپانی کشتی کا اصل مقصد کشتی کے گر سکھانا ہے اس مین کھلاڑی کو اپنی قوت اور اصولوں کی پابندی کے بجائے ذہانت اور پھتی سے کام لینا چاہیے

جوڈو کو ۱۹۶۴ میں اولمپک کھیلوں میں شامل کیا گیا ۱۹۵۶ میں مردوں کی پہلی عالمی چمپین شپ کا انعقاد ہوا  فرانسیسکو رولی جو کہ فلم انیکس (ڈیجیٹل لیٹریسی)  کے بانی ہےاور اسکے ساتھ وہ جوڈو کے عالمی چمپئین بھی رہ چکے ہیں

پاکستان میں ۱۹۷۰ میں محمود نوید نے رواج کیا ۱۹۸۸ میں پہلی مرتبہ پاکستان کی جوڈو ٹیم نے دوسری جنوبی ایشیا جوڈو چمپیئن شپ میں حصہ لیا اور پاکستان نے سونےکا تمغہ اور چار کانسی کے تمغے جیتے۔ 

 



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160