اسلامی معاشرہ کا تحفظ

Posted on at


 

معاشرے کے بارے میں علامہ حسن ندوی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی ایک تقریر میں فرمایا (تہذیبوں کا عروج و زوال ہمیں آگاہ کرتا ہے کہ جب کسی معاشرہ میں عیش و عشرت درآتی ہے معیار زندگی کی بلندی اور خوش حالی کے حصول کے لیے اندھا دھند مسابقت کا جزبہ پیدا ہوتا ہے فارغ البالی اور خوش عیشی ان کے صحن میں ڈیرے ڈالتی ہے ان کے پاس ہر قسم کے اسلحہ سے لیس فوج ہوتی ہے جو دشمن پر فتح حاصل کرتی ہے تو اس تکبر اور غرور کا حامل معاشرہ ایک دن زوال پزیر ہوتا ہے ان کو اپنے عبرت ناک اور منحوس انجام سے کوئی نہیں بچا سکتا ) یہ امریکی و یورپی معاشروں کی حقیقی منظر کشی ہے جو معیار زندگی ترقی اور عیش عشرت میں بام عروج کو پہنچ گئی

بعض ایسے ممالک ہے جو ان مغربی معاشرہ کی تقلید اور عکاسی کرتے ہیں اور مغربی معاشرے کو اپنا قائد اور لیڈر گردانتے ہیں وہ تہہ دل سے اس پر فخر کرتے ہیں اور ان کی ثقافت اور حیران کن ایجادات سے متاثر ہوتے ہیں  یہ لوگ مغربی معاشرے کی اندھی پیروی کرتے ہیں انہی کی سکھائی ہوئی پٹی پڑتے ہیں مثلا فلاں لوگ انتہا پسند ہیں ، بنیاد پرست ہیں دہشت گرد ہے وغیرہ جیسے جملے استعمال کرتے ہیں لیکن اب یہ اپنے کرتوت اور جرائم کا احساس کر رہے ہیں جسکی وجہ سے ان پر پے درپے مصائب و آفات نازل ہو رہی ہیں

اسلامی معاشرہ ایک ایسے شیر کے سامنے ہے جو اس کو نگلنا چاہتا ہے یا کم از کم چیر پھاڑنا چاہتا ہے مغربی تہذیب نے ان پر ہر جانب سے یلغار کر دی ہے ان میں سے ثقافتی یلغار ، تہذیبی یلغار اور تیسرا علمی حملہ ہے اس نے اسلامی معاشرے کو مکمل ختم کرنے کا ارادہ کر لیا ہے اور ہم لوگوں کو اسلامی معاشرے کا تحفظ کرنا ہے اور یہ ایک ہی صورت میں ممکن ہے

اسلامی معاشرے کا تحفظ اس صورت میں ممکن ہے کہ ہم لوگ اپنے مسلمان اسلاف کے نقش قدم پر چلیں کیونکہ ان کا دور ہی ایک سنہری دورتھا اس وقت اسلامی معاشرے کا بہت عروج تھا اور ہم لوگ اس اسلامی راستے کو اپنا کر ہی دلی راحت ، معاشرے کی سلامتی اور امن قائم کر سکتے ہیں ہمیں اپنی گمشدہ میراث ڈھونڈنی چاہیے اسی میں ہماری مشکلات کا حل ہے



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160