اقبال کا شاہین

Posted on at


 

اقبال نے اپنے مرد مومن ، مرد کامل کے لئے ''شاہین'' کا لفظ پسند کیا ہے . کیوںکہ وہ مسلم نوجوانوں میں    شاہین جیسے اوصاف دیکھنا چاھتے تھے .اقبال اپنے نوجوانوں کو دیگر اقوام سے نفرد و ممتا ز دیکھنے کے خوائش مند تھے .

 

 

 

کیا میں  نے اس خاکداں  سے کنارا

جہاں رزق کانام ہے آبودانه

بیاباں کی خلوت خوش آتی ہے مجھ کو

ازل سے ہے فطرت میری راہبانہ

پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں

کہ شاہین بناتا نہیں  آشیانہ

 

 

       علامہ اقبال انسانوں  کو بالعموم اور مسلمانوں  کو بلخوص  انسانیت  کی معراج پر دیکھنا چاہتے ہیں . وو چاہتے تھے کہ مسلمانوں کا زہن کبھی جمود کا شکانا ہو.

 

 

 

جھپٹنا ، لپٹنا، پپلٹ کے جھپٹنا

لہو گرم گرم کرنے کا ہے اک بہانہ

 

 

 

خاص طور پر نوجوانو ں کو اپنی شاعری میں بر بر مخاطب  کر کے کہتے ہیں کے کبھی تھک ہار نہ جانا بلکہ  ترقی کی منازل  طے کرتےجانا  بلندی کی جانب پرواز کی لگن نوجوانو ں میں زیادہ ہوتی ہے اس لئے اقبال نوجوانوں کو شاہین کہ کر بلندی کی طرف  پرواز کرنے کی ترگیب دیتے ہیں اک جگا اپ فرماتے ہیں

تو شاہین ہیں پرواز ہے کام تیرا

تیرے سامنے آسمان اور بھی ہیں

 

 

 شاہین کی خصوصیت ہوتی ہے  کہ وو بلندی کی طرف  پرواز کرتا ہے اور اقبال مسلم نجوانوں میں یہی خوبی دیکھنا چاہتے ہیں اس لئے  اک جگہ  نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ

 

 

 

شاہین کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا

پر دم ہے اگر تو ، تو نہیں خطرہ آفتاد 



About the author

maryumkhan

working at filmannex

Subscribe 0
160