نشے کا انجام

Posted on at


                    نشہ ایک ایسا زہر ہے جو انسان کے وجود کو ختم کرتا ہے۔ نشہ کرنے کا انجام بہت بُرا ہوتا ہے۔ میں نشہ کو انسانی بیماری کا نام دیتا ہوں۔ نشہ ہی انسانی بیماریوں کی جڑ ہے۔ یہ نشہ ایسی بیماری ایسا روگ ہے جو انسان سے انسان کہلانے کا حق چھین لیتا ہے۔ نشہ کرنے والا انسان جانور کہلانے کے لائق بھی نہیں رہتا۔اس کی حالت جانوروں سے بھی بدتر ہوتی ہے۔ نشہ کرنے والے کو کوئی عزت نہیں دیتا۔ نشہ کرنے والا انسان سب کی نظروں میں اپنی عزت و آبرو کھودیتا ہے۔ اور جبکہ عزت تو ایسی چیز ہے جس کے بغیر کوئی زندگی نہیں۔ اور جس انسان کی عزت نہیں تو وہ اس دنیا میں بھی سکون سے رہ نہیں سکتا اور نہ آخرت میں۔ نشہ کرنے والا شخص اپنے گھر والوں کی نظروں میں گرجاتا ہے۔ گھر والے اس کی عزت نہیں کرتے اس کا خیال نہیں رکھتے گھر والوں کی نظروں میں اس کی کوئی اوقات نہیں رہتی۔ اور نہ ہی وہ شخص کبھی اپنے معاشرے میں اچھا مقام حاصل کر سکتا ہے۔


 یہ بات تو حقیقت ہے کہ جس شخص کی عزت اس کے گھر والے ہی نہیں کرتے تو معاشرے سے امید لگانا تو دور کی بات ہے۔اسلام میں بھی نشہ آور اشیا استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ اسلام بھی نشے کے معاملے میں بہت سخت ہے۔ نشے کو انسان پر حرام قرار دیا گیا ہے۔اور آج انسان اس حرام چیز کو اپنے لئے حلال سمجھ بیٹھا ہے۔ اسلام میں ایسی چیز سے منع کیا گیا ہے۔ جسے کھاکر یا پی کر انسان اپنے حواس کھو بیٹھے۔


ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بادشاہ کے پاس ایک گھوڑا تھا۔ وہ اس گھوڑے سے بہت پیار کرتا تھا ۔ وہ اپنے گھوڑے سے اپنی اولاد کی طرح پیار کرتا تھا۔ اپنی اولاد کی طرح اس کا خیال رکھتا تھا۔ اور پھر جب کبھی جنگ لڑنے جاتا تو اسے اپنے ساتھ لے جاتاتھا۔ ایک دفعہ اس طرح ہوا کہ ایک جنگ کا موقع آیا اور جنگ کے دوران گھوڑے کے پیٹ میں درد شروع ہوگیا کافی دیر گھوڑا درد میں تڑپتا رہا۔ بادشاہ کے ملازموں نے گھوڑے کو شراب پلادی شراب سے گھوڑے کے پیٹ کا درد ٹھیک ہو گیا۔ اور پھر جب بادشاہ کو اس بات کا علم ہوا کہ گھوڑے کو شراب دی گئی ہے تو بادشاہ نے گھوڑے کو مار دیا اور جب بادشاہ سے وجہ پوچھی تو  بادشاہ نے جواب دیا کہ بے شک میں اس گھوڑے کو بہت پسند کرتا تھا لیکن شراب حرام چیز ہےاور مجھے یہ گوارہ نہیں دیتا کہ میرے پاس کوئی شراب چھو کر بھی آئے۔ اور اگر گھوڑے کی جگہ میری اپنی اولاد بھی ہوتی تو میں اسے بھی مار دیتا۔


اے اللہ ہمیں نشے جیسی گندی چیز سے بچا۔


                                                          آمین



About the author

160